بیجنگ: افغان اثاثے امریکیوں میں تقسیم کرنا”ڈاکے”سے کم نہیں‌ ،اطلاعات کے مطابق چین نے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو نائن الیون متاثرین میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو ”ڈاکہ“ قرار دے دیا۔

امریکیوں کے ہاتھوں افغانستان کے اثاثوں کی بندر بانٹ کے حوالے سے غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی اقدام شرمناک اور اخلاقی گراوٹ ظاہر کرتا ہے۔

ادھر اسی حوالے سے چین نے کہا کہ امریکا افغانستان کے تمام اثاثے جلد از جلد بحال کرے، امریکا، عراق، لیبیا اور دیگر ممالک کے عوام کا بھی ازالہ کرے جن کا امریکی فوجی کارروائیوں میں جانی نقصان ہوا۔

خیال رہے کہ امریکا نے افغان منجمد اثاثوں میں سے 7 بلین ڈالرز ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 7 بلین ڈالرز میں سے 3.5 افغانستان میں انسانی امداد اور 3.5 بلین ڈالرز نائن الیون متاثرین کو دی جائے گی۔پاکستان نے بھی جو بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ افغانستان کے تمام اثاثے فوری طور ہر بحال کیے جائیں۔

صدر جو بائیڈن نے جمعے کے روز ایک صدارتی حکمنامہ جاری کر دیا ہے جس کے تحت امریکی بنکوں میں منجمد افغانستان کے سات بلین ڈالر کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ افغانستان کے اندر انسانی بحران کے لیے رقم فراہم کی جا سکے اور نائن الیون کے دہشگردی کے واقعے کے متاثرین کی مالی اعانت کے لیے بھی فنڈ قائم کیا جا سکے۔ امریکہ میں تجزیہ کار اس پیش رفت کو مثبت قرار دے رہے ہیں جبکہ طالبان نے اس اقدام کو افغانستان کے پیسے کی چوری قرار دیا ہے۔

صدر بائیڈن کی طرف سے جمعے کو جاری کردہ حکم نامے میں امریکہ کے مالیاتی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ افغانستان کے عوام کی امداد اور بنیادی ضروریات کے لیے 3.5 ارب ڈالر تک رسائی میں سہولت فراہم کریں۔ باقی کے 3.5 بلین ڈالر امریکہ کے اندر موجود رہیں گے اور اس رقم کو نائن الیون کے دہشتگرد حملے کے امریکی متاثرین کی طرف سے دائر مقدے میں ادائیگیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

افغانستان کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ اور شورش زدہ ملک کے باہر کی دنیا میں زیادہ تر امریکہ کے اندر موجود اثاثے اس وقت منجمد کر دیے گئے تھے جب طالبان نے اگست میں کابل کا کنٹرول سنبھالا اور امریکی افواج کا انخلا عمل میں آیا تھا۔

وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ یہ صدارتی حکمنامہ افغانستان کے عوام تک فنڈ کی ترسیل کے لیے ایک راستہ فراہم کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے اور اس سے یہ رقوم ، بیان کے مطابق، طالبان کے بد نیت عناصر کے ہاتھوں سے دور رکھی جائیں گی۔

افغانستان میں کووڈ نائنٹین کے پھیلاو کے سبب خراب ہوتی ہوئی صورتحال، صحت کی سہولیات کے فقدان اور خشک سالی اور قحط کے سبب عوام کی پریشانی اور مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

صدارتی حکم نامے کے اجرا سے پہلے انتظامیہ کے دو عہدیداروں نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نائین الیون کے دہشتگرد حملے کے متاثرین نے عدالت میں طالبان کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے اور انتظامیہ نے افغانستان کے اثاثوں میں شامل ساڑھے تین ارب ڈالر کا فنڈ اس لیے قائم کیا ہے کہ عدالت کی طرف سے اگر معاوضے کی ادائیگی کا حکم آتا ہے تو اس کے لیے ایک فنڈ پہلے قائم ہو۔

طالبان نے صدر بائیڈن کے اس حکمنامے کو افغان عوام کے پیسے کی چوری قرار دیا ہے، جبکہ امریکہ میں تھنک ٹینکس کے ساتھ وابستہ ماہرین فیصلے کو سراہ رہے ہیں کہ اس سے مشکلات سے دوچار افغانستان کے عوام کو فوری ریلیف دیا جا سکے گا۔

فغانستان کے عوام کا وہ پیسہ چوری کرنا جو امریکہ کے اندر منجمد تھا ایک انتہائی ہیچ قدم ہوگا، جو کسی بھی ملک کی اخلاقی اور انسانی معیار سے گری ہوئی حرکت کے مترادف ہے۔ فتح اور شکست انسانی تاریخ کا حصہ ہے۔ لیکن کسی بھی ملک کے لیے بڑی اورہتک آمیزبات وہ ہوتی ہے جب وہ عسکری لحاظ سے ہی نہیں بلکہ اخلاقی لحاظ سے بھی مات کھا جائے ‘‘

Shares: