دیہاتی اور شہری زندگی میں بہت فرق ہے دیہاتی زندگی گاؤں کی زندگی کو کہتے ہیں جہاں پرفزا ماحول کھلی ہوا ، خالص اشیاء آسانی سے میسر ہوتی ہیں ہر انسان جہاں پیدا ہوتا ہے وہاں کی مٹی وہاں کی فزا میں بہت کشش ہوتی ہے انسان خود ہی کھینچا چلا جاتا ہے دیہات کی زندگی میں مویشی پالنا ان کی دیکھ بھال کرنا ان کا کاروبار کرنا معمول سمجھا جاتا ہے گاؤں کی زندگی میں بڑا سکون ملتا ہے

شہر میں ہر طرف بھیڑ آب و ہوا کا مسئلہ خالص اشیاء کا مسئلہ ہوتا ہے شہر میں رہنے والا جب دیہات میں آتا ہے تو وہاں کا ہی ہو جاتا ہے وہاں کا سکون اسے اطمینان مہیا کرتا ہے شہروں میں لوگ دفاتر میں چلے جاتے ہیں جبکہ گاوں میں تھوڑا مختلف ہے گاؤں میں لوگ صبح سویرے اٹھتے ہیں نماز پڑھ کر اپنے مویشیوں کیلئے چارے کا بندوست کرتے ہیں بہت کٹھن کام ہوتا ہے لیکن دیہات کے لوگ بڑی خوشی کے ساتھ کرتے ہیں دن رات محنت کرتے ہیں جسے ہم اپنے کسان بھی کہتے ہیں اگر دیکھا جاۓ تو انہی کسان کی بدولت ملک چل رہا ہوتا ہے جو گندم کسان کاشت کرتا ہے وہاں کسان اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے اسے بیچ دیتے ہیں اور وہ گندم پورے ملک میں لوگ خرید کر اپنے گھر میں روٹی پکاتے ہیں

اسی طرح دھان (چاول) اور تمام سبزیاں ہیں جو کسان کی انتھک محنت کے بعد شہروں تک پہنچتی ہیں دیہات میں ایک کسان کا سرمایہ اس کے مویشی اس کی زمین ہوتی یے جس پہ وہ کاشت کاری کرتا ہے اپنا اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے گاؤں میں دل موہ لینے والے نظارے آپ کو ملتے ہیں وہاں عورتیں اپنے شوہروں کے ساتھ گھر کے کام کے ساتھ برابر کام کرتی ہے شہروں میں ایک دن اتوار کی چھٹی ہوتی ہے بہت سے لوگ گاؤں کا رخ کرتے ہیں تاکہ موسم کو انجوائے کیا جاۓ کھلے آسمان کا نظارہ کیا جاۓ کاروباری لوگ اتوار کے دن کا شدت سے انتظار کرتے ہیں

کاروبار کے ساتھ ساتھ انسان کو اپنی صحت کا بھی خیال رکھنا چاہیے شہر کے لوگ اپنے وقت کو اس طرح مینٹین کرتے ہیں کہ وقت نکال کے گاؤں کا رخ کرتے ہیں اور خوب انجوائے کرتے ہیں اگر شہروں کے لوگوں کو گاؤں میں ایک ماہ گزارنا پڑھے تو بہت مشکل ہوگا شہر والوں کیلئے کیونکہ شہروں کی طرح دیہات میں سہولیات کم ہوتی ہیں فون ، انٹرنیٹ وغیرہ کی وہ سپیڈ نہیں ہوتی جو شہروں میں ہوتی ہے اس لئے شہر والوں کو رہنا مشکل ہے گاؤں کے لوگ اس چیز کے عادی ہوتے ہیں وہ پر سکون ماحول میں رہتے ہیں شہروں میں اگر فوتگی ہوجاۓ تو چند عزیز و اقارب سوگ میں ہوتے ہیں بہت سے ہمسایوں کو بھی نہیں پتا ہوتا کیا پہاڑ ٹوٹا ہے ہمسائیوں میں لیکن دیہات میں سب لوگ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں تمام گاؤں سوگ کی حالت میں ہوتا ہے

بہت سے لوگ گاؤں کو چھوڑ کر شہر کی طرف سفر کر دیتے ہیں وقت کے ساتھ انہیں سکون شہروں میں میسر ہوتا ہے لیکن وہ گاؤں کی رنگینیوں کو بھول جاتے ہیں اپنا بچپن جہاں گزارہ ، اپنے والدین کے ساتھ گزرے دن اپنے دوستوں کے ساتھ گزاری یادیں سب بھول جاتے ہیں پھر وہی لوگ شہر میں ہی خوشی ڈھونڈتے ہیں اپنا آرام اور آسائش شہر میں ڈھونڈتے ہیں اور آخر کار گاؤں میں ہی اُن کی آخری منزل ہوتی ہے

@JingoAlpha

Shares: