دوران ڈکیتی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کو قتل کرنے کے الزام میں 3 مشتبہ افراد گرفتار

رپورٹ کے مطابق ایس پی گلشن اقبال معروف عثمان نے بتایا ہے کہ ‘اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔
انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد میں سے ایک دیگر 2 کے لیے سہولت کار تھا جس نے متاثرہ شخص کو لوٹنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ‘ملزمان منشیات کے عادی تھے جنہوں نے ڈکیتی کی کوشش کے دوران فائرنگ کی جبکہ سہولت کار مشتبہ افراد کو ‘کرائے پر پستول دیتا تھا ۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران دو مشتبہ افراد کی شناخت رستم اور ابراہیم کے نام سے ہوئی ہے اور انہوں نے شہر میں 22 ڈکیتیاں کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
معروف عثمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کے سہولت کار جس کی شناخت ذاکر کے نام سے کی گئی ہے، لوٹے ہوئے قیمتی سامان کا 50 فیصد وصول کرتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ رستم نے پروفیسر کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جبکہ ابراہیم موٹر سائیکل پر سوار تھا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ان دونوں نے متاثرہ شخص کو قتل کرنے سے قبل ایک خاتون سمیت 3 دیگر افراد کو لوٹنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذاکر کا کرمنل ریکارڈ بھی موجود ہے اور اسے ماضی میں گرفتار کرکے جیل بھیجا جاچکا ہے، ملزمان نے تفتیش کاروں کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ متاثرہ شخص کے گاڑی نہ روکنے پر انہوں نے کار پر فائرنگ کی تھی۔
ایس پی نے بتایا کہ مشتبہ افراد کو 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار کرلیا گیا اور انہیں ‘مثالی سزا’ دلوائی جائے گی۔
دریں اثنا ڈی آئی جی ایسٹ ثاقب اسمٰعیل میمن نے بتایا کہ ابتدائی طور پر مبینہ قاتلوں میں سے ایک کو اطلاع ملنے پر کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد مشتبہ شخص نے اہلکاروں کو اپنے ساتھی کا پتا بتایا جس کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے واقعے میں استعمال ہونے والا پستول سہولت کار کو واپس کردیا تھا جسے بھی بعد ازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

Comments are closed.