کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کوسمندرکی زمین حاصل کرنے سے 16 نومبر تک روک دیا۔

باغی ٹی وی : نجی ٹی وی چینل ڈان کے مطابق جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل بینچ نے ڈی ایچ اے کے زیر استعمال زمین کا معائنہ کرنے اور کراچی اربن لیب یا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشنو گرافی پاکستان کی مدد سے زمین کی تصاویر اور نقشوں کے ساتھ ایک رپورٹ پیش کرنے کے لیے ایک سرکاری تفویض کار مقرر کیا۔

رپورٹ کے مطابق عدالت نے سرکاری تفویض کار کو ہدایت کی کہ وہ 22 نجی اداروں کی تجارتی جگہوں کی ان کے ٹائٹل، قبضے اور زمین کے استعمال کے بارے میں 15 دن کے اندر تفصیلات بھی فراہم کرے جنہیں مقدمے میں بطور جواب دہندہ بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ٹی ایل پی لانگ مارچ: ڈپلومیٹک انکلیو کے سیکیورٹی پوائنٹس پر انتظامات سخت

عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت کے لیے مدعا علیہان کو نوٹس دہرائے جائیں کیونکہ بیلف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان پر پیش کیے گئے نوٹس واپس کردیے گئے ہیں عدالت نے یہ ہدایات 6 مدعیوں کی طرف سے دائر کردہ ایک مقدمے پر جاری کیں جن میں زیادہ تر ڈی ایچ اے کے باشندے تھے۔

سیکریٹری دفاع، ڈی ایچ اے، کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن، کراچی کنٹونمنٹ بورڈ، کنٹونمنٹ بورڈ فیصل، سول ایوی ایشن اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور کئی دیگر سرکاری اتھارٹیز اور نجی اداروں کو بطور مدعا علیہان نامزد کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ دوبارہ حاصل کی گئی زمین کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جو زمین کینٹونمنٹ مقاصد کے لیے تھی اسے بھی تجارتی اور فائدہ مند مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

درخواست گزار کے کے وکلا نے دلیل دی کہ حال ہی میں 22 نجی مدعا علیہان نے سرکاری مدعا علیہان کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر دوبارہ حاصل کی گئی زمین اور دفاعی مقاصد کے لیے زمین کھلی نیلامی کے بغیر حاصل کی تھی اور وہاں شادی ہال، سپر اسٹور، ہاؤسنگ سوسائٹی، کمرشل و رہائشی تعمیرات کی تھیں جو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دفاعی مقاصد کے لیے زمین کو عام شہریوں کو فروخت نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی منافع بخش مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے پی اے ایف میوزیم اور ڈیفنس اتھارٹی کریک کلب کو شادی و تقریبات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور عسکری 4 کے قریب مین راشد منہاس روڈ پر سینما اور شادی ہال چل رہے ہیں جبکہ ڈالمیا روڈ اور ایئرپورٹ کے قریب شادی ہال بھی قائم کیے گئے ہیں ڈی ایچ اے کو 9 ہزار 611 ایکڑ پر قبضے کا حق ہے لیکن اس نے علاقے کے مختلف حصوں میں غیر قانونی طور پر 3 ہزار 600 ایکڑ پر قبضہ کر لیا ہے۔

گلشن معمار میں 3 سال کے بچے کے سامنے والد کاقتل

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈی ایچ اے نے فیز 8 میں 117 ایکڑ پر بھی قبضہ کر لیا تھا جبکہ اس کے پاس زمین پر قبضہ، ملکیت کے حقوق اور وفاقی حکومت کی اجازت نہیں تھی اور یہ آئین کے آرٹیکل 172 (2) کی خلاف ورزی تھی۔

جس پر بینچ نے کہا کہ وکیل نے استدلال کیا کہ زمین کی غیرضروری بحالی اور ماحولیاتی اثرات کا کوئی تجزیہ نہیں کیا گیا اور اس تنازع کی تصدیق سندھ کے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے ایک افسر نے عدالت میں کی۔

عدالت نے کہا کہ وکیل کے مطابق اس طرح کے بڑے پیمانے پر زمین کے دعوے کی وجہ سے کراچی بندرگاہوں کو سنگین خطرہ لاحق ہے کیونکہ زیر زمین ریت بندرگاہ کی طرف بڑھ رہی ہے اور پانی کی گہرائی کو کم کر رہی ہے جس سے مسلسل ڈریجنگ کی ضرورت پڑ رہی ہے وکیل کی طرف سے اٹھائے گئے تنازع پر سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہیے کیونکہ بغیر کسی سمندری مطالعے یا دیگر مطالعات کے زمین کی بحالی سے پیدا ہونے والا خطرہ بالکل ناقابل واپسی ہے۔

غلط فہمی پر کراچی سے گرفتار ٹیکسی ڈرائیور 17 سال بعد گوانتاناموبے سے رہا

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں گلوبل وارمنگ کے اثرات پہلے ہی واضح ہیں اور جب دنیا نیٹ زیرو دور کی جانب بڑھ رہی ہے تو بے ترتیب اور غیر ضروری زمین کی بحالی جیسی سرگرمیوں پر سوال اٹھے گا-

سندھ ہائی کورٹ نے ڈی ایچ اے اور دیگر سرکاری مدعا علیہان کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پہلے ان کو عوامی مقامات کے طور پر منظور شدہ زمین کو کیس کی اگلی سماعت تک کسی تجارتی اور فائدہ مند مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔

میری قوم کو بچالیں:پیمرا نے وزیراعظم کے حکم پرغیراخلاقی مواد،مناظردکھانے پرپابندی…

Shares: