دنیا میں سب سے بڑا منافع بخش کاروبار ڈر کا ہے اور دنیا کی ہر پراڈکٹ خواہ اس کا تعلق انسانی زندگی کی ضروریات سے ہو یا نفسیات سے, ان کے فیچرز اینڈ بینفٹس میں ڈر ایک ایسا جزو ہے جو مشترک عنصر ہے۔

مذاق نہیں آپ اسلحے سے لیکر ادویات تک کا موازنہ کریں, لباس سے لیکر خوراک تک کا موازنہ کرلیں, سیاست سے لیکر نظریات تک کا موازنہ کرلیں اور مذاہب سے لیکر عقائد تک کا موازنہ کرلیں۔ ۔ ۔ آپ کو ان سب کے موازنے میں جو چیز سب سے زیادہ ملے گی وہ ڈر ہوگی۔

مطلب دنیا کو پہلے ڈرایا جاتا ہے, بار بار بتا کر ڈر کا ماحول اور نفسیات تیار کی جاتی ہے اور پھر اپنی پراڈکٹ تھما دی جاتی ہے کہ ڈرنے کی کوئی بات نہیں آپ یہ لیں اور ڈر کو بھول جائیں۔

آپ جانتے ہیں ڈر سے سب سے زیادہ فائدہ دنیا بھر کے کون سے عناصر اٹھارہے ہیں؟

ہر ملک کی افواج اور ایجنسیاں, سیاسی پارٹیز, بیوروکریسی, عدلیہ اور ماس میڈیا۔ ۔ ۔ ان کے بعد سرمایہ دار ذاتی حیثیت میں فائدہ اٹھا رہے ہیں کیونکہ اجتماعی حیثیت میں وہ پہلے مذکورہ کیٹیگریز میں فال کرچکے ہیں اور پھر ان کے بعد باقی ساری دنیا کے وہ افراد اور ادارے ہیں جن کی طاقت نظر انداز نہیں کی جاسکتی۔

انسان کو ڈر نے ایک نادیدہ دائرے میں مقید کردیا ہے اور جب آپ دائروں میں مقید ہوجاتے ہیں تب آپ کی دیکھنے, سوچنے, سمجھنے اور مشاہدہ کرنے کی طاقت سلب ہوجاتی ہے۔ ۔ ۔ آپ پھر وہی دیکھتے, سوچتے, سمجھتے اور مشاہدہ کرتے ہیں جو آپ کو ڈرانے والے آپ کے دائرے میں بٹھا کر دکھاتے اور سمجھاتے ہیں۔

اس سے زیادہ کھل کر بھی میں بیان کرسکتا ہوں اور مثال بھی دے سکتا ہوں لیکن وہ پھر بہت سے نامی گرامی ہستیوں کو گراں گزرنے کا اندیشہ ہے لہذا میرے لیے اب یہی سدرہ المنتہی ہے کہ اس سے آگے میرے پر جلنے کا شدید اندیشہ ہے لہذا تھوڑے لکھے کو ہی بہت جانو۔

Shares: