دیسی لبرلز کی وارداتیں تحریر : نعمان سرور ملک

پاکستان میں دیسی لبرلز کی تعداد گو آٹے میں نمک کے برابر ہے لیکن ان کا اتحاد ان کا گٹھ جوڑ آپ کو باقی طبقے سے زیادہ نظر آتا ہے، دیسی لبرلز پاکستان میں کئی سالوں سے کسی نہ کسی طرح موجود تو تھے ہیں لیکن سن 2000 کے بعد یہ ایک پیشہ بن گیا،
آپ سوچ رہے ہونگے پیشہ کیسے ؟؟؟
تو چلئے۔۔آپ کو بتاتے ہیں۔۔۔
ہمارے جتنے بھی دیسی لبرلز ہیں یہ تمام کسی نہ کسی طرح بیرون ملک ایجنسیوں سے پیسے لے کر ملک کے خلاف کام کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔۔
پہلے ان کا طریقہ واردات یہ تھا کے یہ لوگ این جی اوز بناتے تھے ان کے نام پر فنڈ لیتے تھے اور ان فنڈز کا دس فیصد لگا کر باقی سارا جیب میں۔۔۔
اس طرح یہ لوگ تحقیقاتی ایجنسیوں سے بھی بچ جاتے تھے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں بھی ملوث رہتے تھے لیکن یہ طریقہ وقت کے ساتھ پرانا ہوگیا اب ان لوگوں نے اپنا طریقہ واردات تبدیل کر لیا ہے۔
اب یہ لوگ پرانے طریقے کے ساتھ نئے طریقے بھی متعارف کرا چکے ہیں جن میں ایک بڑا طریقہ یہ ہے کے یہ لوگ بیرون ملک سیاسی پناہ لے کر وہاں سے ملک دشمن سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں کئی دیسی لبرلز یہ کام کر چکے ہیں کئی اس پر کام کر رہے ہیں اور کئی مستقبل میں یہ کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں گلا لئی اسماعیل وقاص گورایہ اور اس طرح کے کئی اور لوگ بھی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کے سیاسی پناہ سے انہیں ملتا کیا ہے؟؟؟
سیاسی پناہ بنیادی طور پر ان کی بیرون ملک رہائش اور ماہانہ آمدن ہوتی ہے جس کا انتظام بیرون ملک کی ایجنسیاں ان کو کر کے دیتی ہیں تاکہ یہ لوگ ان کا کام جاری رکھ سکیں۔
صرف کینیڈا کی بات کریں تو وہاں پر سیاسی پناہ کے فوائد میں گھر،تعلیم،صحت کے علاوہ ان لوگوں کو مختلف چیزوں کی مد میں حکومت کے طرف سے پیسے دییے جاتے ہیں۔ یہ لوگ وہاں رہ کر کوئی کام نہیں کرتے سوائے ملک دشمنی کے اور ملک کو بدنام کرنے کے اور اس مد میں لاکھوں روپے یہ لوگ کماتے ہیں وہ الگ بات ہے کے یہ لوگ حرام حلال آمدنی کا فرق نہیں کر سکتے۔
دیسی لبرل ملک میں رہ کر اپنے آپ کو یہاں پر بیرون ملک کے نام نہاد خبر رساں اداروں کا نمائندہ ظاہر کرتے ہیں اور اس مد میں لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں اور اس طرح یہ لوگ تحقیقات سے بچ جاتے ہیں اور اگر ان سے کوئی سوال کرلے تو یہ لوگ آذادی اظہار رائے کا منجن بیچنا شروع کر دیتے ہیں۔
دنیا بھر میں ہزاروں ایسے نیوز چینلز اور ویب سائٹس ہیں جو ایک ملک کی ایجنسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرتی ہے جس کی حالیہ نشاندہی دی انڈین کرونکل رپورٹ میں کی گئی۔ ایسی نیوز ایجنسیاں ان دیسی لبرلز کو پالتی ہیں۔
دیسی لبرل کا ایک اور طریقہ واردات یہ ہے کے یہ لوگ ملک دشمن سیاسی پارٹیوں کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں کرتے وہاں کچھ نہیں بس یہ ان کا فنڈنگ سورس ہوتا ہے تازہ مثال اس کی پی ٹی ایم جیسی جماعتیں ہیں۔
دیسی لبرلز کی پہچان بہت آسان ہے یہ لوگ آپ کو پاکستان میں موجود بیرونی ممالک کے سفارت خانوں کی محفلوں میں اکثر پائے جاتے ہیں اورمحفل کے آخر می شراب کی بوتلیں چھپا کر ساتھ لے جاتے نظر آتے ہیں یا اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں آدھی پتلون کے ساتھ سستا سا سگریٹ لگا کر اپنے آپ کو "جان شلبے” سمجھتے نظر آئیں گے، یا آپ ٹویٹر پر دیکھیں تو آپ کو منافقت کا بورڈ ہاتھ میں لئے یہ لوگ نظر آ جاتے ہیں، یہ لوگ سارا سال کے ایف سی اور مکڈونلڈ کی مرغیاں پھاڑتے ہیں،ان میں موجود سرخے مردان کے چپلی کبابوں کی تصویریں خود ٹویٹس کرتے ہیں لیکن جب عیدالضحی کا موقع آتا ہے تو اسلام دشمنی میں یہ لوگ جانوروں کو اپنا "خالو” بنا لیتے ہیں ان کی منافقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اس پر جتنا لکھو اتنا کم ہے آنے والی تحریروں میں اس پر مزید روشنی ڈالونگا آخر میں دیسی لبرلز کے لئے اتنا ہی کہونگا۔
تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے
ایسے سخن فروش کو مر جانا چاہیے

@Nomysahir

Comments are closed.