مزید دیکھیں

مقبول

پاکستان کی ترقی کیلئےنظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں،وزیر اعظم

اسلام آباد:وزیر اعظم نے رمضان پیکج کی ترسیل کے...

مناہل ملک کی گلوکار عمیر اعوان کو قانونی کارروائی کی دھمکی

ٹک ٹاکر مناہل ملک نے گلوکار عمیر اعوان پر...

کے پی کے میں موٹروے پر گاڑی پر فائرنگ،سینئر سول جج بہنوئی سمیت قتل

خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ...

ماں اپنی بیٹی کے سسر کے ساتھ بھاگ گئی

بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ایک خاتون...

درآمدی شعبے کے لیے گیس کے نرخوں میں 82فیصد تک اضافہ

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے برآمدی صنعت کے لیے درآمدی اور گھریلو گیس کی قیمتوں میں بالترتیب 38 فیصد اور 82 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا اور 11 ماہ کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 9 سینٹ مقرر کردیے ہیں جس کا اطلاق یکم اگست سے ہو گا۔

ڈان کے مطابق: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو ہوا جس میں اس کے اراکین وزیر تجارت نوید قمر اور وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود کے علاوہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر توانائی خرم دستگیر خان، وزیر مملکت برائے خزانہ اور پیٹرولیم بالترتیب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا اور مصدق ملک اور دیگر نے شرکت کی۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آر ایل این جی کی شرح 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دے دی جس میں موجودہ گیس کنکشنز کے لیے پاکستان بھر میں پانچ برآمدی شعبوں کو شامل کیا گیا ہے، کمیٹی نے وفاقی کاینہ کو برآمدی شعبے کے لیے گیس نرخوں میں 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور عام صنعت 1550 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی تجویز دی ہے، یہ زیادہ تر سندھ میں لاگو ہوگا جہاں برآمدات اور عام صنعت کی موجودہ قیمت بالترتیب 820 روپے اور 853 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جو تقریباً 65 فیصد اور 82 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

آر ایل این جی پانچ برآمدی شعبوں ستلی، چمڑے، قالین، جراحی اور کھیلوں کے سامان کو فی ایم ایم بی ٹی یو 6.5ڈالر کے حساب سے فراہم کی جارہی ہے، اس طرح یہ تقریباً 38.5 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، وفاقی بجٹ 23-2022 کے تحت آر ایل این جی کے لیے 40 ارب روپے کا سبسڈی کور مختص کیا گیا ہے جس کا سہ ماہی جائزہ لیا جائے گا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یکم اگست سے پانچ برآمدی شعبوں کے لیے 9 امریکی سینٹس فی کلو واٹ فی گھنٹہ کے حساب سے بجلی کی شرح کی منظوری کا انحصار بجٹ میں فنانس ڈویژن کی جانب سے 20 ارب روپے کی سبسڈی کی فراہمی پر ہو گا، سبسڈی کا سہ ماہی جائزہ لیا جائے گا اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے فہرست فراہم کی جائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تجارت، توانائی اور خزانہ کی وزارتوں اور برآمدی شعبوں کی مشاورت سے علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی کے نرخوں کو حتمی شکل دی گئی ہے تاکہ پانچ برآمدی شعبوں کو 9 امریکی سینٹ فی یونٹ کی حتمی شرح سے بجلی کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔

دوسری جانب درآمد شدہ اور ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس ان شعبوں کو فی الحال 6.5 ڈالر فی یونٹ کے بجائے 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے پاکستان بھر میں یکم جولائی سے 30 جون 2023 تک بغیر کسی تفاوت کے فراہم کی جائے گی، اس طرح آر ایل این جی کراچی میں واقع سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹیڈ کے صارفین کو بھی اسی رعایتی ٹیرف پر فراہم کی جائے گی جو لاہور میں قائم سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹیڈ کے پانچ برآمدی شعبوں کے صارفین کو فراہم کی گئی ہے،۔ اس وقت قدرتی گیس کی قلت کے باعث نئے صنعتی گیس کنکشن پر پابندی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 75ویں یوم آزادی کی تقریبات کے لیے وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے 75 کروڑ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی، اجلاس میں وزارت داخلہ کے بجٹ سے معاوضے/ خیر سگالی پیکج کی ادائیگی کی تجویز کی بھی منظوری دی گئی۔