درخت لگائیں، آنے والی نسلوں کو بچائیں
تحریر:ملک ظفراقبال
درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقا ہے
مگر بدقسمتی سے پاکستان میں ہر پروجیکٹ کو فائلوں میں ثابت کر دیا جاتا ہے کہ سب اوکے ہے، مگر ایسا نہیں ہوتا۔ بلکہ ہم خود اپنے آپ کو اور اپنی آنے والی نسلوں کو دھوکا دے رہے ہوتے ہیں، جو اس وقت ہمیں محسوس نہیں ہوتا۔ اس طرح شجرکاری مہم زور و شور سے جاری تو ہو جاتی ہے، مگر 76 سالوں سے اس مہم سے وہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے جس کی امید تھی۔ وجہ یہ تھی کہ ہم ذمہ داری سے کام نہیں کرتے، بلکہ خانہ پُری ہی ہمارا منشور ہوتا ہے۔ ایک طرف ہم حکومتی اداروں سے نالاں نظر آتے ہیں اور دوسری طرف ہمارا اپنا کوئی منشور نہیں ہوتا، بلکہ حکومتی اقدامات کے ساتھ سول سوسائٹی کو مل کر اس طرح کی مہم میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے اوکاڑہ میں 2019 میں محکمہ جنگلات کے ایک ایس ڈی او افتخار احمد جنجوعہ تھے جو شجرکاری مہم کو بھرپور انداز میں شروع کرتے تھے۔ ان کے دور میں اوکاڑہ کے گرد و نواح میں درخت ہی درخت نظر آنے لگے۔ آج بھی ان کی ٹیم کی طرف سے لگائے گئے درخت نہروں اور سڑکوں پر نمایاں نظر آتے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اس طرح کا افسر ہر ضلع میں ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان اپنے مقرر کردہ اہداف حاصل نہ کرے۔
آئیں اب بات کرتے ہیں کہ درخت ہمارے لیے کیوں ضروری ہیں؟
درخت نہ صرف انسانی زندگی بلکہ پورے کرۂ ارض کے لیے ناگزیر ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اور ان کی حفاظت کریں تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحت مند اور خوشحال ماحول فراہم کیا جا سکے۔درخت زمین کے لیے نہایت ضروری ہیں کیونکہ وہ ماحول، معیشت، صحت اور حیاتیاتی تنوع پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ ان کی اہمیت کو درج ذیل نکات میں بیان کیا جا سکتا ہے:
درخت آکسیجن پیدا کرتے ہیں جو زندگی کے لیے ضروری ہے۔ ایک بڑا درخت سالانہ ہزاروں لیٹر آکسیجن فراہم کر سکتا ہے، جو انسانوں اور جانوروں کی بقا کے لیے لازم ہے۔درخت فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں، جو گلوبل وارمنگ کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ وہ دھول، دھوئیں اور دیگر زہریلی گیسوں کو بھی جذب کرکے ہوا کو صاف رکھتے ہیں۔درخت ماحول میں نمی برقرار رکھتے ہیں اور بادلوں کی تشکیل میں مدد دیتے ہیں، جس سے بارشوں میں اضافہ ہوتا ہے اور خشک سالی کے اثرات کم ہوتے ہیں۔درختوں کی جڑیں زمین کو مضبوطی سے تھامے رکھتی ہیں، جس سے مٹی کا کٹاؤ اور زمین کی زرخیزی میں کمی روکی جاتی ہے۔ یہ کھیتوں اور زرعی پیداوار کے لیے نہایت مفید ہیں۔
درخت جانوروں، پرندوں اور کیڑوں کے لیے قدرتی مسکن فراہم کرتے ہیں۔ کئی اقسام کے جانور درختوں پر انحصار کرتے ہیں، جن میں شہد کی مکھی، پرندے اور مختلف جنگلی حیات شامل ہیں۔
درخت گرمیوں میں ٹھنڈک فراہم کرتے ہیں اور درجہ حرارت کو کم کرتے ہیں۔ شہروں میں درختوں کی موجودگی گرمی کی شدت کو کم کرتی ہے، جس سے ایئر کنڈیشنرز کا استعمال بھی کم ہوتا ہے۔درخت ذہنی اور جسمانی صحت پر اچھے اثرات ڈالتے ہیں۔ درختوں سے بھرپور ماحول میں رہنے والے لوگ کم تناؤ محسوس کرتے ہیں اور ان میں بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔درخت لکڑی، پھل، ادویاتی پودے، شہد اور دیگر قدرتی وسائل فراہم کرتے ہیں، جو معیشت کے لیے فائدہ مند ہیں۔درخت قدرتی ساؤنڈ پروفنگ کا کام کرتے ہیں اور ٹریفک، فیکٹریوں اور دیگر شور کے ذرائع سے پیدا ہونے والے شور کو کم کرتے ہیں۔
اسلام سمیت دنیا کے کئی مذاہب میں درختوں کو اہمیت دی گئی ہے۔ نبی اکرمﷺ نے درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا ہے، جس سے ان کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے: درخت لگانا اسلام میں ایک عظیم نیکی اور صدقہ جاریہ ہے۔ قرآن و حدیث میں درختوں کی اہمیت اور ان کے فوائد پر زور دیا گیا ہے۔ درج ذیل دلائل اس کی وضاحت کرتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے درختوں کو اپنی عظیم نعمتوں میں شمار کیا ہے:
(سورہ الانعام: 99) میں ارشاد ربانی ہے:ترجمہ: "اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا، پھر ہم نے اس سے ہر قسم کی نباتات اگائیں.”
(سورہ الرحمن: 6) میں ارشاد ربانی ہے:ترجمہ: "اور سبزہ اور درخت (اللہ کو) سجدہ کرتے ہیں۔”
حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہےحضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،اگر کسی مسلمان نے کوئی درخت لگایا یا کھیتی کی، پھر اس میں سے انسان، جانور یا پرندہ کھائے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوگا۔(بخاری: 2320، مسلم: 1553)
قیامت کے قریب بھی درخت لگانے کی ترغیب:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا”اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں کوئی پودا ہو تو اگر وہ اس کو لگا سکتا ہے تو ضرور لگائے۔”(مسند احمد: 12902)حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا”جو مسلمان درخت لگاتا ہے اور اس میں سے کوئی بھی مخلوق کھاتی ہے، تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔”(مسلم: 1552)
آئیں سب مل کر حکومت کا ساتھ دیں اور سول سوسائٹی اس شجرکاری مہم کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ یہ وطن ہم سب کا ہے۔
درخت لگانا نہ صرف زمین کی خوبصورتی اور ماحولیاتی بہتری کا ذریعہ ہے، بلکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ ایک مستقل نیکی اور صدقہ جاریہ بھی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں تاکہ دنیا میں فائدہ پہنچے اور آخرت میں ثواب حاصل ہو۔