داعش پاکستان میں نہیں،بلوچستان پاکستان کا مستقبل.، آرمی چیف رواں ہفتے کہاں کا دورہ کریں گے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کا بڑا اعلان
ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں گزشتہ بیس سال کے دوران پاکستانی معیشت کو 126 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 18 ہزار سے زیادہ دہشت گرد ہلاک، تمام نیٹ ورک تباہ کر دیئے، 83 ہزار پاکستانی شہید ہوئے،
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ ہماری مزاحمت فوج سے ہوتی ہے ،بدقسمتی سے بھارت شہری آبادی کو نشانہ بناتی ہے،امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کررہے ہیں ،پاکستان اور ایران میں رابطے ہیں،داعش پاکستا ن میں منظم نہیں
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ کرونا نے پاکستان کی فوڈ اکانومی کو خطرے میں ڈال دیا تھا، پچھلی دہائی میں ایل او سی پر بھارت اور دوسری جانب کالعدم دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے، افواج پاکستان، عوام نے مقابلہ کیا ،اللہ نے ہمیں سرخرو کیا،ایک جانب بھارت کی ایل او سی پر خلاف ورزی جاری ہے،مشرقی سرحد پر کالعدم تنظیموں کی کاروائیوں کا سامنا تھا، بھارت کی خلاف ورزیوں کا بھر پور جواب دیا
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کے نتیجے میں سیکورٹی کیصورتحال اچھی ہوئی، خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہم نے حقائق کے ساتھ نشاندہی کی اور دنیا بھی اب اسکو مان رہی ہے،خود کش حملوں پر قابو پایا گیا کراچی میں اغوا برائے تاوان میں 98 فیصد کمی آئی،
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ دو دہائیوں سے پاکستان دشمنوں کی سازشوں میں اضافہ ہوا، پاکستانی قوم اور عوام نے انتشار کو ہمیشہ مسترد کیا ہے بلوچستان پاکستان کا 44فیصد بہت بڑا علاقہ ہے ، بلوچستان میں ایف سی کی استعداد کار کو بڑھایا گیا ہے اور گوادر میں اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن بنایا گیا ہے ، خطرے سے مکمل نہیں نکلے مگرحالات قابو میں ہیں، بلوچستان میں جو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، اس کیلئےہم نےایک ڈوزیئرپیش کیا تھا، اس ڈوزیئر میں مین ٹارگٹ بلوچستان تھا ۔ بلوچستان کی سیکیورٹی کیلئے بہت ریسورسزدرکارہیں، پہلےبلوچستان کو ایک ایف سی کوارٹر دیکھ رہاتھا، اب بلوچستان کی سیکیورٹی کے حوالے سے تعداد بڑھائی گئی، بلوچستان کی سیکیورٹی کومزید مضبوط کیا جارہاہے، بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے۔آرمی چیف رواں ہفتے بلوچستان کا دورہ کریں گے
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ اشتعال انگیزیوں پرپاک فوج نے بھارت کوبھرپورجواب دیاہے، ہم بھارت کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، ڈوزیئر کے اندر دیئے گئے ثبوت سے انکار نہیں کیاجاسکتا، ڈوزیئرکی بات چل ہی رہی تھی توای یوڈس انفولیب کی بات سامنے آئی، بھارت اس سےانکاری ہوجائےاب یہ ممکن نہیں۔ آرگنائزڈٹیرر انفرا اسٹرکچر آن گراؤنڈ نہیں مگر باڑ ابھی مکمل نہیں، قبائلی علاقوں میں پولیس کی ٹریننگ کی جاچکی ہے، پا کستان اور ایران کاسیکیورٹی معاملات پرتعاون ہمیشہ رہتا ہے۔ غیرملکی قوتیں داعش کوپاکستان میں پاؤ جمانے کیلئے مدد کررہی ہیں، ای یو ڈس انفولیب کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہے ہیں، ای یو ڈس انفولیب کی تحقیقات جلد میڈیا سے شیئر کی جائیں گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ فوج کو سیاسی معاملات میں آنے کی ضرورت نہیں ،حکومت وقت نے پاک فوج کو کہا تو اس نے دیانتداری سےالیکشن کرائے ،الیکشن میں فوج نے ڈیوٹی کی تھی،الیکشن کےوقت پاک فوج سے مدد مانگی گئی جوکی گئی،الزامات کے معاملے میں نہیں پڑنا چاہتے اورنہ پڑیں گے ،جوباتیں کی جارہی اس کا جواب حکومت پاکستان نے اچھے طریقے سے دیا ہے،الیکشن پرکسی کو کوئی شک ہے تو متعلقہ اداروں کے پاس ہی جانا چاہیے،جوبھی فوج کےخلاف بات چیت کی جارہی ہے، فوج کامورال بلند ہے،جس نوعیت کے الزامات لگائے جا رہے ہیں ان میں کوئی وزن نہیں،