دو یتیم طالب علم بچوں کی کہانی، استاد کی زبانی

0
40
Student

اسکول کے دو یتیم طالب علم بچوں کی کہانی ان کے استاد کی زبانی

عامر گاماریانی نامی ایک استاد اپنے ٹویٹر تھریڈ میں لکھا کہ؛ "چند دن قبل ان دو بچوں کے متعلق لکھا تھا۔ یہ بچے بدقسمتی سے یتیم ہیں۔ ان کی ماں سکول میں داخلے کے لئے میرے پاس لائی تھی۔ ہم نے دونوں کو سکالرشپ پر داخلہ دے دیا۔تین اپریل کو سکول کھلا تو یہ دونوں بھائی بن سنور کر سکول پہنچے لیکن پہنچتے ہی مزاحمت کی ایک نئی تاریخ رقم کرنی شروع کی.”


عامر مزید لکھتے ہیں کہ "اسمبلی میں تمام بچوں سے فاصلے پر کاندھوں پر بیگ لٹکائے کھڑے روتے رہے۔ کوئی ٹیچر پاس جانے کی کوشش کرتی تو یہ زاروقطار رونے لگتے۔ میں مسلسل ان کا مشاہدہ کرتا رہا۔ میری کوشش تھی کہ کسی طرح ہوا کے دوش پر وہ شفقت ان بچوں کے دل میں اتر جائے جو میں ان کے لئے محسوس کر رہا تھا۔”

استاد عامر گاماریانی کا بتانا تھا کہ "تھوڑی دیر گزری تویہ میرےقریب آئے۔میں نےاپنی انگلی آگےکی کہ ان میں سےکوئی پکڑ لے۔ابتدا میں یہ مجھ پر بھروسہ کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ان کے دل میں خوف تھاکہ میں انہیں کلاس روم لے جاؤں گا۔تھوڑی دیربعدایک نےڈرتےڈرتےمیری انگلی پکڑ لی لیکن دوسرےکےدل میں اب بھی میرےمتعلق اندیشے تھے۔”


انہوں نے لکھا کہ؛ "یں نے ایک کے ساتھ چہل قدمی شروع کی تو دوسرا بھی پیچھے پیچھے آنے لگا۔ اعتماد کی فضاء قائم ہوئی تو دوسرے صاحب نے بھی میری انگلی پکڑ لی۔ عامر کے مطابق آج چوتھا دن تھا اور یہ دونوں ایک لمحے کے لئے بھی مجھ سے جدا ہونے کو تیار نہیں۔ سارا دن میرے ساتھ مختلف کلاس رومز میں چلتے پھرتے ہیں۔”


عامر لکھتے ہیں "میں کلاس لیتا ہوں تو یہ میرے دائیں بائیں کھڑے رہتے ہیں۔ آفس آتا ہوں تو آکر سامنے صوفوں پر بیٹھ جاتے ہیں۔ مسلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب میں سکول کی خالہ یا کسی ٹیچر سے گزارش کرتا ہوں کہ انہیں واش روم لے جائے لیکن دونوں صاحبان مجال ہے کہ کسی کو زرا سا لفٹ دیں۔” استاد نے دعویٰ کیا کہ "نتیجتاً واش روم والی زمہ داری بھی میرے ناتوان کندھوں پر آ پڑی ہے۔ آج تھوڑی دیر ہوئی تو ایک صاحب نے کھڑے کھڑے پینٹ ہی میں کاروائی کر ڈالی۔ واش روم لے جا کر کپڑے تبدیل کرنے پڑے کہ خالہ کو زحمت دینے سے صاحب صاف صاف انکاری تھے۔”

عامر گمریانی نے لکھا "اپنے بیگز کاندھوں سے ایک منٹ کے لئے بھی نہیں ہٹاتے۔ لنچ جو ان کے پاس ہوتا ہے، کھولنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ مجھ سے بسکٹ کھائے جاتے ہیں۔ ٹفن کھولنے کی کوشش کرتا ہوں تو سیدھا سیدھا منع کر دیتے ہیں۔ کہتے ہیں لنچ گھر جا کر امی کے ساتھ کریں گے۔”

Leave a reply