دریا سوات کی گزرگاہ پر مراد سعید اور اعظم خان نے 100 کروڑ روپے لے کر تعمیرات کی اجازت دی تھی

دریا سوات کی گزرگاہ پر اس وقت کے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اورسابق وزیر اعظم کے پرسنل سیکرٹری اعظم خان نے 100 کروڑ لے 100 ہوٹلز اور بنگلوں کی تعمیرات کی اجازت دی تھی.

صحافی اظہر سید نے دعوی کیا ہے کہ: دریائے سوات کی قدرتی گزر گاہ کے راستے میں سو کروڑ سے زیادہ کی رشوت لے کر سو سے زیادہ ہوٹل اور بنگلے تعمیر کرنے کی اجازت دینے میں نوسر باز عمران خان کا سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیر مواصلات مراد سعید اور سابق کمشنر مالاکنڈ ڈویژن شامل ہیں.


ضلعی انتظامیہ کے مطابق سوات میں سیلاب سے 130 کلومیٹر کی سڑکیں تباہ ہوگئیں جبکہ 15رابطہ پل مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے۔ سیلابی ریلے سے 100 سے زائد مکانات اور دیگر عمارتیں تباہ ہوئیں جبکہ 50 کےقریب ہوٹلز تباہ ہو گئے۔
چاروں صوبوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں، 900 سے زائد اموات، لاکھوں افراد فوری امداد کے منتظر ہیں جبکہ کالام میں دریا کنارے بنے ہوٹل تباہ و برباد ہوگئے، بحرین میں بھی سیلابی ریلا راستے میں آنے والی ہر شے تنکوں کی طرح بہا لے گیا ہے.

اب سوال یہ ہے کہ یہ جتنا نقصان ہوا اس کا زمہ دار کون ہے؟

اس کا جواب بھی بہت ہی سادہ سا ہے اور وہ یہ کہ اس کے زمہ دار وہ حضرات ہیں جنہوں دریا سوات کے قدرتی راستے میں‌ تعمیرات کی اجازت دی ہے ان میں سب پہلا نام مراد سعید کا آتا ہے جو اس وقت وزیر مواصلات تھے دوسرا نام اس وقت کے وزیر اعظم عمران کے پرسنل سیکرٹری اعظم خان کا آتا ہے اور تیسرا نام ہے سابق کمشنر مالاکنڈ ڈویژن جنہوں ملی بھگت سے یہ سارا کا سرانجام دیا تھا.

لیکن پھر خیال یہ بھی آتا ہے کہ کیا ی سب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے علم نہیں تھا ؟ یا پھر کہیں وہ بھی دانستہ یا نادانستہ اس کام میں شریک جرم تھے بہرحال ہمارا سادہ سا خیال ہے کہ اس سب تباہی کی زمہ دار سابقہ و موجودہ صوبائی حکومت ہے کیوںکہ یہ سارا کچھ ان کے دور میں ہوا تھا. لہذا چیف جسٹس آف پاکستان کو چاہئے کہ اس کرپشن کا سو موٹو لیتے ہوئے اس کی انکوائری کا حکم دے اور قصورواروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں.

ایک صارف نے لکھا: عدالت عالیہ( اللہ کی عدالت، 137 نمبر والی نہیں ) کے حکم سے تمام ناجائز تجاوزات ختم ہو گئی ہیں. ایک اور شخص نے کہا: ریحام خان کی کتاب والے مراد سعید کی بدعمالیوں نے عوام کو تباہ و برباد کردیا ہے.

فائٹ فار دی رائٹ نامی صارف نے لکھا: کے پی کے اور عمران خان کی بے حسی اپنی جگہ قابل نفرت ہے مگر مجھے یہ سمجھ نہیں آئی ہے لاکھوں روپے ہر مہینہ تنخواہیں لینے والے سفید ہاتھی این ڈی ایم اے کے پاس ہیلی کاپٹرز کیوں نہیں ہیں؟ اوراگر ہیں تو کہیں استعمال ہوتے نظر کیوں نہیں آتے تاکہ سیلاب جیسی قدرتی آفت میں انسانی جانیں بچا سکیں. اس کے جواب میں ایک صارف نے کہا کہ وہاں بھی عمران خان جیسے نوسرباز او ران کے ساتھی مراد سعید اور اعظم خان بیٹھے ہوئے ہیں.

Comments are closed.