کیا ڈاکٹر زہر کا ٹیکہ لگا کر مار دیتے ہیں؟تحریر: احمد ندیم اعوان

0
74

کیا ڈاکٹر زہر کا ٹیکہ لگا کر مار دیتے ہیں؟
ہم بھی عجیب قوم ہیں۔ جب پاکستان میں کورونا کیسز چند سو تھے تو روز چھت پر چڑھ کر آذان دیتے تھے۔ اب سوا لاکھ سے زیادہ ہوگئے ہم مانتے ہی نہیں کہ یہ کوئی بیماری ہے۔

ہمیں ابھی تک یقین ہے یہ کوئی عالمی سازش ہے۔ سرکار جتنے زیادہ کیس شو کرے گی۔ عالمی امداد اتنی زیادہ ملے گی۔ اسی لیے میڈیا سب کچھ چھوڑ کر دن رات کورونا کا رونا رو رہا ہے

ہمیں لوگوں کی سنی ہوئی باتوں سے یہ بھی یقین ہے کہ اچھا بھلا بندا ہسپتال لے جاو وہ زہر کا ٹیکہ لگا کر مار دیتے ہیں۔ چند ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس میں ورثاء کا دعوہ ہے کہ ان کے پیارے کو کورونا کا مریض کہ کر زہر کا ٹیکہ لگا کر مار دیا۔ اب لاش دینے کے لیے 5 لاکھ مانگ رہے ہیں۔ کسی نے ہسپتال انتظامیہ یا ڈاکٹر کا موقف لینے کی زحمت نہ کی کہ انہیں نے یہ رقم مانگی بھی یے یا نہیں۔

یہاں یہ بھی سوال اٹھتا ہے آگر آپ کے پیارے کو کچھ نہیں تھا تو اسے ہسپتال لایا ہی کیوں گیا؟

اس وقت ملک بھر میں کورونا ٹیسٹ کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے مثبت کیسز بھی زیادہ ریکارڈ ہورہے ہیں۔ جبکہ بہت بڑی تعداد مثبت کورونا ہونے کے باوجود بازاروں میں گھوم رہی ہے۔ مفت ٹیسٹ کروانے کو بھی تیار نہیں۔

یہاں ایک بات اور قابل توجہ ہے کہ مریض جن کی حالت خراب ہے جنھیں کورونا ٹیسٹ کے بغیر کوئی ہسپتال نہیں لے رہا۔ ان کے فیملی ممبرز کورونا ٹیسٹ کروانے کے لیے کسی طور تیار نہیں۔

خوف یہ ہے کہ رپورٹ مثبت آگئی تو مریض کو سرکاری لوگ اٹھا کر لے جائیں گے اور پھر لاش بھی حوالے نہیں کی جائے گی۔ ان کے لیے عرض ہے کہ مریض اتنے زیادہ ہیں کہ سرکار کے پاس انہیں قرینطینیہ کرنے کی گنجائش نہیں اور ہسپتالوں میں مزید مریضوں کی جگہ نہیں۔ وہ آپ کے پیاروں کو کیوں اٹھاکر لے جائیں گے؟ اگر آپ کے پاس گھر میں انتظام ہوتو ڈاکٹرز یہی کہتے ہیں گھر پر قرینطینیہ سب سے بہتر ہے۔

ایک دوست کے والد کئی دن سے بیمار تھے۔ سانس لینے میں کافی دشواری تھی۔ مگر کورونا ٹیسٹ نہیں کروا رہے تھے۔ کراچی کے 9 سے زائد ہسپتالوں میں گئے کسی نے کورونا ٹیسٹ کے بغیر ایڈمٹ نہ کیا۔ انہیں سمجھایا ٹیسٹ کروائیں۔ اللہ کرے منفی آجائے۔ اور اگر مثبت ہوا تو علاج تو کروا رہے ہیں مزید احتیاط کرلیں گے۔ ٹیسٹ کروایا گیا رزلٹ منفی آیا اسی دن ایک نجی ہسپتال کے ڈاکٹر کو دکھایا مزید کچھ ٹیسٹ ہوئے معلوم ہوا پھیپھڑوں میں پانی بھر گیا تھا جو اسی دن نکال دیا گیا۔

اسی طرح ایک دوست کی اہلیہ کئی دن سے علیل ہیں۔ ہسپتال والے کورونا ٹیسٹ کے بغیر قریب نہیں آرہے۔ انہیں سمجھایا آپ کی مریضہ کی تکلیف کورونا نہیں۔ مگر آپ ٹیسٹ کروائیں۔ رپورٹ منفی آئی تو آپ بھی مطمعن ہوجائیں گے اور ڈاکٹر بھی تسلی سے معائنہ کرلیں گئیں۔ باقی تسلی رکھیں سرکار نے گھر سے نہیں آٹھانا آپ پہلے ہی سرکاری ہسپتال میں موجود ہیں۔

رہا یہ سوال کہ کیا ڈاکٹر کورونا مریض کو زہر کا ٹیکہ لگا کر مار دیتے ہیں۔ یہ سب سنی سنائی باتیں ہیں۔ جو بھی قصہ سناتا ہے پوچھیں کیا آپ جانتے ہیں۔ آئیں اس ہسپتال یا ڈاکٹر کے پاس چل کر بات کریں تو جواب ملتا ہے نہیں میں خود تو نہیں جانتا البتہ میرے ایک جاننے والے کے ساتھ ایسا ہوا ہے۔

سوچیں اپنے ہاتھ سے کسی کو قتل کرنا کتنا مشکل کام ہے اور ایسی صورت میں جب اس معصوم کی آپ کے ساتھ کوئی دشمنی بھی نہ ہو اور قتل کے بدلے آپ کو کچھ اضافی بھی نہ مل رہا ہو۔

انجیکشن لگانے والے اسٹاف کی تنخواہیں بیس سے تیس ہزار ہیں۔ اور وہ خود اپنی جانیں خطرے میں ڈال فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں

آج کل سوشل میڈیا پر تسلسل سے پیاروں کے فوت ہونے کی خبریں نظر آرہی ہیں۔ خدارا اسے اپنے لیے موقع سمجھیں۔ پروپیگنڈے کا حصہ بننے کی بجائے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیجئے یہ جان بہت قیمتی ہے۔ احتیاط کیجئے اپنے آپ اور پیاروں کو بچا لیجئے۔

Leave a reply