ڈی آئی خان : ہاسپٹل ڈائریکٹرکی نااہلی و بدترین ایڈمنسٹریشن ٹیچنگ ہسپتال مذبح خانہ میں تبدیل

ڈیرہ اسماعیل خان،باغی ٹی وی (احمدنوازمغل کی رپورٹ) ہاسپٹل ڈائریکٹرکی نااہلی و بدترین ایڈمنسٹریشن ٹیچنگ ہسپتال مذبح خانہ میں تبدیل
تفصیل کے مطابق ہاسپٹل ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہاسپیٹل ڈاکٹر فرخ جمیل کی نا اہلی اور بدترین ایڈمنسٹریشن کے باعث ڈی ایچ کیو ہسپتال مردانہ مردہ خانہ بن گیا ، معالج نہ ادویات اور نہ ہی جدید طریقہ علاج کے لیے نصب مشینری ،غریب مریضوں کو علاج معالجے کے لیے دستیاب ہے جب سے موصوف کو ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈیرہ میں تعینات کیا گیا ہے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان صوبہ بھر کے ٹیچنگ ہسپتالوں کی لسٹ میں بدترین مثال بن چکا ہے، یہ وہ واحد ٹیچنگ ہسپتال ہے جہاں وقت پر ڈاکٹر ، ادویات نا مختلف ٹیسٹوں کی سہولیات اور نہ ہی سی ٹی سکین مشین وغیرہ دستیاب ہے، لیکن پھر بھی ڈسٹرکٹ ٹیچنگ ہسپتال کے نام سے جانا جاتا ہے، میرٹ ڈسپلین اوربہترین ایڈمنسٹریشن کا یہ عالم ہے کہ فرخ جمیل جیسا ہاسپیٹل ڈائریکٹر گزشتہ کئی سالوں سے تعینات ہے،گزشتہ شب باغی ٹی وی کے نامہ نگار وسماء نیوز کہ بیوروچیف احمد نواز مغل ، دنیا نیوز کے بیوروچیف فراز احمد مغل ، بول نیوز ٹانک اور وزیرستان کے بیوروچیف شیراز احمد مغل، اور اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف عرفان مغل کے بھائی صبغت مغل جو کہ خود بول نیوز ڈیرہ اسماعیل خان کے بیورو چیف ہیں کا روڈ ایکسیڈنٹ ہوا تھا جن کو فوری طبی امداد کے لیے ڈی ایچ کیو ہسپتال لایا گیا مگر ہسپتال انتظامیہ کی بدترین ایڈمنسٹریشن کا یہ عالم تھا کہ پوری رات نہ ڈاکٹر دستیاب ہوا اور نہ ہی ان کے ٹیسٹ کرنے کے لیے مشینری میسر آئی بلکہ سٹی سکین ٹیسٹ کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال کی سی ٹی سکین مشین بھی خراب پائی گئی،
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب میڈیا کے اتنے بڑے بڑے اداروں سے وابستہ ان شخصیات کی بے بسی اور بے کسی کا یہ عالم دیکھا گیا کہ وہ اپنے والد جو کہ خود بھی ایک سینئر صحافی ہیں کو طبی سہولیات فراہم نہ کرا سکے بلکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال کی نااہل انتظامیہ طبی سہولیات توکیا ایمبولینس کی سہولت تک فراہم نہ کر سکی تو سوچاجاسکتا ہے کہ عام آدمی کے ساتھ ہسپتال انتظامیہ کیا کرتی ہوگی سوائے نشے کے انجکشن کے علاوہ یہاں کوئی علاج کرانا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ،کوئی ہاسپیٹل ڈائریکٹر ہے ، کوئی چیئرمین یی اوجی ہے تو کوئی ڈائریکٹر فائنانس ، یا پھر میڈیکل ڈائریکٹر تو کوئی کسی اور عہدے پر تعینات وہ صرف لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لے رہا ہے آخر یہ سب کس مرض کی دوا ہے ،موجودہ صوبائی حکومت کو چاہیے MTI کی میلی چادر میں لپٹے لاکھوں روپے ماہانہ مراعات لینے والے ان نااہل افسران کی دو ماہ کی تنخواہ کاٹ کر ہسپتال کی تمام ناکارہ مشینری کی مرمت کرائی جائے اور ان کی اس نااہلی اور ناقص ایڈمنسٹریشن کی وجہ سے ان کو ناصرف فی الفور ہٹایا جائے بلکہ ان کے خلاف اعلی سطح انکوائری کرائی جائے

Leave a reply