لاہور:لاک ڈاون کرونا سے بچاو کا حل نہیں ، احتیاطی تدابیراختیارکریں ، پرہیز علاج سے بہترہے ، خود بھی بچیں ، دوسروں کو بھی بچائیں،وزیراعظم،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر عوام نے لاک ڈاؤن میں نرمی پر احتیاط نہیں کی تو ملک کو نقصان اٹھانا پڑے گا اس لیے عوام کو ذمہ داری ادا کرنی پڑے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک تصور تھا کہ ہم لاہور کو پھر لاک ڈاؤن کریں تو میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ لاک ڈاؤن کا مطلب ہے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پوری معیشت کو بند کردینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے شروع سے تاثرات ہیں کہ اگر ہمارا ملک سنگاپور جیسا چھوٹا ملک ہوتا جس کی50 لاکھ کی آبادی ہے، تائیوان یا نیوزی لینڈ کی طرح ہوتا جہاں 30 لاکھ آبادی ہے تواس ملک کو لاک ڈاؤن کرنا بڑا آسان کام ہے، یہ امیر ملک ہیں جن کی سالانہ آمدنی 30، 50 ہزار ڈالر ہے، ان کو بند کردینے سے کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ ہمارے جیسے ملک جہاں 22 کروڑ عوام ہیں جس میں سے 25 فیصد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت، بنگلہ دیش اور ہمارے مختلف حالات ہیں، جب ہم لاک ڈاؤن کرتے ہیں اور معاشی سرگرمیاں معچطل ہوتی ہیں تو دہاڑی دار طبقے پر سارا بوجھ پڑتا ہے اور بے روزگار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے ممالک کے اندر صرف ایک ہی چیز ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن، سوچھ سمجھ کر لاک ڈاؤن کریں تاکہ معاشی کا پہیہ بھی چلے اور غریب پر بھی بوجھ نہ پڑے اور ساتھ ساتھ کورونا کا پھیلاؤ بھی روکتے جائیں۔
عمران خان نے کہا کہ آج نیویارک کا گورنر جو دنیا کا سب سے امیر شہر ہے جس کا صحت کا بجٹ ہمارے ملک کے پورے سے بجٹ سے دو تین گنا زیادہ ہے اور کہہ رہا ہے کہ نیویارک کا لاک ڈاؤن کا دیوالیہ نکل گیا ہے تو ہم جیسے ملکوں کا کیا ہوا ہوگا اور جب ہم بجٹ بنانے آئے ہیں تو کتنا مشکل ہوا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہمارے ہاں تین مہینوں میں جتنی اموات ہوئی ہیں نیویارک میں ایک دن میں اس کے قریب ہوئی ہیں، اس لیے وہاں زیادہ مشکل حالت تھے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کے ہسپتالوں میں زیادہ دباؤ تھا۔
لاک ڈاؤن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جتنی دیر آپ کسی ملک کو بند کردیتے ہیں اتنی اس کی معیشت خراب ہوتی ہے اور اگر آج ہم نے پاکستان میں 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا تھا اور اتنا ہی لاک ڈاؤن ہے جتنا نیویارک کا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب نیویارک کا دیوالیہ نکل سکتا ہے تو سوچیں کہ ہمارے جیسے ملک میں کتنی مشکلات آئیں، جو آمدنی اوپر جارہی تھی وہ نیچے چلی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں جب بھی آیا ہوں کہ یہی کہا ہے کہ احتیاط نہیں کیا تو آگے مشکل حالات آئیں گے، ایس او پیز کا مطلب ہے کہ احتیاط کرنا، عوام کی ذمہ داری ہے اور اگر احتیاط نہیں کریں گے تو اس ملک کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔