اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہم پر دنیا میں جتنے بھی احسانات فرمائے ہیں اور جتنی بھی نعمتیں عطا فرمائی ہے وہ سب کے سب اپنے حبیب ﷺ کے صدقے عطا فرمائی ہے دنیا و آخرت کی رحمتیں اور نعمتیں سرکارِ دوعالم ﷺ کی وسعت سے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے جناب سے ہم تک پہنچی ہیں سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑی رحمت اگر سرکارِ دوعالم ﷺ کے ذات بابرکت کو سمجھا جائے تو یہ مبالغہ نہیں ہوگا اس لئے کہ آج اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں دنیا میں جو عزت اور شناخت عطا فرمائی ہے اور اسلام کا جھنڈا ہر زمانے میں اللہ نے بلند فرمایا ہے اور جتنی بھی فضیلتیں ہمیں آج ملی ہے بلکہ یہاں تک کہ علماء فرماتے ہیں کہ ہمیں اگر توحید کا درس ملا ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات کی معرفت اگر حاصل ہوئی ہے تو سرکارِ دوعالم ﷺ کے برکت سے عطاء ہوئی ہے
اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ سب نعمتوں سے بڑھ کر اور سب رحمتوں سب سے بڑ کر سب سے بڑی اللہ کی رحمت اور سب سے بڑی اللہ کی نعمت وہ ہمارے لئے محبوب کائنات ﷺ کی ذات ہے انہی کی وجہ سے آج ہم مسلمان کہنے کے لائق ہیں انہی کا جھنڈا تھام کر آج پوری دنیا پہ ہم نظام قائم کرنے کی بات کرتے ہیں اور بروز قیامت انہی کے جھنڈے تلے اٹھا کر انہی کے کے امت میں شامل ہونا اپنے لئے باعث شرف اور فضیلت سمجھتے ہیں۔
ہر مسلمان کا یہ عقیدہ پونا چاہیےکہ ہمیں جو بھی عزت اس دنیا میں ملی ہے جو اللہ کی معرفت دین کی معرفت قرآن ہمیں ملا ہے ایک آئین اور شریعت ہمیں ملی ہے اور آج چھوٹے چھوٹے عمل پہ ہمیں بڑے بڑے ثوابوں کی بشارت اور خوشخبری دی گئی ہے تو یہ ہمارے نبی ﷺ کی برکت ہے ۔
جس طرح ہر انسان کے دوسرے انسان پہ کچھہ حقوق ہیں اسی طرح حضور اکرم ﷺ کے بھی انہیں رحمتوں کی وجہ سے اپنی امت پہ کچھہ حقوق ہیں ان حقوق میں سے ایک بنیای حق اور اس حق کو ادا کرنے کے لیۓ علماء لکھتے ہیں کہ پوری امت سرکارِ دوعالم ﷺ پر درود و سلام پڑھتی رہے درود شریف پڑھنا یہ ان کا ہم پہ ایک حق ہے جتنے بھی کلمہ گو ہیں ۔
اور اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن مجید فرقان حمید کے 22 پارے کے سورہ الاحذب میں فرمایا
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓئِكَتَهُۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّ ۚ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ صَلُّوا۟ عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا۟ تَسْلِيمًا.
اللہ کا ارشاد ہے بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی کریم ﷺ پہ درود پڑھتے ہیں اے ایمان والو تم بھی ان پر درود اور خوب سلام پڑھا کرو،
کتنی بہت ساری احکامات ہیں کتنی ہدایات ہیں لکین کہیں اللہ نے یہ نہیں کہا کہ تم یہ کام اس لئے کرو کہ یہ میں بھی کرتا ہوں اور میرے فرشتے بھی کرتے ہیں، لیکن درود و سلام پڑھنے کی فضیلت اتنی زیادہ ہے کہ اس فضیلت کو ظاہر کرنے کے لئے اللہ نے پہلے اپنا حوالہ دیا پھر اپنے فرشتوں کا حوالہ دیا کہ بیشک اللہ بھی درود پڑھتا ہے اس کے فرشتے بھی دورود پڑھتے اس لئے ایے ایمان والوں تم بھی یہ طریقہ اپناؤ جو اللہ اور اس کے فرشتے اپناتے ہیں، کائنات کی ہر شے چاہے فرشتے ہوں یا جننات نبی اکرم صلی ﷺ پر اسی طرح درود پڑھتے ہیں جس طرح عام انسان۔
مگر اللہ کا درود پڑھنے کا طریقہ الگ ہے اور وہ یہ کہ اللہ ہر وقت نبی کریم ﷺ پر رحمتیں نازل فرماتا ہیں سلامتی نازل فرماتا ہے درود پڑھنے کا اللہ کی طرف ایک یہ نسبت یہ کی جاتی ہے،
اور درود پڑھنے کا ایک دوسرا معنیٰ جس کو امام بخآری نے بھی نقل فرمایا ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرشتوں کے سامنے اپنے نبی ﷺ کی ثناہ اور تعریف بیان فرماتا ہے اور فرشتوں کے سامنے سرکارِ دوعالم ﷺ کی تعریف کرنا امام بخآری فرماتے ہیں یہ اللہ کا درود ہے۔ تو جب سے سورہ احذب میں یہ آیات نازل ہوئی تو اس وقت سے لے کر آج تک امت کے جتنے بھی انسان ہے چاہے آگر وہ نیکو کار ہے یا گناہگار چاہے وہ جدید السلام ہیں یا چاہے وہ قدیم السلام ہے اگر وہ کلمہ گو ہے تو یاد رکھیں ہر مسلمان درود و سلام اپنے لئے باعث عزت اور باعث شرافت سمجھتا ہے۔
جہاں ان کے شعریت پہ عمل کرنا جہاں ان کے سنت پی عمل کرنا اور زندہ کرنا یہ ان کا ہم پر حق ہے، اسی طرح درود اور سلام بھی ان کا ایک بنیادی ہم سب پر حق ہے۔
اسی طرح صحابہ کرام کی معمولات اگر دیکھیں تو احادیث اور کتابیں بھری پڑی ہیں،صحابہ کرام کی معمولات میں درودو سلام سب سے اہم ورد اور وظیفہ ہوا کرتا تھا۔
امام ترمذی نے یہ روایت نقل کی ہے حضرت ابی بن کعب سے آپ فرماتے ہیں یا رسول اللہ میں نے اپنے لئے کچھہ وقت مقرر کیا ہے اورادو وضائف کے لئے میں چہتا ہوں یا رسول اللّٰہ میں وضائف کے ساتھ ساتھ آپ پر درود اور سلام بھی پڑھا کروں آپ مجھے یہ بتائیں کہ میں اس وقت میں آپ پر کتنا درود پڑھا کروں سرکارِ دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا اے ابی تم اس میں سے مجھ پہ چھوتا حصہ درود پڑھا کرو آپ نے فرمایا یارسول اللہ اگر آج کے بعد میں یہ پڑھا کروں گا تو رسول اللہ نے بتایا اے ابی ہاں اگر اس سے زیادہ بھی پڑھ سکو تو ابی نے فرمایا یارسول اللہ آج کے بعد میں اس میں سے تیسرا حصہ پڑھا کروں گا حضور نے فرمایا یہ بھی بہتر ہے لیکن اگر اس سے بھی زیادہ کرو تو اور بہتر ہے تو میں نے فرمایا یارسول اللہ آج کے بعد آدھا وقت آپ پہ درود اور آدھا وقت باقی وضائف پڑھا کروں گا، حضور نے فرمایا یہ بھی بہتر لیکن اگر اس سے اور بھی زیادہ کرو تو حضرت ابی نے فرمایا یا رسول اللہ آج کے بعد میں آپ پر ہر وقت درود ہی پڑھا کروں گا، تو سرکارِ دوعالم نے فرمایا اے ابی اگر آپ نے واقعی ایسا کیا تو آپ کی دنیا و آخرت کے تفقرات اور تکالیف کے لئے یہی کافی ہے۔
اسی لئے درود اور سلام کے فضیلت میں بے شمار روایات حضور ﷺ کے احادیث مبارکہ میں اس کے طیبہ میں باقاعدہ اس کے مجموعے میں اتنی روایات ہمیں ملتی ہیں کی باقاعدہ ہمارے محدیثین نے جتنی کتابیں لکھیں ان میں درود اور سلام کا انھوں نے علیحدہ سے باب بنایا درود اور سلام پر انھوں نے بڑی بڑی کتابیں لکھیں کیونکہ یہ عمال ایسا ہے جہاں ہم سب کا حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ محبت کا ایک ذریعہ بھی ہے۔
کیونکہ درودو سلام پڑھنے پر دلائل اور اس پر نظائر اور شواہد بھی زیادہ ہے اور پھر خاص طور پر جن لوگوں نے اپنی زندگی میں درود و سلام پڑھنے کا اپنا حصہ بنایا اور کثرت سے درودو سلام پڑھنے کا معمول بنایا انھیں جو فوائد ملے دنیا و آخرت کے جو نعمتیں ملیں اور پھر انھوں نے عجیب عجیب اللہ کے قدرت کے جو نظارے دیکھے ان پہ پھر علیحدہ سے کتابیں لکھیں گئیں اور تاریخ کا حصہ بنا دیا گیا کہ جس نے جتنا زیادہ درود پڑھا جتنی محبت سے پڑھا انھیں اتنے ہی فائدے دنیا و آخرت میں دئے گئے۔
رسول اللہ نے فرمایا جو مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے اللہ اس پر دس مرتبہ رحمت فرماتا ہے اور درود وسلام پڑھنا ایک ایسا عمل ہے جس کی قبولیت میں ذرہ برابر شک نہیں ہے یاد رکھیں درود اور سلام پڑھنا آج ہر شخص مشکلات میں گھیرا، ہوا ہے ہر شخص پریشانی کے عالم میں ہے، ہر شخص لاعلاج امرض میں ہے، معاشی پریشانیاں ہیں، کاروباری پریشانیاں ہے، یاد رکھیں ان تمام پریشانیوں کا حال اللہ تبارک وتعالیٰ نے درود و سلام میں رکھا ہے اور درود اور سلام انسان کو اللہ نیک, بنا دیتا ہے اللہ کا محبوب بنا دیتا ہے، اللہ کا قرب اس سے ملتا ہے اس لئے اپنے اوقات میں وقت نکال کر ہمیں ضرور درودو سلام پڑھنا چاہیے یہی ہماری آج پریشانیوں کا حل بھی ہے، ہماری مشکلات کی ایک اکسیر، بھی ہے ہماری بیماریوں کے لئے شفاء بھی ہے، اور بےشمار احادیث اس پر موجود ہے کہ دورود اور سلام پڑھنے والا کبھی بھی دنیا اور آخرت میں ناموراد نہیں رہتا۔
@ImTaimurKhan