ڈیرہ غازیخان:عورت کا ناک کاٹنے کامعاملہ ،صحافی کے خلاف درج جھوٹی ایف آئی آر خارج نہ ہوسکی

صحافی جاوید صدیقی کی خبرثبوتوں کے ساتھ سچ ثابت ہوچکی ہے،پولیس نے نہ تومعافی مانگی ہے اور نہ ہی جھوٹی ایف آئی آر خارج کی ہے

ڈیرہ غازیخان(باغی ٹی وی رپورٹ)عورت کا ناک کاٹنے کامعاملہ ،صحافی کے خلاف درج جھوٹی ایف آئی آر خارج نہ ہوسکی

تفصیلات کے مطابق 19جون کو شاہ صدر دین کے مقامی صحافی نے عورت کاناک کاٹنے کی ایک خبربریک کی تھی،جسے پولیس نے جھوٹ قراردیکر صحافی کیخلاف مقدمہ درج کردیا تھاااور اسے مختلف ذرائع سے دباؤ میں لاکر خبرڈیلیٹ کروانے کیلئے ہراساں کیاگیا،

صحافی جاوید صدیقی پر درج کی گئی ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ جاوید صدیقی نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ شاہ صدر دین میں ذرائع کے مطابق دو روز قبل دو خواتین ( شہراں بی بی ، سلمی بی بی) کی ناک کاٹ دی گئی اور پولیس کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ پولیس نے تحقیقات کیں اور ان خواتین سے رابطہ کیا تو انہوں نے واقعہ کی تردید کی،جھوٹی خبر پھیلانے پر صحافی جاوید صدیقی پر مقدمہ درج کیا جائے۔

جب خاتون کے ناک کاٹنے کی کوشش کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تو نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے نوٹس لیاتوڈی پی او کے حکم پر پولیس نےاسی وقوعہ کی ایف آئی آر 6جولائی کو درج کر کے ایک ملزم کوبھی گرفتار کرلیاجسے پولیس19جون کو جھوٹ اور من گھڑت قراردیکر ٹیلی گراف ایکٹ تحت صحافی کو سبق سکھانے کیلئے اس کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کی تھی۔

صحافی جاوید صدیقی نے باغی ٹی وی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ واقعہ عید الاضحی سے دو یا تین دن روز قبل پیش آیا ، مجھے میرے سورس نے خبر دی اور میں نے خبر فیس بک پر شیئر کی ۔ جس کے بعد ایس ایچ او شاہ صدر دین نے کال کر کے مجھے کہا کہ آپ کی خبر جھوٹی ہے پوسٹ ڈیلیٹ کریں ورنہ آپ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، میں اپنی خبر پر قائم رہااور میں نے تمام ثبوت بھی ان کے حوالے کئے ، لیکن پولیس والے مبینہ طور ملزمان سے پیسے لے کر ڈیل کر چکے تھے۔ اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے میرے اوپر ہی مقدمہ درج کر دیا گیا اور ملزمان کو چھوڑ دیا گیا۔

صحافی جاوید صدیقی کاکہنا تھا کہ پولیس نے میری خبرکو جھوٹ ثابت کرنے کیلئے خواتین کا ویڈیو بیان جاری کرایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ اس قسم کا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آیا اور خبر جھوٹی اورجعلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں
ڈیرہ غازیخان : خاتون کی ناک کاٹنے کے واقعہ پر ہیومن رائٹس پاکستان کی طرف سے ڈی پی او سے3 دن میں رپورٹ طلب

قصور:صحافی کوہراساں کرنے کامعاملہ،پولیس ملازمین طلب ،کارروائی کا آغازہوگیا

قصورپولیس نے کیا صحافی کو ہراساں،اپنا تعارف نہ کراؤ،صحافیوں کی اوقات جانتے ہیں ،یہ بلیک میل کرتے ہیں

خاتون کے ناک کاٹنے کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعدشاہ صدر دین پولیس نے شہراں بی بی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیااس درج کئے گئے مقدمہ کی ایف آئی آر کے متن کے مطابق شہراں بی بی کی چھوٹی بہن سلمی بی بی کو ظفر لاشاری، صفدر اور دو نامعلوم افراد اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے کر گئے اور دوستی نہ قائم کرنے پر چھری سے ناک کاٹنے اور ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی اور ویڈیو بنائی، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ واقعہ سات سے آٹھ ماہ پہلے کا تھا اور سلمی بی بی خوف کی وجہ سے چپ رہی اور بالآخر پریشانی کا عالم برداشت نہ کر سکی اور واقعہ بیان کر دیا۔

جبکہ اب صحافی جاوید صدیقی کی خبرثبوتوں کے ساتھ سچ ثابت ہوچکی ہے ،جھوٹی ایف آئی آردرج کرکے مختلف ذرائع سے صحافی کو ہراساں کرنے پر پولیس نے نہ تومعافی مانگی ہے اور نہ ہی درج کی گئی جھوٹی ایف آئی آر خارج کی ہے

عوامی وسماجی حلقوں اورصحافتی تنظیموں کے نمائندوں کاکہنا ہے پولیس کے مطابق جب یہ وقوعہ ہوا ہی نہیں تھا تو پھراس کا مقدمہ کیوں درج کیا گیا اورپھر ملزم کوبھی گرفتار کرلیاگیا،اُس وقت پولیس نے تحقیق کرنے کی بجائے خبربریک کرنے والے صحافی پرجھوٹی ایف آئی آر درج کر کے معاملے کودبانے کی کوشش کی اور پولیس کے ذمہ داران نے حقائق کو چھپاکرڈی پی او ڈیرہ غازیخان اورپولیس کے دیگرآفیسران کی آنکھوں میں دھول جھونک دی اورانہیں گمراہ کیا،اس سارے معاملے پر ڈی پی او ڈیرہ غازیخان ملوث عناصر کے خلاف فوری ایکشن لیں اور صحافی کیخلاف درج کی گئی جھوٹی ایف آئی آرفوری خارج کرنے کاحکم دیں۔

Leave a reply