شاہین باغ کی دادی بلقیس ٹائم میگزین کی سو بااثر شخصیات میں شامل

0
88

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شاہین باغ تحریک کو ختم ہوئے چھ ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن اس کی گونج اہمیت کے ساتھ اب بھی پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے۔ معروف جریدے ٹائم میگزین نے شاہین باغ تحریک میں شامل تین دادیوں میں سے ایک 82سالہ بلقیس کو دنیا کی سو اہم شخصیات میں جگہ دی ہے ٹائم میگزین نے اپنی سو بااثر شخصیات میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور فلمی اداکار آیوشمان کھرانہ کا بھی نام شامل کیا ہے واضح رہے کہ شاہین باغ تحریک کی تین دادیاں اسماء، سروری اور بلقیس شاہین باغ کی دبنگ دادیوں کے نام سے مشہور ہیں۔ٹائم میگزین نے بلقیس (دادی) کو دوہزار بیس کی سوبا اثر شخصیات میں شامل کیا ہے۔انہوں نے سخت سردی اور بارش کے موسم میں بھی اپنی ہمت نہیں ہاری تھی اور نوجوان خواتین اور مظاہرے میں شامل تمام لوگوں کی قیادت کر رہی تھیں اور انہوں نے شاہین باغ تحریک پر ہر حملے کا نہایت ہی ثابت قدمی، عقل مندی اور حکمت عملی کے ساتھ جواب دیا تھا۔اس کی وجہ سے وہ دبنگ دادیوں کے نام بھی مشہور ہوئیں۔ 15 دسمبر 2019 کو قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے طلبہ اورشہریوں کے احتجاج کے دوران پولیس کے مبینہ تشدد کے خلاف شاہین باغ کی خواتین نے دھرنا شروع کیا تھاجو تقریباً تین ماہ سے زائد عرصہ تک جاری رہا تھا۔ مودی کے جنتا کرفیو اور لاک ڈاؤن کے اعلان کے پیش نظر پولیس نے دھرنا کو ختم کروادیا تھا۔

تحریک کے دوران دبنگ دادیوں نے تمام بڑے چینلوں کے تیز طرار صحافیوں کا سامنا کیا تھا اور اپنی بات مدلل طور پر رکھنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔ قومی شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف جاری شاہین باغ تحریک نے پورے ملک نے ہی پوری دنیا کو متاثر کیا تھا اور اس کی گونج امریکہ، یورپ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں سنی گئی تھی۔اس تحریک کا اثر یہ ہوا تھا کہ ملک میں شاہین باغ کے طرز پرخواتین کی سیکڑوں تحر یک شروع ہوگئی تھیں اور یہ چوبیس گھنٹے تک جاری رہتی تھیں اور اس کاحلقہ پنچایت سطح تک وسیع ہوگیا تھا۔ اس نے پورے بھارت اور ہر طبقے کو متاثر کیا تھا اور مسلم خواتین کے تئیں لوگوں کے نظریے میں بھی تبدیلی آئی تھی۔ شاہین باغ تحریک کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہندوستان کی پہلی تحریک تھی جو خواتین چلارہی تھیں اور اتنے عرصے تک چلنے کے باوجود کسی قسم کا پر تشدد واقعہ پیش نہیں آیا اور گولی چلنے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش کے باوجود خواتین نے نہایت تحمل سے کام لیا اور اس تحریک کو تمام مذاہب کی خواتین کی حمایت حاصل تھی اور تمام مذاہب کی خواتین نے نہ صرف اس میں سرگرم حصہ لیا تھا بلکہ مسلم خواتین کی شانہ بشانہ کھڑی تھیں۔ ٹائم میگزین کے بلقیس دادی کو بااثر شخصیات میں شامل ہونے پر شاہین باغ تحریک سے وابستہ خواتین خوشی کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کی تحریک کے لئے خوش آئندبتایا۔ تحریک سے وابستہ صائمہ خاں، ملکہ خاں اور دیگر خواتین نے بلقیس دادی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری تحریک کی کامیابی اور اس کے اعتراف کی دلیل ہے۔

Leave a reply