مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو نظربندی میں تین ماہ کی توسیع

0
67

مقبوضہ کشمیر :مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو نظربندی میں تین ماہ کی توسیع ،اطلاعات کے مطابق آج مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی نظریندی میں‌پھرتوسیع کردی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ حالات کے تناظرمیں کیا گی اہے ،

یاد رہے کہ پہلی نظربندی کا آج آخری روز تھا اوراس نظربندی کے ختم ہونے سے کچھ دیر پہلے عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا: اگلے چند روز میں محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر، شاہ فیصل اور دوسروں کا پی ایس اے کے تحت نظر بندی کا حکم نامہ ختم ہورہا ہے، یہی وقت ہے کہ انہیں رہا کیا جائے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بار پھر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی سمیت دیگر سیاسی نظر بندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سیاسی نظر بندافراد کی نظر بندی کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔

موصوف نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘اگلے چند روز میں محبوبہ مفتی، ساگر صاحب (علی محمد ساگر)، شاہ فیصل اور دوسروں کا پی ایس اے کے تحت نظر بندی کا حکم نامہ ختم ہورہا ہے، یہی وقت ہے کہ انہیں رہا کرکے نارمل زندگی بحال کرنے کی اجازت دی جائے۔ ان کی نظر بندی کا کوئی جواز ہی نہیں تھا’۔قابل ذکر ہے کہ محبوبہ مفتی کو ماہ اپریل کی 7 تاریخ کو سری نگر کے ایک سب جیل سے گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر منتقل کیا گیا جہاں وہ پی ایس اے کے تحت بند ہیں۔

مرکزی حکومت کے سال گذشتہ کے پانچ اگست کے جموں وکشمیر کو آئینی دفعات 370 و 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ان کے فرزند عمر عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل کے علاوہ درجنوں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سے وابستہ لیڈروں جن میں سابق وزرا بھی شامل تھے، کو نظر بند کیا گیا تھا۔

فاروق عبداللہ کو ماہ مارچ میں سات ماہ کی نظر بندی کے بعد رہا کیا گیا تھا جبکہ ان کے فرزند عمر عبداللہ کو ماہ مارچ کی ہی 24 تاریخ کو رہا کیا گیا۔

تاہم کئی مین اسٹریم سیاسی لیڈران جن میں نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر علی محمد ساگر، پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر اور سابق آئی اے ایس ٹاپر ڈاکٹر شاہ فیصل شامل ہیں، ہنوز پی ایس اے کے تحت نظر بند ہیں۔

Leave a reply