کوئٹہ :روزانہ ایران سے 70 سے 80 گاڑیاں زائرین کولے کرآرہی ہیں ، رشوت لیکرچھوڑاجارہاہے، کرونا کیوں نہ پاکستان آئے ، اہم خبرآگئی ،ادھراطلاعات کےمطابق مقامی لوگوں کا کہنا ہےکہ ڈی سی پشین قائم لاشاری افغانستان سے براستہ توبہ کاکڑی ژڑکس آنے والی ہر نان کسٹم گاڑی پر 10 ہزار کمیشن لیتا ہے اور ان گاڑیوں میں زائرین ایران سے آ رہے ہیں۔

توبہ کاکڑی اور برشور کی عوام گواہ ہے روزانہ 70 سے 80 گاڑیاں آرہی ہیں۔ 5 دن پہلے بھی کلی لمڑان میں 3 مشتبہ اشخاص کا ثبوت دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر پشین کے اس ناروا عمل کے خلاف آج پریس کانفرنس کا بھی انعقاد کریں گے۔ اگر قائم لاشاری کو حق بات کہتے ہیں تو کینٹ سے فون آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

دوسری طری ہزارہ کمیونٹی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہےکہ کیا کرونا صرف علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن ہی میں موجود ہے ؟ جوکہ دونوں علاقوں کو مکمل بند کررہاہے ؟ کیوں پورے شہر کو بند نہیں کر رہے ہیں ؟ زائرین اور ہزارہ کو ہی کیوں ٹارگٹ کررہاہے ؟ کیا یہ فیصلے غیور ہزارہ قوم کو بدنام کرنے کی سازش نہیں ؟ میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ اس ناجائز فیصلے کے خلاف ضرور آواز اٹھا لیجئے کہیں کل کو اس سے بھی بڑی کا سامنا کرنا نہ پڑ جائے

کورونا محض ایک بہانہ ھے ان کا فرقہ وارانہ پروگرام اور ایجنڈا کافی واضح ھے اور اس امتیازی سلوک کے بہانے ان کا شیعوں اور ھزارہ قوم کو مزید آئسولیٹ کرکے دیوار سے لگانا ھے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ چمن بارڈر کھلا ھوا ھے اور سارا ڈرامہ تفتان بارڈر پر زائرین کیساتھ رچایا گیا جبکہ چار سو ھزارہ زائرین کے مقابلے میں ھزاروں لوگ ایران، افغانستان، دبئی اور سعودی عرب سے آئیں لیکن تین ھفتے زائرین کو خوار رکھنے اور بار بار ٹیسٹ کرنے کے بعد بھی ان کو شک ھے کہ ان میں سے کوئی پوزیٹیو نہ ھو اور اس کی آڈ میں پورے علاقے کو آئسولیٹ کرکے دیوار سے لگانا چاہتے ہیں۔۔۔

اس حکومت کی امتیازی سلوک کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ چمن بارڈر کھلا ھوا ھے اور ھزاروں پٹھان تاجر اور مزدور جو تفتان سے بغیر سکریننگ کے آئے ہیں اور ھزاروں لوگ جو تفتان سے لیکر، واشک، لادگشت، ماشکیل، مند، پنجگور، جیونی کے ذریعے پٹرول اور تریاک سمگلنگ کرتے ہیں ان کا ذمہ دار کون ھے؟

Shares: