اسلام آباد:گھبرانا نہیں :سب کو پٹرول ملے گا:ترجمان وزارت پٹرولیم کا اعلان،اطلاعات کے مطابق پٹرولیم مارجن میں عدم اضافے کو بنیاد بناکر پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے آج ہڑتال کا اعلان کردیا ہے، جبکہ دوسری طرف ترجمان وزارت پٹرولیم کا کہنا ہےکہ پٹرول پمپ ڈیلرز کے مارجن کو بڑھانے کےلئے کیس ای سی سی بھیجوا دیا ہے،
ذرائع کے مطابق پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے اپنے کمیشن مارجن کو 6فیصد کرنے کے مطالبے کو برقرار رکھتے ہوئے جمعرات کو ہر صورت ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے،حکومتی رابطے کے باوجود پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن ڈٹ گئی ہے اور ملک بھر میں پٹرول پمپ بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھربدھ کے روز رات گئے تک پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی طرف سے ہڑتال کے اعلان کے بعد ملک بھر میں پٹرول پمپوں پر شدید رش کا منظر دیکھنے کو ملا،گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جس کے بعد عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
شہریوں نے پٹرول پمپ بند کرنے کے اعلان کے بعد حکومت پر شدید الفاظ میں تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ کئی پٹرول پمپوں پر پٹرول ہونے کے باوجود عوام کو نہیں دیا جارہا،تبدیلی سرکار کی مافیا پر گرفت کمزور ہونے کے باعث قوم کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری طرف ترجمان وزارت پٹرولیم نے کہا کہ آئل سپلائی کے لیے ٹینکروں کوروانہ کردیا گیا ہے اس لئے جمعرات کو ملک بھرمیں تمام پٹرول پمپ کھلے رہیں گے۔
ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ وزارت توانائی پٹرولیم ڈویژن نے پٹرول پمپ ڈیلرز کے مارجن کو بڑھانے کےلئے کیس ای سی سی بھیجوا دیا ہے، آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلرز کے مارجن میں مناسب اضافے کےلئے وزارت کوشاں ہے جبکہ وفاقی کابینہ کے ذریعے سے دس روز میں فیصلے کا امکان ہے۔
وزارت پٹرولیم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ آئل سیکٹر کی مختلف تنظیموں نے وزارت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جبکہ عوام کو کوئی فکر کرنے یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
ترجمان پی ایس او کے مطابق ملک بھرمیں پی ایس او کے پیٹرول پمپس کھلے رہیں گے، حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں، پیٹرول پمپس پر فیول کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے جبکہ پی ایس او کی سپلائی چین بھرپور طور پر فعال ہے اورپی ایس او عوام کی خدمت کے لیے ہمیشہ کی طرح مستعد ہے۔
آئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) نے پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پٹرول کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔
ترجمان اوگرا کے مطابق صورتحال کی مانیٹرنگ کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں، ڈیلرز مارجن میں اضافے سے متعلق چند عناصر پٹرول کی سپلائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، تمام آؤٹ لیٹس پر پٹرول کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے جبکہ تیل سپلائی میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سیکریٹری پیٹرولیم ارشد محمود نے بھی چیئرمین پیٹرولیم ڈیلرز ایسو سی ایشن سے رابطہ کیاہے ، سیکرٹری پٹرولیم نے کہاکہ پیٹرولیم مارجن سے متعلق سمری پیٹرولیم ڈویژن کو بھیج دی ہے تاہم سمری کے نکات ابھی نہیں بتائے جاسکتے۔
چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی عبدالسمیع خان کا کہنا تھا کہ سمری کے نکات معلوم نہ ہونےتک ہڑتال کی کال واپس نہیں لیں گے ۔
قبل ازیں پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے پٹرول پمپ مالکان کو جمعرات کی صبح چھ بجے سے فروخت بند رکھنے کی ہدایت جاری کر دی۔
جہاں ایک طرف ملک میں پیٹرول پمپس بند ہونے کی خبر میڈیا پر آتے ہی شہریوں میں بے چینی پھیل گئی اور پمپس پر رش لگ گیا۔تاہم اس ہڑتال کے دوران بھی ملک بھر میں کچھ پمپس ایسے ہیں جو معمول کے مطابق ایندھن کی فراہمی جاری رکھیں گے۔
پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور شیل نے اس حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ملک بھر میں ہمارے وہ تمام پیٹرول پمپس جو کمپنی کے زیر ملکیت اور زیر انتظام ہیں، بدستور کھلے رہیں گے اور معمول کے مطابق کام کریں گے۔‘
پی ایس او کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی کمپنی شیل نے اس ہڑتال کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ شیل پاکستان 25 نومبر کو پیٹرول کی فراہمی جاری رکھے گی
اس حوالے سے شیل پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ 25نومبر کوپیٹرولیم ڈیلرزایسوسی ایشن کی ہڑتال کاحصہ نہیں،اعلامیے کے مطابق کمپنی آپریٹڈریٹیل سائٹس سےتیل کی فراہمی جاری رہےگی،اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کمپنی آپریٹڈ ریٹیل سائٹ سےتیل کی فراہمی جاری رہےگی
یاد رہے کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی طرف سے ہڑتال کے اعلان کے بعد اپوزیشن کچھ زیادہ خوش دکھائی دے رہی تھی اورپی ڈی ایم اس ایشو کو بھی سیاسی کارڈ کے طور پراستعمال کرنا چاہتی تھی، مگرجب سے پی ایس او اور شیل نے اعلان کیا ہے وہ اس ہڑتال کا حصہ نہیں ہیں اوروہ پاکستان بھرمیں پٹرول لینے والوں کو پٹرول فراہم کریں گے تو یہ سن کر عوام تو خوش ہوگئی مگراپوزیشن میں مایوسی کی لہر دور گئی ہے