سویڈن: ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جسم میں بعض اقسام کے پروٹین امراض اور جان لیوا کیفیات کی وجہ بھی بن سکتے ہیں-
باغی ٹی وی : سویڈن کے سائنسدانوں نے 4000 افراد پر مسلسل 22 سال تک تحقیق کی ہے اور بتایا ہے کہ جن افراد میں پروسٹیسن پروٹین کی مقدار زائد ہوتی ہے ان میں ذیابیطس کی شرح 76 فیصد اور کینسر کی شرح یا اس سے مرنے کا رحجان 43 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
پاکستانی خواتین میں چھاتی کے سرطان میں اضافہ و شرح اموات لمحہ فکریہ
اس سے قبل ماہرین نے ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ پروسٹیسن جسمانی جلد کے ایپی تھیلیئل خلیات میں پائے جاتے ہیں اور یوں ان میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اب اگر ذیابیطس اور پروسٹیسن بڑھ جائے تو اس کے بعد کینسر سےمرنے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں تحقیق کے نتائج یورپی ایسوسی ایشن کے جریدے ای اے ایس ڈی میں شائع ہوئے۔
تحقیقی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پروسٹاسن نامی پروٹین کی بلند سطح رکھنے والے افراد میں سرطان کے باعث مر جانے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ اس ضمن میں عمر، جنس، کمر کی چوڑائی، شراب نوشی اور تمباکو نوشی کے نمونوں، ایل ڈی ایل، سسٹولک بلڈ پریشر اور اینٹی ہائپر ٹینشن ادویات جیسے اہم عوامل کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس کےبعد ہی کہا ہے کہ پروسٹیسن پروٹین کی زیادہ مقدار بہت نقصان دہ ہوسکتی ہے-
رات دیر تک جاگنا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات بڑھا دیتا ہے، تحقیق
محققین کا کہنا ہے کہ تمام تر عوامل کا جائزہ لینے کے بعد بھی حیرت انگیز طور پر پروسٹیسن نامی پروٹین کے باعث کینسر سے موت کے خدشات یکساں رہے سویڈن میں یہ تحقیق سال 1993 میں شروع ہوئی تھی جسے لیونڈ یونیورسٹی کےماہرین نے انجام دیا تھا جسے اپنی نوعیت کا آج تک کا سب سے جامع تجزیہ قرار دیا جارہا ہے-
اس طرح ذیابیطس اور کینسر کی ایک نئی وجہ سامنے آئی ہے ذیابیطس اور کئی اقسام کے سرطان مثلاً آنتوں کے کینسر اور بریسٹ کینسر کے درمیان بھی تعلق دیکھا گیا ہے۔ پھر ذیابیطس سے لبلبے اور جگر کے سرطان کا خطرہ بھی دوگنا ہوسکتا ہے اور اس تعلق پر مزید غورکرنا باقی ہے۔
تحقیق میں شامل پروفیسر گنار اینگسٹروئم کہتے ہیں کہ تحقیق سے ہمیں پروٹین پرغور کرنے سے ہم کینسر اور ذیابیطس کو مزید سمجھنے اور علاج کے قابل ہوسکیں گے۔