اسلام آباد : نیب آرڈیننس پر وزارت قانون اور اٹارنی جنرل آفس میں اختلاف:فتح کس کی ہوگی یہ وقت ہی بتائے گا ،اطلاعات کے مطابق اس وقت اسلام آباد میں چہ میگوئیاں ہورہی ہیں کہ نیب آرڈینینس کے معاملے پر بڑوں میں اختلافات ہیں ،یہ معلوم ہوا ہے کہ نئے نیب آرڈیننس پر وزارت قانون اور اٹارنی جنرل آفس کے درمیان زرضمانت کی شق پر اختلاف سامنے آگیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل آفس کی رائے تھی کہ زر ضمانت کی رقم کا تعین عدالت کی صوابدید ہونا چاہیے، اٹارنی جنرل آفس نے رائے دی کہ آرڈیننس چیلنج ہوا تو یہ شق برقرار نہیں رہ سکےگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر وزارت قانون کی رائے تھی کہ جتنی رقم کا کیس ہے اتنی رقم ہی زر ضمانت ہو گی، وزارت قانون نے اٹارنی جنرل آفس کی رائے کو نظر انداز کر کے آرڈیننس میں شق شامل کر دی ۔

آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے، صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے اور احتساب عدالتوں کے ججز کا تقرر تین سال کیلئے ہوگا۔

آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے تاہم صدر مملکت اتفاق رائے نہ ہونے پرچیئرمین نیب کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے، نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے،آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔

آرڈیننس کے تحت تمام جرائم ناقابل ضمانت ہوں گے، صرف احتساب عدالت کے پاس ضمانت یا ملزم کی رہائی کا اختیار ہوگا۔آرڈیننس میں کہا گیا ہےکہ نیب ملزم کوکرپشن کی رقم کے مساوی زر ضمانت جمع کرنے پر ضمانت مل سکےگی اور احتساب عدالت روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکےکیس نمٹائےگی۔

Shares: