ہم جہاں رہتے ہیں جس جگہ پروان چڑھتے ہیں جس جگہ اپنی زندگی کا ہر پل گزارتے ہیں وہ ہمارا معاشرہ کہلاتا ہے ۔
جس معاشرے میں انسان کی پیداٸش سے انسان کی وفات تک کا وقت گزرے اس معاشرے کی تعمیر و ترقی کیلۓ کوشش کرنا جہاں اس کا اخلاقی فرض بنتا ہے وہیں معاشرے سے وفاداری کا عنصر موجود ہونا بھی قابل تعظیم ہوتا ہے ۔
ہمارا معاشرہ اس وقت اندرونی و بیرونی دونوں اطراف سے اچھے اور برے لوگوں سے گھرا ہوا ہے ۔
ہر شخص یہاں کسی نہ کسی روپ میں اس معاشرے کی تعمیر و ترقی یا تنزلی کا باعث بن رہا ہے ۔
اس وقت معاشرہ تین حصوں میں منقسم ہے
پہلا حصہ :
پہلا حصہ معاشرے کے وہ باسی ہیں جو حقیقی معنوں میں معاشرے کی اصلاح کیلۓ جدوجہد کر رہے ہیں کہ معاشرہ کسی نہ کسی صورت سدھار کی جانب آجاۓ ۔
ایسے لوگ معاشرے کے ہمدرد و محسن ہیں جو بنا ذاتی اغراض و مقاصد کے معاشرے کی تعمیر و ترقی ، معاشرے کی بھلاٸ اور سدھار کیلۓ بے لوث خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔
معاشرے میں اگر تھوڑی بہت غیرت و ہمدردی کا عنصر موجود ہے تو وہ انہی لوگوں کی وجہ سے ہے جو انتہاٸ مشکلات کے باوجود بھی اپنے حصے کی شمع کسی نہ کسی صورت جلاۓ ہوۓ ہیں ۔
دوسرا حصہ :
اس معاشرے کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ہیں تو اسی معاشرے کا ہی حصہ مگر انہیں فرق نہیں پڑتا کہ معاشرے میں کیا براٸیاں ہیں کیا نہیں ہیں کیا اچھا کام ہو رہا ہے کیا برا ۔
ایسے لوگ معاشرے کے دوسرے حصے میں آتے ہیں مطلب جن کو فکر ہی نہیں ہے کہ ہمارا معاشرہ کس ڈگر محو سفر ہے ۔
ایسے لوگ نہ تو معاشرے کی تعمیر و ترقی پہ کچھ بولتے ہیں نہ معاشرتی براٸیوں کے خلاف ان کے منہ سے کچھ نکلتے سنا ہو نہ یہ معاشرے کیلۓ فاٸدہ مند ہیں نہ نقصان دہ ایسے لوگ نیوٹرل رہتے ہیں جو کہ نہیں ہونا چاہیۓ ۔
اگر معاشرے میں رہنا ہی ہے تو معاشرے کی تعمیر و ترقی کیلۓ اچھے لوگوں کے ساتھ کھڑے رہنا ہی عقل مندی ہے ۔
معاشرے کا تیسرا حصہ :
معاشرے کا تیسرا حصہ ان لوگوں پہ مشتمل ہے جو کہ معاشرے کے بگاڑ کی اصل وجہ ہیں جن کی وجہ سے معاشرے میں معاشرتی براٸیوں کی بہتات ہے ۔
ایسے لوگ اپنے ہر غلط فیصلے ہر غلط کام ہر غلط معاشرتی براٸ الغرض معاشرے کے بگاڑ کا سبب بننے والے کوٸ بھی کام ہوں ان سب کا ذمہ دار ہی معاشرے کو دیتے ہیں کہ جی دنیا نے سکھایا دنیا نے ایسا بنایا فلاں فلاں فلاں ۔
جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے یہی لوگ معاشرتی گناہ گار ہوتے ہیں جو ہر وہ معاشرتی و اخلاقی براٸ و جراٸم کا ارتکاب کرتے ہیں جو ایک معاشرے کا باشعور باسی کبھی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔
بحثیت قوم ہمیں اپنے معاشرے کا وہ پہلا حصہ و طبقہ بننا ہے جو معاشرے کی تعمیر و ترقی میں مثبت رویہ اپناۓ ہوۓ ہے جو خود سے ہوٸ کسی بھی زیادتی یا واقعہ کا ذمہ دار معاشرے کو نہیں ٹھہراتے نہ کسی سے بدلے کی آگ میں گرتے ہیں ۔
ایسے لوگ ہمشہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھے جاٸیں گے ۔
معاشرے کے سدھار میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ معاشرتی براٸیوں کا خاتمہ کر کے ایک پرامن و اچھے معاشرے کی تشکیل کو ممکن بنایا جا سکے ۔

@NawabFebi

Shares: