لیاقت علی خان کو امریکہ نےکیوں قتل کروایا؟سازش کہاں تیارہوئی:70سال بعد بھی انکشافات کاسلسلہ جاری ،اطلاعات کے مطابق اس سال یعنی 16 اکتوبر2021 کو پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی کی شہادت 16 اکتوبر 1951، راولپنڈی کا کمپنی باغ میں ہوئی اوران کواکبرخان نامی آدمی نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا

نواب زادہ لیاقت علی خان ٹھیک چار بجے شام راولپنڈی کے کمپنی باغ (حالیہ لیاقت باغ) پہنچ گئے جہاں درجنوں ہزار مداح وزیرِ اعظم کی تقریر سننے کے لیے جمع تھے۔

پہلے لوگوں کی تالیوں کا شور تھمتا ہے، پھر قائدِ ملت کی تھمی ہوئی، ٹھہری ہوئی آواز سنائی دیتی ہے: ’برادرانِ ملت۔۔۔‘ اس کے بعد ’ٹھائیں ٹھائیں‘ کی دو پے در پے آوازیں، پھر لوگوں کا شور، پھر سات سیکنڈ بعد ایک اور ’ٹھائیں۔‘

پھر جیسے کسی کے گرنے اور مائیک کے ساتھ ٹکرانے کی آواز آتی ہے، پھر ساری آوازیں ہجوم کے شور شرابے اور ہڑبونگ کے نیچے کچل کر رہ جاتی ہیں۔ دس سیکنڈ کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو لگاتار ریکارڈنگ کے آخر تک جاری رہتا ہے۔

پاکستان کے پہلے وزیرِ اعظم کو کیوں قتل کیا گیا؟ اس واقعے کو ٹھیک 70 برس گزر گئے ہیں، اس دوران تین نسلیں جوان ہو چکی ہیں لیکن یہ معمہ ویسے کا ویسے حل طلب ہے جیسے اس واقعے کے بعد ابتدائی ہڑبونگ کے وقت تھا۔

البتہ اس سوال کے جواب میں کوئی شک نہیں کہ یہ قتل کس نے کیا۔

اس ظالم کا نام سید اکبر خان ببرک تھا

لیاقت علی خان کو قریب ہی واقع کمبائینڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) پہنچایا گیا لیکن وہ 50 منٹ بعد قائدِ ملت سے ’شہیدِ ملت‘ ہو گئے۔

پہلے تو انسپکٹر شاہ محمد نے پولیس سپرنٹنڈنٹ خان نجف خان کے حکم پر اکبر خان پر قریب سے پانچ گولیاں چلائیں، پھر مشتعل ہجوم ان پر پل پڑا اور لاتیں، گھونسے، برچھیاں اور گملے مار کر انہیں ہلاک کر دیا۔

آنے والے دنوں میں اکبر خان کے بارے میں تفصیلات سامنے آنے لگیں۔ وہ افغانستان کے بادشاہ امان اللہ خان کی فوج میں بریگیڈیئر تھے، لیکن جب افغانستان میں خانہ جنگی کے نتیجے میں امان اللہ کو ملک سے فرار ہونا پڑا اور اقتدار ظاہر شاہ کے پاس آ گیا تو 1947 میں آزادیِ ہند سے سات ماہ قبل اکبر خان بھی ملک چھوڑ کر ہندوستان آ گئے جہاں انگریزوں نے انہیں سیاسی پناہ دے دی اور وہ اپنے خاندان کے ہمراہ ایبٹ آباد میں مقیم ہو گئے۔

اکبر خان کو انگریز حکومت کی طرف سے گزر بسر کے لیے وظیفہ ملتا تھا، جب پاکستان بنا تب بھی وظیفہ جاری رکھا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اقبال اور مولانا رومی کے بڑے مداح تھے اور ان کا نشانہ بےخطا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی چلائی ہوئی پہلی گولی لیاقت علی خان کے دل کے پار ہو گئی۔

اکبر خان کے محرکات کیا تھے؟ یہ کام انہوں نے تنہا کیا یا وہ کسی بڑی سازش کا حصہ تھے؟ بجائے اس کے کہ قاتل کو پکڑ کر اس سے تفتیش کی جاتی، اسے فوراً ہی کیوں ہلاک کر دیا گیا اور وہ بھی خود پولیس کی جانب سے؟ کیا اکبر خان کو اس لیے قتل کیا گیا کہ اس کے آقاؤں تک پہنچنے کا ثبوت مٹا دیا جائے؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے: ’حال ہی میں امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے ڈی کلاسیفائی ہونے والی ایک رپورٹ میں چند دلچسپ حقائق پر روشنی پڑتی ہے۔ اس دستاویز کے مطابق نئی دہلی میں قائم امریکی سفارت خانے نے 30 اکتوبر 1951 کو ایک تار بھیجی تھی۔‘

آگے چل کر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس تار میں بھوپال سے 24 اکتوبر 1951 کو شائع ہونے والے ایک اردو اخبار ’ندیم‘ کی خبر کا خلاصہ پیش کیا گیا تھا۔ اس اخبار نے سوال اٹھایا تھا کہ ’کیا لیاقت علی خان کا قتل گہری امریکی سازش کا نتیجہ ہے؟‘

سی آئی اے نے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کا قتل ، امریکی محکمہ خارجہ کے دستاویزات کا انکشاف کیاامریکی محکمہ خارجہ کی دستاویزات کے مطابق ، امریکہ نے 70 برس سے بھی زیادہ عرصہ قبل ، امریکہ نے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کا قتل کیا۔

محکمہ خارجہ کے غیر منقولہ دستاویزات کے حوالے سے جاری دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ خان کو امریکی کارپوریشنوں کے لئے پڑوسی ملک ایران میں تیل کے معاہدوں کے حصول کے لئے اپنے دفتر کے استعمال سے انکار کرنے کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا۔

لیاقت علی خان نے چند ماہ قبل ہی بھارت کو مکہ دکھایا تھا اور وہ کشمیر پر حملہ کرنا چاہتے تھے، اس لیے بھارت نے انہیں راستے سے ہٹا کر پاکستان میں انتشار پیدا کر دیا

اس وقت ملک میں افغانستان کی پشت پناہی سے پشتونستان کی تحریک چل رہی تھی، اس لیے افغانستان نے یہ کام کیا۔ اور ویسے بھی اکبر خان افغانی تھے

سوویت یونین کا کیا دھرا ہے کیوں کہ لیاقت علی خان نے دو سال قبل روس کا دورہ کرنے کی بجائے امریکہ جانے کو ترجیح دی اور یوں پاکستان کو امریکہ کی جھولی میں ڈال دیا

 

لیاقت علی خان کو امریکی صدر ہیری ٹرومین نے قتل کروایا کیوں کہ امریکہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کو راضی کرے کہ وہ اپنے تیل کے ذرائع کا کنٹرول امریکہ کو منتقل کر دے، لیکن لیاقت علی خان نے انکار کر دیا، بلکہ الٹا امریکہ کو پاکستان میں موجود فوجی اڈے خالی کرنے کا حکم دے دیا

خان کو سینے میں گولی لگی تھی اور اسے فوری طور پر ایک مقامی اسپتال لے جایا گیا اور اس نے خون بہہ دیا ، لیکن 56 سالہ بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ قاتل کو بھی فوری طور پر گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

اس رپورٹ کے نتیجے میں بتایا گیا کہ گولیوں کو جدید پاکستان کے بانیوں میں سے ایک خان کے قتل کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ، جو اعلی امریکی عہدے دار فوجی افسران استعمال کرتے تھے اور عام طور پر وہ مارکیٹ میں دستیاب نہیں تھے۔

البتہ اس ضمن امریکی سی آئی اے کی جانب سے افشا کردہ چند دستاویزات آرکائیوز میں ضرور موجود ہیں جن میں لیاقت علی خان کے قتل کا ذکر ہے، لیکن ان میں بھی کسی امریکی سازش کا سراغ نہیں ملتا۔ 16 اکتوبر کو شائع ہونے والے ایک انٹیلی جنس بریف میں خاکسار تحریک کو ممکنہ قاتل بتایا گیا ہے، جب کہ 22 اکتوبر کی ایک اور دستاویز میں افغان شہری کے ملوث ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔

 

سی آئی اے نے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کا قتل ، امریکی محکمہ خارجہ کے دستاویزات کا انکشاف کیا،امریکی محکمہ خارجہ کی دستاویزات کے مطابق ، امریکہ نے 70 برس سے بھی زیادہ عرصہ قبل ، امریکہ نے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کا قتل کیا۔

Shares: