ایک نئی تحقیق میں ماہرین صحت نے انکشاف کیا ہے کہ طلاق یافتہ والدین کے بچوں کو فالج کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے-
باغی ٹی وی : جریدے PLOS One میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے بتایا کہ جن بچوں کے والدین نے بچپن میں طلاق لی ہو، ان میں آنے والی زندگی میں فالج کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے،تحقیق میں 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 13,000 افراد کا جائزہ لیا گیا، تحقیق کے نتائج کے مطابق جن افراد کے والدین نے ان کی 18 سال کی عمر سے پہلے طلاق لے لی تھی، ان میں فالج کا سامنا کرنے کا امکان ایسے افراد کے مقابلے میں جو محفوظ خاندانوں میں پلے بڑھے تھے 60 فیصد زیادہ تھا۔
تحقیق کی سربراہ اور ٹورنٹو کی ٹنڈیل یونیورسٹی میں نفسیات کی لیکچرر، ڈاکٹر میری کیٹ شلکے نے بتایا کہ والدین کی طلاق، فالج کے خطرے کو کئی دیگر اہم عوامل جیسے سگریٹ نوشی، کم جسمانی سرگرمی، کم آمدنی، اور تعلیم کے اثرات سے بھی بڑھا دیتی ہے اگر ان تمام عوامل کو نظرانداز بھی کر دیا جائے، تو بھی والدین کی طلاق کا تجربہ بڑی عمر میں فالج کے خطرے کو 61 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق، فالج اس وقت ہوتا ہے جب دماغ میں خون کی فراہمی رک جاتی ہے یا دماغ کی کوئی خون کی نالی پھٹ جاتی ہے، جس سے دماغی نقصان اور طویل مدتی معذوری پیدا ہو سکتی ہے۔
حالانکہ یہ تحقیق مشاہداتی نوعیت کی تھی اور یہ ثابت نہیں کرتی کہ طلاق براہ راست فالج کا سبب بنتی ہے تاہم، تحقیق میں اس حقیقت کو تسلیم کیا گیا ہے کہ والدین کی طلاق کئی ایسے عوامل کے ساتھ جڑی ہوئی ہے جو فالج کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں، جیسے ڈپریشن، ذیابیطس، سگریٹ نوشی اور موٹاپا۔
فالج کی علامات کی بروقت نشاندہی سے فوری طبی علاج ممکن ہوتا ہے اس کے لیے فالج کی علامات کو جاننا ضروری ہے فالج کی علامات میں شامل ہیں، چہرے، بازو یا ٹانگ میں اچانک بے حسی یا کمزوری کا محسوس ہونا خاص طور پر جسم کے ایک طرف، اچانک الجھن، بولنے میں مشکل، یا بات کو سمجھنے میں دشواری، ایک یا دونوں آنکھوں میں دیکھنے میں اچانک پریشانی، چلنے میں دقت، چکر آنا، توازن کھونا یا ہم آہنگی کی کمی، اگرفالج کی علامات کو جلدی پہچان لیا جائے تو یہ علاج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔