ذہنی و جسمانی معذور افراد کیساتھ ہمارا رویہ!!! تحریر غنی محمود قصوری

0
111

اللہ رب العزت نے مختلف رنگ و نسل اور قد کاٹھ کے افراد پیدا فرمائے اور اللہ رب العزت نے قرآن میں ارشاد فرمایا
لقد خلقتنا الانسان فی احسن تقویم ( سورہ التین) ترجمہ _ بلاشبہ ہم نے انسان کو سب سے اچھی بناوٹ میں پیدا کیا ہے
ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 30 کروڑ جبکہ پاکستان میں 1 کروڑ 80 لاکھ افراد ذہنی و جسمانی معذور ہیں جن کی فلاح و بہبود کیلئے اور ان افراد کے مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے 1992 سے عالمی برادی کیساتھ پاکستان میں بھی 3 دسمبر کو عالمی یوم معذور افراد منایا جاتا ہے
یہ افراد ہماری خصوصی محبت کے حقدار ہیں مگر افسوس کے ہم ان کو ان کے حقوق دینے کی بجائے ان پر طنزیہ وار کرتے ہیں اور بعض خود سر جاہل لوگ تو ان افراد سے مار پیٹ بھی کرتے ہیں جوکہ انتہائی دکھ اور شرم کی بات ہے حالانکہ یہ افراد ہمارے لئے نصیحت کا باعث ہیں مثلا اگر کسی کا ہاتھ نہیں تو ان لوگوں کی بدولت ہمیں اپنے ہاتھ کی قدر ہوتی ہے اگر کوئی فرد ٹانگ سے محروم ہے تو ہمیں اللہ رب العزت کی عطاء کردہ اس عظیم نعمت کا احساس ہوتا ہے کہ یہ ہمارے لئے اللہ نے کتنی بڑی نعمت بنائی ہے دیکھنے میں آتا ہے کہ ہمارا رویہ جسمانی معذوروں سے زیادہ ذہنی معذور افراد کیساتھ زیادہ ہی غلط ہے یہ وہ افراد ہیں کہ جن سے اللہ رب العزت ان کی نمازوں بارے بھی سوال نہیں کرینگے جب تک کہ یہ ذہنی معذور ہوش میں نا آ جائیں مگر ہم لوگ ان کو پتھر مارتے ہیں ان کے کپڑے پھاڑتے ہیں اور ان کی تذلیل کرکے فخر محسوس مرتے ہیں حالانکہ صرف بے ضرر ذہنی معذور افراد کو ہی گھر پر رکھا جاتا ہے جبکہ خطرناک قسم کے ذہنی معذور پاگل افراد کو مینٹل ہسپتالوں میں داخل رکھا جاتا ہے بلکل اسی طرح زمانہ جاہلیت میں بھی ان ذہنی و جسمانی معذور افراد کیساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا تھا اور بعض معاشروں میں رواج تھا کہ جب کوئی بچہ ذہنی و جسمانی معذور پیدا ہوتا تو والدین اسے قتل کر ڈالتے تھے کیونکہ اس وقت یہ سمجھا جاتا تھا کہ ان افراد میں بھوت پریت قابض ہیں اور ہم آج ان افراد کی تذلیل کرکے اسی زمانہ جاہلیت کی تصویر بنتے ہیں پھر میرے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور جانوروں، انسانوں کے حقوق وضع فرمائے ایسے افراد بارے حدیث ہے
تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے ایک تو سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے، دوسرے نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، تیسرے پاگل اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل و ہوش میں آ جائے ۔ ابوبکر کی روایت میں «وعن المجنون لحتى يعقل» کے بجائے «وعن المبتلى حتى يبرأ» دیوانگی میں مبتلا شخص سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے ہے
(سنن نسائی 5495)
پاکستان میں ذہنی و جسمانی معذور افراد کیلئے کوئی خاص قانون موجود نہیں بحالی معذور افراد ایکٹ 1981 کے تحت معذور افراد کیلئے نوکریوں میں 2 فیصد کوٹہ مختص ہے اور ان افراد کیلئے صحت کی سہولتوں کیساتھ ان کی بحالی اعضاء کا کام بھی حکومت پر فرض ہے آئین پاکستان کے آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت تمام بنیادی سہولیات ان معذور افراد کا حق ہیں مگر افسوس کے ایسا دیکھنے میں بہت کم آیا ہے کہ ان افراد کو ان کی بنیادی سہولیات ملی ہو ورنہ ہسپتالوں ،تھانوں کچہریوں اور عدالتوں میں ان افراد کو اپنے حقوق کی جنگ لڑتے ہی دیکھا گیا ہے
ان افراد کی بحالی کیلئے پاکستان میں کئی این جی اوز کام کر رہی ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم ان افراد سے پیار کرنے کیساتھ ان این جی اوز سے بھی تعاون کریں تاکہ ایسے افراد اپنے بنیادی حقوق حاصل کرکے عزت سے جی سکیں اور گورنمنٹ کو چاہیے کہ ان افراد کے وظائف مقرر کئے جائیں اور ان افراد کو تنگ کرنے والوں کیلئے سخت سزائیں دینے کا قانون نافذ کیا جائے تاکہ یہ افراد عزت و توقیر سے جی سکیں

Leave a reply