دیامیربھاشا اورمہمند ڈیم عملدرآمد کیس، سپریم کورٹ کا اظہار برہمی، بڑا حکم دے دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دیامیربھاشا اورمہمند ڈیم عملدرآمد کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی،سپریم کورٹ میں ڈیم فنڈ کی سرمایہ کاری سے متعلق رپورٹ جمع کروا دی گئی، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آؤٹ اسٹینڈنگ سرمایہ کاری کی رقم 11 ارب روپے ہے،آپ نے 12 ارب روپے کی دوبارہ سرمایہ کاری کی،نمائندہ بینک نے کہا کہ جی، جو منافع آتا ہے پھر اسے سرمایہ کاری میں شامل کردیا جاتا ہے،بینک کے مطابق 21 نومبر کو دوبارہ سرمایہ کاری کی گئی،27فروری 2020 تک اس کا منافع آجائے گا،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا اسٹیٹ بینک سے کوئی آیا ہوا ہے؟ ہمیں فنڈز جمع نہ ہونے کی کئی شکایات ملی ہیں، اسٹیٹ بینک کو دیکھنا چاہیے،پتا چلا ہے کہ نجی بینک فنڈز وصول نہیں کررہے،یہ سپریم کورٹ کا حکم تھا کون اس پر عمل نہیں کر رہا،کون سے بینک عدالتی حکم کی عدولی کررہے ہیں؟ بیرون ملک پاکستانی ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرانا چاہتے ہیں لیکن بینک وصول ہی نہیں کررہے، تمام پاکستانیوں کو ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرانے کی سہولت ہونی چاہیے،تمام نجی بینکوں کو فنڈز وصول کرنے کاحکم تھا ، پھر کون اس پرعملدرآمد نہیں کررہا،

نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ معلوم ہوا ہے بیرون ملک سفارتخانوں میں ڈیم فنڈ کی بہت بڑی رقم پھنس گئی ہے،رکاوٹ دور کریں اور سفارتخانوں سے رقم واپس لائیں،شکایات ملی ہیں کہ فنڈ جمع نہیں ہورہا لیکن ابھی تک اس پر کارروائی نہیں کی گئی،اسٹیٹ بینک تمام شکایتوں اور رکاوٹوں کو دور کرے،پاکستان میں تمام بینک فنڈ کی ترسیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں،

چیئرمین واپڈا نے عدالت میں کہا کہ حکومت ہمارے 200 ارب روپے نہیں دے رہی،یہ 200 ارب سیکرٹری پاور کے پاس ہیں،عدالت نے سیکرٹری پاور اور سیکرٹری خزانہ کو واپڈا کے واجبات ادا کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے سیکریٹری پاور ڈویژن کوآئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا، نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پاکستان میں وقت بدلتے دیرنہیں لگتی، کوشش کریں مہمند ڈیم کا کام 2025 سے پہلےمکمل ہوجائے،

کیس کی سماعت سردیوں کی تعطیلات کے بعدتک ملتوی کر دی گئی،

واضح رہے کہ مہمند ڈیم دریائے سوات پر بنایا جائے گا جس میں 3 لاکھ کیوسک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی۔ 700 فٹ بلنڈ ڈیم کی تعمیر نومبر 2024 میں مکمل ہو گی۔ مہمند ڈیم سے بجلی پیدا کرنے کی استعداد 800 میگاواٹ ہوگی۔

Shares: