پاکستان، کلمے سے عقیدت کا ثبوت اس عقیدت میں 1947 میں گھر بار، جان ومال، سب کچھ وار دیا گیا کلمے کےنفاذ کےلئے ایک عشق، ایک جنون دنیا نے دیکھا رب کی دھرتی پر، رب کا نظام قائم کرنے کی خواہش اسکی بنیادوں میں ہمارےپرکھوں کا لہو یہ ہمارے لئے اللہ کاخوبصرت ترین انعام
عزم عالیشان
ہمارا پاکستان

لیکن …….
کبھی سوچا ہے آج کی نسل نے کیا آج ہم ان ارواح کا سامناسر اٹھا کر کرسکتے ہیں جنہوں نے اسکے حصول اور اسکی بقا کےلئے جام شہادت نوش کیا ؟
وہ قربانیاں جو پاکستان کے حصول کے لئے عوام کی طرف سے دی گئیں اور وہ قربانیاں جو ہماری افواج اسکی بقا اور تحفظ کے لئے مسلسل آج تک دیتی ارہی ہے کیا یونہی رائیگاں چلی جائیں گی؟
چشم تصور میں کرپانوں پر جھولتے معصوم بچوں کے لاشوں کولا کر دیکھیں کیا وہ معصوم جسم سوال بن کر آنکھوں کے سامنے جھول نہیں جاتے؟
کہ ہم کس جرم کی پاداش میں جان سے گئے؟
صرف مسلمان ہونا ,مسلمان گھرانے میں آنکھ کھولنا اتنا بڑا جرم کہ ہماری سانسیں چھین لی گئیں؟
سانسیں چھیننے والے تو اپنے نا تھے لیکن ہمارے اپنوں نے جن سے ہمارا کلمے کا تعلق تھا ,جس قوم کی یہ معصوم کلیاں تھیں
انہوں نے بھی ہماری قربانیوں اور شہادتوں کو بھلادیا اس مقصد کو بھلادیا جس کی خاطر ملک حاصل کیا گیا کیا یہ بچے بروز حشر ہمارا دامن نہیں تھامیں گے؟
جواب طلب نہیں کریں گے؟
لیکن ہم تو خود میں اسقدر مگن ہیں کہ آج ہمارے معاشرے میں بچے ہی سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں
عدم تحفظ کا شکارہیں
کبھی ماضی میں جھانکو تو وہ بےردا بہنیں اور بیٹیاں نظر آتیں جو بھیڑیوں کا شکار بنیں ,وہ جو اپنی عزت بچانے کے لئے وقت سے پہلے دنیا سے گزر گئیں ,وہ جوانیاں جو زندگی جی نا پائیں
وہ بچیاں جنہوں نے زندہ رہنے سے مرجانا بہتر جانا ان جانوں کا احسان کبھی چکا پائیں گے ہم؟
نہیں یہ ممکن نہیں,بلکل بھی ممکن نہیں وہ گھبرو شیردل جوان جو ہمارے بھائ تھے, بیٹے تھے سہارا تھے ,محرم تھے سر کی چھائوں تھے
ہمارا سائبان تھے اس راہ میں شہید ہوئے کیا وہ شہادتیں بھی رائیگاں جائیں گی
ان والدین کے نوحے اور فریادیں کیا ہماری سماعتوں تک نہیں پہنچتیں جو اپنےجگر گوشوں , آنکھوں کی ٹھنڈک , اور اپنے آنگن کی کلیوں سے محروم ہوگئے
اس ملک کے حصول کی خاطر؟
ہم حس سماعت کھو چکے
یاقوت گویائ؟
ہم اپنے مقصد سے بھٹک چکے وہ تمام قربانیاں اور اذیتیں فراموش کرچکے جو مشعل راہ تھیں جو زاد سفر تھیں جو منزل پر پہنچنے کا سبب بن سکتی تھیں جو مقصد کے حصول کا سب سے مضبوط محرک تھیں ہم قوم بنے قربانیاں دیں تب جاکر اس حسین ملک کے وارث بنے

یادرکھو کہ کوئ وجہ ہے
پاس اپنے جو اپنی جگہ ہے
جان سے زیادہ خرچہ ایا
گھر اپنے تب نام لگا ہے

لیکن جن کی بدولت وارث بنے انہیں فراموش ناکرو خدارا
ملک حاصل کرنے کے مقصد کو دوبارہ تھام لو "بھیڑ اور ہجوم "نہیں دوبارہ قوم بن کر ابھرو یادرکھو
"ہر فرد ہے ملت کے کےمقدر کاستارہ ”
خود کو اس تقدیر کا حصہ بنائو
جو اس ملک کونکھاردے
اس ملک کی نسلوں کو سنواردے
آپکا سر فخر سے بلند کردے
بروز حشر سیدالانبیاءﷺ کے سامنے ندامت سےبچالے
کیا جی نہیں چاہتا کہ قائد بھی تمہیں WELL DONE کہہ دیں؟

کیا جی نہیں چاہتا کہ
شاعر مشرق تمہیں دیکھ کر مسکرادیں؟
کیا جی نہیں چاہتا کہ :
فاطمہ جناح تمہارا شانہ تھپتھپا دیں
میرا تو جی چاہتا ہے کہ
اللہ ایسا کوئ لمحہ میرے یامیری نسلوں کے نصیب میں بھی لکھ دے
سمجھوں گی زندگی بامقصد رہی
کچھ تو حق ادا ہوا

موج بڑھے یا آندھی آ ئے
دیا جلائے رکھنا ہے
گھر کی خاطر سو دکھ جھیلے
گھر تو آخر اپنا ہے

@Nucleus_Pak

Shares: