بٹگرام کے علاقے آلائی میں چیئر لفٹ میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے جاری ریسکیو آپریشن مکمل جبکہ تمام لوگوں کو ریسکیو کرلیا گیا اور اس سے قبل لفٹ میں پھنسے 5 بچوں کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا تھا جبکہ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق بتایا گیا تھا اب تک کل پانچ بچے ریسکیو کئے جا چکے ہیں، جبکہ جی او سی ایس ایس جی خود اِس ریسکیو آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں اور باقی افراد کے ریسکیو کے لیے پاک فوج کا آپریشن جاری.
جبکہ اس سے قبل بٹگرام کے علاقے آلائی میں چیئر لفٹ میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے جاری ریسکیو آپریشن میں دو بچوں کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا تھا جس کے بعد آپریشن میں تمام افراد کو بحفاظت نکالنے کی امیدیں روشن ہوگئی ہیں اور خیبرپختونخوا کے علاقے بٹگرام کے قریب آلائی میں صبح سویرے بچوں اور اسکول اساتذہ کو لے جانیوالی چیئر لفٹ کے 2 رسیاں ٹوٹ گئیں جس کے باعث لفٹ پھنس گئی، لفٹ میں استاد اور 7 بچے موجود ہیں، لفٹ سیکڑوں فٹ بلندی پر ایک جانب کو جھکی ہوئی ہے۔
کمشنر ہزارہ نے نگران حکومت سے لوگوں کو ریسکیو کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر مانگا جس کے بعد پاکستان آرمی اور ایئرفورس کے 3 ہیلی کاپٹرز علاقے میں پہنچ گئے۔ ایئر فورس کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کو کھانا، ادویات اور پانی پہنچادیا گیا تاہم خیال رہے کہ اسپیشل فورسز کے سلنگ آپریشن کے دوران ایک اہلکار نے ہیلی کاپٹر سے متاثرین کو پانی، خوراک، دل کی دھڑکن نارمل کرنے کی ادویات پہنچائیں۔
علاوہ ازیں رپورٹ کے مطابق پاک آرمی کا ریسکیو ہیلی کاپٹر کے لفٹ کے قریب جاتے ہی ڈولی ہلنا شروع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے زیادہ احتیاط کی جارہی ہے۔ جبکہ یہ انتہائی رسکی آپریشن ہے، پاک آرمی کے ٹروپس مکمل جانفشانی سے اس میں حصہ لے رہے ہیں۔
چیئر لفٹ میں پھنسے استاد گل نواز نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ 7 بچے اور وہ خود چیئر لفٹ میں پھنسے ہیں، بچے بہت خوفزدہ ہیں، ایک بچہ بے ہوش ہوچکا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چیئر لفٹ میں پھنسے ہوئے 5 گھنٹے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ گل نواز انتظامیہ سے جلد سے جلد ریسکیو آپریشن کی اپیل کی اور کہا کہ بچوں کی حالت تشویشناک ہے، ان کی عمریں 10 سے 15 سال کے درمیان ہیں جبکہ انہوں نے بتایا کہ لفٹ پر زیادہ بوجھ نہیں، عام طور پر اس سے بھی زیادہ افراد اس لفٹ میں سفر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ترجمان 1122 بلال فیضی نے سماء ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئر لفٹ کے مقام پر پہنچنے میں دو سے ڈھائی گھنٹے لگتے ہیں، ریسکیو ٹیمیں راستے میں ہیں، جلد سے جلد وہاں پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی ترجیحی لوگوں کو محفوظ طریقے سے نکالنا ہے، چیئر لفٹ کی دو رسیاں ٹوٹ چکی ہیں، چیئر لفٹ دو ہزار فٹ بلندی پر ہے، ڈبل ون ڈبل ٹو پہلے بھی اس طرح کے ریسکیو آپریشن کر چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رسیوں کے ذریعے ہی لفٹ میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیا جاسکتا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
مزید یہ بھی پڑھیں؛پرواز میں دوران سفر مسافرکو خون کی الٹیاں
بچوں کے حقوق کی پامالی،ملزمان کیخلاف کاروائی ہوگی،وزیراعظم
تعلقات کو مزید وسعت دینے کے خواہاں ہیں،برطانوی ہائی کمشنر
ایوان صدر میں بزرگ افراد کیلئے ظہرانے کا اہتمام
خیال رہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی بٹگرام میں چیئر لفٹ میں پھنسے افراد کے فوری ریسکیو کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم کی این ڈی ایم اے سمیت متعلقہ اداروں کو ریسیکو کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کردی۔ جبکہ وزیراعظم نے پہاڑی علاقوں میں موجود ایسی تمام چیئر لفٹس پر حفاظتی انتظامات یقینی بنانے کی بھی ہدایت کردی ساتھ ہی خستہ حال، حفاظتی معیار پر پورا نہ اترنے والی چیئر لفٹس فوری بند کرنے کا بھی حکم دیدیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی پاک فوج اور ریسکیو ٹیموں کو بٹگرام آپریشن کامیابی سے مکمل کرنے پر مبارکباد جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کی آپریشن میں حصہ لینے والے پاک آرمی کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا آپریشن کی کامیابی کا سن کے دلی سکون اور مسرت ہوئی، پوری قوم کی دعائیں اللہ نے قبول فرمائی ہیں، انہوں نے مزید کہا تمام تر امیدیں اللہ تعالیٰ کے بعد پاک فوج پر تھیں،
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بچوں سمیت تمام افراد کو بحفاظت ریسکیو کرنے والے جوان قوم کی ہیرو ہیں، اور یقیناً یہ ایک مشکل آپریشن تھا لیکن ہماری افواج اور ریسکیو ٹیموں نے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس آپریشن کو جس احسن طریقے سے مکمل کیا وہ قابل ستائش ہے جبکہ پوری قوم کو اپنی پاک فوج اور خاص طور پر ایس ایس جی کے جوانوں پر فخر ہے.