کراچی:کے الیکٹرک پر سائبر حملہ، ڈیٹا کی واپسی کیلئے 38 لاکھ ڈالر تاوان طلب ،تاخیرکی صورت میں تاوان دگنا ،اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ اسے رواں ہفتے کے آغاز میں سائبر حملے کی کوشش کا سامنا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘کے ای ٹیموں نے بین الاقوامی انفارمیشن سیکیورٹی ماہرین سے اس حوالے سے مشاورت شروع کردی ہے اور وہ مقامی حکام کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں’۔
کے الیکٹرک کی جانب سے اس کا اعتراف ایسے وقت میں سامنے آیا جب شہر بھر سے صارفین نے شکایت جمع کرائی تھی کہ وہ بجلی کی بندش یا تکنیکی خرابی کی شکایت ہیلپ لائن 118، ایس ایم ایس سروس 8119 اور کے ای لائیو ایپلی کیشن کے ذریعے جمع نہیں کرا پارہے ہیں جبکہ صارفین کو کمپنی کی ویب سائٹ سے اپنے بل کی نقل نکالنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
منگل کو کے الیکٹرک نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ صارفین کو کچھ آن لائن سروسز میں رکاوٹوں کا سامنا ہوگا تاہم لیکن انہوں نے ‘سائبر حملے’ کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
کے الیکڑک کے بیان میں کہا گیا کہ ‘تمام اہم صارفین کی خدمات کی سہولتیں بشمول بلوں کی ادائیگی اور 118 کال سینٹر مکمل طور پر فعال ہیں، احتیاطی تدابیر کے طور پر ، ہمارے سسٹم کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے چند غیر متعلقه سروسز کو روک دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وجہ سے صارفین کو کے ای ویب سائٹ سے ڈپلیکیٹ بلز تک رسائی میں کچھ رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے’۔
واضح رہے کہ کے ای کے اعتراف سے قبل ہی اس کے ہیک ہونے کی خبر عوام میں گردش کر رہی تھی۔
دو روز قبل انفارمیشن سیکیورٹی اور ٹیکنالوجی سے متعلق خبر دینے والے ادارے ‘بِلیپنگ کمپیوٹر’ نے رپورٹ شائع کی تھی جس کی سرخی تھی کہ ‘پاکستان کے سب سے بڑے نجی بجلی فراہم کنندہ کے الیکٹرک نیٹ واکر رینسم ویئر حملے کی زد میں’رینسم ویئر سائبر حملے ہے جس میں حملہ آور کمپیوٹر میں ایک کوڈ داخل کرتے ہیں جو سسٹم میں موجود تمام ڈیٹا کو انکرپٹ کردیتا ہے پھر ہیکرز ڈکرپشن کے بدلے میں آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نیٹ واکر38 لاکھ تاوان کا مطالبہ کررہے ہیں اور اگر سات دن میں ادائیگی نہ کی گئی تو تاوان بڑھ کر 70 لاکھ ڈالر ہوجائے گا۔