کراچی پولیس آفس حملہ؛ تین دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا

کراچی میں شارع فیصل پر واقع پر کراچی پولیس آفس پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے اور انسپکٹر جنرل سندھ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ فائرنگ کے تبادلےمیں 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس میں 8 سے 10 حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں اور پولیس آفس کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکے بھی سنے گئے ہیں اور ہیڈکوارٹرز کی لائٹس بندکردی گئیں ہیں۔ جبکہ اس دوران ایک زوردار دھماکہ ہوا ہے جس کے باعث شیشے ٹوٹ گئے. جبکہ اس تین دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے جسکی نسپکٹر جنرل سندھ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ فائرنگ کے تبادلےمیں 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کراچی پولیس آفس کے باہر فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور پولیس لائنز سے داخل ہوئے اور دہشت گرد کے پی او کے پارکنگ ایریا میں بھی موجود ہیں۔حکام نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے اور پولیس نفری نے پولیس آفس کو چاروں طرف سےگھیرے میں لے لیا ہے اور شارع فیصل ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے۔
https://twitter.com/YA_963/status/1626628831334305793
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کراچی پولیس آفس پر حملے کی تصدیق کردی ہے اور کہا کہ میرے آفس پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس اور پاک فوج کے کمانڈوز کراچی پولیس آفس میں داخل ہوگئے ہیں اور دفتر کے اندر موجود ہر طرح کے پولیس اہلکار اسلحہ لے کر دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

اُدھر آئی جی سندھ نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے اور مزید دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق پولیس آفس حملے کے مقام سے 3 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں ایک رینجرز، ایک پولیس اور ایک ریسکیو اہلکار شامل ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی ریسکیو اہلکار کو 2 گولیاں لگی ہیں، ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ زخمیوں کی تعداد چار ہو گئی اور زخمیوں میں دو رینجرز ایک ایدھی رضاکار ایک پولیس اہلکار شامل ہیں.

وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے صدر میں پولیس آفس حملے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے۔ ان واقعات میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کی تعداد6 سے 7 ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس چیف وہاں موجود نہیں ہیں۔

راناثناء اللہ نے کہا کہ عمارت میں پولیس ملازمین بھی مسلح ہیں،مزاحمت ہورہی ہے، ہوسکتا ہے دہشت گردوں میں سے کسی نے جیکٹ بھی پہنی ہو۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ میں خود صورتحال کو مانیٹر کررہا ہوں ، حملے کے ملزمان کو فوری گرفتارکیا جائے۔ جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کے دفتر پر حملے کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں، مجھے تھوڑی دیر کے بعد متعلقہ افسر سے واقعے کی رپورٹ چاہیے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف ڈی آئی جیز کو پولیس فورس کراچی پولیس آفس بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی کے دفتر پر حملے کے ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے، میں خود صورتحال کو مانیٹر کر رہا ہوں۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی کراچی پولیس چیف کے دفترپر دہشت گرد حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی اہم عمارت پر حملہ باعث تشویش ہے۔


مزید یہ بھی پڑھیں
اگرعوام کو پی ایس ایل کا ترانہ اچھا نہیں لگا تو بھائی حاضر ہے:علی ظفر
ڈی آئی خان:کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر بس کو حادثہ۔،2 خواتین جاں بحق،25 افراد زخمی
دوسری درخواست ضمانت، عمران خان کو عدالت نے پیر کو طلب کرلیا
ترکیہ کے صدر اردوان اور وزیراعظم شہبازشریف کے درمیان ملاقات
کراچی کنگز کو ہوم گراؤنڈ پر مسلسل دوسری شکست، اسلام آباد 4 وکٹوں سے کامیاب
گورنر سندھ نے آئی جی پولیس سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور ایکشن لینےکی ہدایت کہ اور کہا کہ دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ یاد رہے کہ کراچی میں شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس کے دفتر پر 10 کے قریب دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔

دوسری جانب کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کا حملہ بارے آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ کے احکامات جاری کردئیے۔ اور تمام افسران کو خود اپنے علاقے میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ترجمان کے مطابق داخلی و خارجی راستوں اور اندرون شہر چیکنگ کو بڑھا دیا گیا۔

ترجمان نے بتایا کہ تمام اہم پولیس و دیگر عمارات اور ریڈ زون میں سکیورٹی ہائی الرٹ رکھنے کی ہدایت کی گئی اور ڈیوٹی پر تعینات تمام اہلکار مکمل حفاظتی یونیفارم کے ساتھ ڈیوٹی پر موجود ہوں۔ جبکہ تمام ایمبولینسز، پولیس و دیگر وردی میں ملبوس اہلکاروں اور سرکاری گاڑیوں کو بھی چیک کیا جائے۔ جبکہ شہری دوران سفر اپنے ضروری شناختی دستاویزات ہمراہ رکھیں اور شہری دوران چیکنگ پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے کراچی پولیس آفس میں دہشتگردی واقعہ کی شدید مذمت کی ہے اور وزیراعظم شہبازشریف نے کراچی پولیس آفس میں دہشتگردی واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ وزیراعظم نے وزیر داخلہ اور وزیراعلی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور وزیراعظم نے سیکورٹی اداروں کو دہشتگردوں کے خلاف منظم آپریشن کی ہدایت کردی ہے تاکہ اس کا خاتمہ کیا جاسکے.

Shares: