دہلی کے شاہی امام بھی جاگ گئے، کہا مودی سن لے،ظلم کا سر ایک دن کچلا جاتا ہے
دہلی کی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری بھی کشمیریوں کے حق میں میدان میں آ گئے، مودی سے مطالبہ کیا کہ جموں کشمیر کے حالات بحال کریں ، مسلم اور دلت نوجوانوں کی بے چینی میں اضافہ بھارت کے لئے اچھا نہیں ہو گا،ظلم کا سر ایک دن کچلا جاتا ہے اور ظالم کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جاتا ہے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دہلی کی مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ جموں کشمیر کے حالات بحال کئے جائیں ،کشمیر کے حوالہ سے بین الاقوامی ذرائع سے آنے والی خبریں تشویش کا باعث ہیں، انسانی حقوق کے اداروں کی کشمیر پر آنے والی رپورٹس نے کشمیر کی صورتحال پر سنگینی میں مزید اضافہ کر دیا ہے
شاہ امام نے مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاسی لیڈروں کی گرفتاریوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا، شاہی امام کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملک کو آگے جانا ہے تو عدل و انصاف کے تقاضے کو پورا کرنا ہوگا اور سب کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھنا ہوگا۔ آج ہندوستانی مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ ریاست اور ادارے کہاں ہیں۔ ہم اپنے تحفظ کے سلسلے میں کس سے فریاد کریں؟ ہجومی تشدد کے باعث مسلمانوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور اس سے مسلم اور دلت نوجوانوں کی بے چینی میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے وہ ملک کے مستقبل کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔ ظلم و تشدد، سماجی ناہمواریاں، مذہبی منافرت، دہشت گردی اور بروقت انصاف نہ ملنا ملک کے لیے اچھی بات نہیں۔
شاہی امام کا مزید کہنا تھا کہ کانگریس کے دور حکومت میں ہزاروں مسلم کش فسادات ہوئے اور بے شمار مسلمان نوجوان دہشت گردی کے الزام میں پکڑے گئے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب بھی مسلمانوں نے انصاف مانگا تو انھیں مایوسی کا سامنا ہوا لیکن حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم کا سر ایک دن کچلا جاتا ہے اور ظالم کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جاتا ہے۔ مظلوموں کی آہیں رائگاں نہیں جاتیں۔ قدرت ہر ظلم کا حساب لیتی ہے اور ہر ظالم کو اس کے کیے کی سزا دیتی ہے۔ یہ قانون قدرت ہے اور قدرت اپنے قانون سے کبھی روگردانی نہیں کرتی.
واضح رہے کہ آج 18 واں دن ہے مقبوضہ کشمیر میں مکمل کرفیو نافذ ہے ،تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، کاروباری مراکز کو تالے لگے ہوئے ہیں، انٹرنیٹ و موبائل سروس بھی بند ہے،کشمیریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں. کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مودی سرکار نے حریت رہنماؤں سمیت کشمیر کے سیاسی لیڈروں کو بھی گرفتار و نظر بند کر رکھا ہے. اس کے باوجود کشمیری بھارت سرکار کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، بارہمولا میں بھارتی فوج نے دو کشمیری شہید کئے، درجنوں کشمیری نوجوانوں کو پیلٹ گنوں سے زخمی کیا گیا، ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا، گھروں میں چھاپوں کے دوران کشمیری خواتین کے ساتھ بھی دست درازی کی گئی.