آباد گھر برباد ، بچوں کا مستقبل تاریک، جج بھی بے بس ، ذمہ دار کون ؟ پڑھنا نہ بھولیئے
لاہور:خاوند بیوی کی ناچاکی سے آباد گھر اجڑتے دیکھے ، مگر ضد سے ہٹنا گوارا نہیں کرتے ، ہمارے معاشرے میں ان بداعتمادیوں ، باہمی جھگڑوں اور شکستہ رشتوں نے گھر، گھروندے بناڈلے، انا کی اس جنگ میں کون جیتا اور کون ہارہ کا سوال اس وقت اہمیت کھودیتا ہے جب معصوم بچے ماں یاباپ میں سے کسی ایک کے پیارسے تشنہ رہ جاتے ہیں، ایسی ہی دل گرفتہ صورتحال لاہور ہائیکورٹ میں پیش آئی۔
ایسا ہی ایک واقعہ لاہور کی فیملی کورٹ میں پیش آیا جہاں عدالت میں دائر درخواست میں خاتون نے موقف اختیار کیا کہ خاوند نے ایک بار پھر لڑ جھگڑ کر گھرسے نکال دیا اور بچے چھین لئے، جبکہ شوہر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے موقف پیش کیا کہ اہلیہ کو کسی نے گھر سے نہیں نکالا یہ خود بچوں کو چھوڑ کو میکے چلی گئی تھی۔
خاوند بیوی کے درمیان جھگڑے کو ختم نہ ہوتا دیکھ کر جسٹس فاروق حیدر کی کورٹ میں اس وقت کہرام مچ گیا جب بچوں کی حوالگی کے کیس میں عدالت نے دو معصوموں کو باپ سے لیکر ماں کے حوالے کیا، سات سالہ فیضان اور 8 سالہ نفیسہ نےوالدہ کے ساتھ جانے سے انکار کرتے ہوئے رو رو کر آسمان سر پر اٹھالیا، دل دکھا دینے والی صورتحال پرجسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیئے کہ بچوں کی پرورش کے لئے ماں اور باپ دونوں کا پیار انتہائی ضروری ہے۔