پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر نے کہا ہےکہ اسرائیلی جہاز پر اگر کوئی پاکستانی موجود ہے تو اسے برادرانہ تعلقات پر چھوڑ دیا جائے گا
ایران کے زیرتحویل اسرائیلی جہاز میں پاکستانی عملےکی موجودگی کے معاملے پر ایران کے سفیر رضا مقدم نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ زوڈائیک کمپنی کےجہازپرکسی پاکستانی شہری کے موجود ہونےکی تصدیق کا انتظارہے، کل پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات موصول ہوگئی ہیں جو تہران بھیجی ہیں اگر اس جہاز پر کوئی پاکستانی شہری موجود ہوا، تو قانونی تقاضوں اور برادرانہ تعلقات پراسے رہا کر دیں گے
قبل ازیں پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایرانی مسلح افواج کی جانب سے قبضے میں لیے گئے جہاز پر 2 پاکستانیوں کی موجودگی کا معاملہ ایرانی حکومت کے سامنے اٹھا دیا ہے،ایرانی سفارتخانے کو جہاز میں موجود دونوں پاکستانیوں شہریوں کی تفصیلات دے دی گئی ہیں، ایران کی جانب سے جس اسرائیلی جہاز پر قبضہ کیا گیا اس میں دو پاکستانی شہری موجود ہیں جبکہ اس میں بھارتی شہری بھی موجود ہیں،اسلام آباد میں ایرانی سفارتخانے نے معلومات تہران تک پہنچا دی ہیں، دونوں پاکستانیوں کی جلد رہائی کا امکان ہے۔
ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں اسرائیلی کمپنی کے پرتگالی جہاز پر قبضہ کیا ہے،اسرائیلی میڈیا کے مطابق پرتگالی جہاز ایم ایس سی ایریز اسرائیلی ارب پتی ایال اوفر کی کمپنی کا ہے،اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے قبضے میں لیے گئے جہاز پر فلپائن کا 20 رکنی عملہ بھی ہے۔
صیہونی حکومت کیخلاف ایران کی عسکری کارروائی ایک متناسب فوجی کارروائی تھی،ایرانی سفارتخانہ
دوسری جانب پاکستان میں ایرانی سفارتخانے نے اسرائیل پر ایرانی حملے کے حوالہ سے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کا مقصد مقبوضہ فلسطین میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنانا تھا، کسی شہری، غیر فوجی مراکز بشمول شہروں، اسپتالوں، عبادت گاہوں، انفرااسٹرکچر وغیرہ کو نشانہ نہیں بنایا، صیہونی حکومت کیخلاف ایران کی عسکری کارروائی ایک متناسب فوجی کارروائی تھی، کارروائی یو این چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق دفاع کے موروثی اور جائز حق کے فریم ورک کے اندر کی گئی تھی، کارروائی دمشق میں ایرانی سفارتخانے کے قونصلر سیکشن کو نشانہ بنانے والے صیہونی حکومت کے فوجی حملے کے جواب میں تھی، ایران یو این کے چارٹر کے اصولوں اور اہداف کی پاسداری پر زور دیتا ہے، ایران طاقت کے کسی بھی غیرقانونی استعمال اور جارحیت کیخلاف اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کا دفاع کرنے کے عزم پر زور دیتا ہے، ایران کا اپنے دفاع کے حق کو استعمال کرنے کیلئے جائز دفاعی اقدامات ایک ذمہ دارانہ رویے کے عکاس ہیں،صیہونی حکومت غزہ کے بے گناہ لوگوں کی نسل کشی اور قتل عام کر رہی ہے، ایران بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ اپنے اصولی ڈھانچے میں خطے میں جنگ اور کشیدگی کے دائرہ کار کو بڑھانے کی کوشش نہیں کرتا، ایران نے اس مسئلے پر ذمہ دارانہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، موجودہ صورتحال حل کرنے کی کلید غزہ میں جنگ کا فوری خاتمہ اور جنگ بندی ہے، جنگ زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی آزادانہ روانی ہے، ایران کا ردعمل کم سے کم اور کم سے کم حد تک تھا، ایرانی ردعمل زیادہ سخت ہوسکتا تھا، اگر صیہونی حکومت دوبارہ یہی کام کرتی ہے تو اس بار ایرانی ردعمل زیادہ سخت اور فیصلہ کن ہوگا
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے تعزیتی پیغام جاری کیاہے
قونصل خانے پر حملہ ہماری سرزمین پر حملہ ،اسرائیل کو سزا ملے گی، آیت اللہ خامنہ ای
فلسطینی مسلمان بھی اسرائیلی مظالم کےہوتے ہوئے بھی عید منا رہے ہیں
مریم نوازشریف بے سہارا، بےگھر اور بے نوا لوگوں کے درمیان پہنچ گئیں
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹوں اور پوتوں سمیت مزید 125 فلسطینی شہید
دوسری جانب ایران نے ضبط شدہ اسرائیلی بحری جہاز کے بھارتی عملے سے سفارتی حکام کو ملاقات کی اجازت دی ہے، ایران نے اسرائیلی جہاز کو قبضے میں لیا جس میں دو پاکستانی اور 17 بھارتی شہری سوار تھے،بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے اپنے شہریوں کی حفاظت اور جلد از جلد رہائی کو یقینی بنانے کے لئے سفارتی ذرائع سے ایرانی حکام سے رابطہ کیا جس کے بعد ایران نے سفارتی حکام کو ملاقات کی اجازت دے دی ہے،