ملتان :نشتر ہسپتال کی چھت پر واقع کمرے اور صحن سے لاشیں ملنے کے بعد پولیس اور ہسپتال انتظامیہ ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے لگے،پولیس نے ہسپتال انتظامیہ پر ذمہ داری ڈال دی۔ سٹی پولیس آفیسر ملتان خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ لاوارث لاشوں کی تدفین نشترہسپتال انتظامیہ کا کام ہے۔دفعہ 174 کی کارروائی کے بعد لاوارث لاش نشتر ہسپتال کے سردخانے میں رکھی جاتی ہے۔
آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے:وزیرخزانہ اسحاق ڈار
پولیس کا سردخانے میں لاش رکھوانے کے بعد کوئی عمل دخل باقی نہیں رہتا،قانون کے مطابق لاوارث لاشیں ہسپتال میں رکھوانے کی پولیس پابند ہے۔ سی پی او کے مطابق لاشوں کو کتنا عرصہ رکھنا اوران کا کیا کرنا ہے؟ یہ ہسپتال انتظامیہ کا کام ہے،اگر وارث آجائے تو قانونی کارروائی بعد ہسپتال انتظامیہ لاش حوالے کردیتی ہے۔
میری قوم کے بچوں کو اسکولوں میں سیرت النبیﷺ پڑھانے کی ضرورت ہے،عمران خان
قبل ازیں ملتان میں نشتر ہسپتال کے سرد خانے کی چھت پر مزید لاشیں پڑی ہونے کا انکشاف ہوا ۔ رپورٹ بتایا گیا کہ سرد خانے کے اوپر 2 کمرے لاشوں سے بھرے ہوئے ہیں،ایک کمرے میں متعدد لاشیں پڑے ہیں جبکہ نشتر ہسپتال کے سرد خانے کے فریزر کئی سال سے بند ہیں،نشتر ہسپتال کے سرد خانے میں 40 میتیں رکھنے کی جگہ ہے،ایک فریزر میں صرف 7 سے 8 لاشیں رکھی جا سکتی ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ پنجاب حکومت اور ہسپتال انتظامیہ نے معاملے پر انکوائری کمیٹیاں بنا دیں،کمیٹی تین روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ مونس الٰہی نے نشتر ہسپتال شعبہ اناٹومی کی سربراہ کا بیان شیئر کیا۔
پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ:معاملات مزید خراب ہوسکتے…
شعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسر مریم کے مطابق لاشیں نا معلوم افراد کی تھیں جو پولیس نے نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے سپرد کیں،لاشیں پوسٹمارٹم کیلئے ہسپتال کو دی گئیں۔ پولیس کی طرف سے میڈیکل کے طلبہ کیلئے استعمال کرنے کی بھی اجازت دی تھی۔نشترہسپتال کی چھت سے لاشیں ملنے کے واقعہ پر وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الٰہی نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے افسوسناک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دارعملے کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔