سندھ ہائی کورٹ داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے سابقہ وی سی کے دور میں گریڈ 18 کے افسران کی غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف درخواست دائر کر دی۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق درخوستگزار نے دائر درخواست میں موقف دیا ہے کہ سابق وی سی فیض اللہ عباسی کے دور میں 2014 سے 2022 تک ہونے والی غیر قانونی بھرتیوں کی انکوائری اینٹی کرپشن نے کی مگر اینٹی کرپشن کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی۔سلیکشن بورڈ کے بغیر غیر قانونی بھرتیاں، بغیر کسی اشتہار، انٹرویو، بغیر سنڈیکیٹ وغیرہ کے گریڈ 18 میں چند من پسند افراد کی براہ راست بھرتیاں کی گئیں۔داؤد یونیورسٹی میں انجینئر ساجد حسین سیال، فدا حسین کھوسو، انجینئر دریا خان کاکے پوٹو، مس درخشاں آرا اور دیگر کو گریڈ 18 میں بھرتی کیا گیا۔مس تہمینہ کو 2017 میں جعلی این ٹی ایس کارڈ پر اور پی اے سی کارڈ کے بغیر جیولوجسٹ کی سیٹ کے لیے بھرتی کیا گیا تھا جب لیب انجینئر کی بھرتی کے لیے اشتہار دیا گیا تھا۔دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ انجینئر عرفان عباسی جو کہ بی ای ٹیکسٹائل ہیں کو انرجی اینڈ انوائرمنٹ انجینئرنگ میں بطور لیکچرار بھرتی کیا گیا تھا جبکہ اشتہار میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ بی ای متعلقہ شعبے میں ہونا چاہیے۔انجینئرز ساجد سیال، فدا کھوسو، دریا خان کاکے پوٹو اور درخشاں آرا کو 2 نومبر کو ہونے والی سنڈیکیٹ میں پروفیسر گریڈ 21 میں ترقی دی جا رہی ہے۔
برطانیہ میں پاکستانی ملازمین کی شدید ضرورت، ویزوں کا اعلان
برطانیہ میں پاکستانی ملازمین کی شدید ضرورت، ویزوں کا اعلان
اللہ کی رضا کیلئے نتاشا کو معاف کیا‘ کارساز واقعے کے ورثا کا حلف نامہ جمع