دیامر اور سیاحت تحریر: روشن دین دیامری

0
84

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ گلگت بلتستان جنت نظیر علاقہ ہے ہر وادی ایک سے بڑھ کرایک خوبصورت ہے۔ہم ذرا گلگت بلتستان کے ضلعوں کے حوالے سے آپ کی رہنمائی کرتے ہیں کہ کس کس ضلع میں کون کون سے خوبصورت علاقے ہیں جہاں آپ سیاحت کے لیے جاسکتے ہیں۔چونکہ دیامر کو گلگت بلتستان کا گیٹ وے کہا جاتا ہے آپ چاہے ناران کاغان سے جائیں یا کوہستان سے دیامر سے گزر کے جانا ہوگا۔دیامر خوبصورتی میں لاثانی ہے اگر میں یہ کہوں کہ گلگت بلتستان کے خوبصورت ترین چند اضلاع میں دیامر بھی شامل ہے تو غلط نہ ہوگا ۔دیامر کی پسماندگی کی وجہ سے گو کہ سیاحتی شہرت اس قدر زیادہ نہیں لیکن باوجود دیامر کی خراب حالات کے بابوسر اور فیری میڈو میں لاکھوں سیاح گھومنے آتے ہیں ۔آج آپ کو دیامر کے خوبصورت علاقوں کے حوالے سے کچھ تفصیلات دیتا ہوں۔دیامر کے تین تحصیل ہیں چلاس داریل اور تانگیر ۔اس وقت سیاحت صرف تحصیل چلاس تک ہے باقی دو تحصیلوں میں سیاحت بلکل نہیں ہے۔اس کی وجوہات بے تحاشہ ہیں اس پہ لکھنا اس تحریر میں مقصود نہیں ۔اگر کوہستان کے طرف سے اپ دیامر میں داخل ہوجائیں تو سب سے پہلے تحصیل تانگیر کا علاقہ آتا تانگیر ایک تاریخی علاقہ ہے۔تانگیر کے کے ایچ کے ساتھ ایک پل کے ذریعے منسلک ہے۔روڈ سے آپکو یہ علاقہ بہت تنگ لگتا ہے جیسے ہی اپ تانگیر کے طرف داخل ہوتے ہو تانگیر کے وادی واسیع ہو جاتے ہے۔تانگیر کے شروع سے.پہلا گاؤں لورک، دیامر، شیخو ، رِم، جگلوٹ ، گلی، درکلی، کوٹ، فروڑی، پھپٹ، مُشکے ، کورونگہ، اور بھی کئی چھوٹے گاؤں ہیں، مشہور اور خوبصورت جگہیں لورک، جگلوٹ اور مُشکے ہیں، کورونگے سے آگے وادی ستیل ہے،یہ ایک انتہائی خوبصورت علاقہ ہے اس طرح اگر داریل ویلی کی بات کی جائے تو داریل بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے داریل ویلی کھنبری منین داریل منیکال نیلی گل داریل منیکال آٹ داریل بشال گیال کے علاقے سیاحت کے بہت خوبصورت ہے۔اس کے علاوہ داریل میں تاریخی پوگچھ یونیورسٹی بھی موجود ہے جہاں آج سے چار سو سال پہلے لوگ تعلیم حاصل کرتے تھے ۔اگر اپ چلاس کے بات کریں تو چلاس میں بابوسر نیاٹ بٹوگاہ گوہراباد تھور ہوڈور اور کھنر کی وادیاں انتہائی خوبصورت ہیں۔دیامر میں اگر سیاحت پہ توجہ دی جائی تو سالانہ کروڑوں روپے کا زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے لیکن پتہ نہیں کیوں جسے ہی دیامر میں امن ہوجاتا ہے تو کسی شرپسند عنصر کو میدان میں اتارا جاتاہے اس کے بہت سارے پس منظر ہیں جو اس وقت ہمارا موضوع نہیں ہے۔دیامر کے ترقی کے بغیر گلگت بلتستان کے کی ترقی میں ممکن نہیں ایک پرامن گلگت بلتستان کے لیے پرامن دیامر کا ہوناضروی ہے۔

Leave a reply