ڈاکٹر عبدالقدیر خان نہ صرف محسنِ ملت بلکہ محسنِ اُمت بھی تھے💕
10 اکتوبر 2021 کو ہم نے اس دیدہ ور اس قیمتی اور نایاب ہیرے کو کھو دیا جن کی خدمات آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہیں اور جن کے بارے میں علامہ اقبال نے فرمایا تھا:
"ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے ۔۔۔ بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا”
آپ یکم اپریل 1936 کو بھوپال میں پیدا ہوے۔ آپ ایک بہت ہی سادہ اور انتہاٸی عاجز مزاج اور ایک مخلص انسان تھے۔آپ نے پاکستان کے لیے نا قابل فراموش اور گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ بھارت کے ایٹمی پروگرام کے بعد آپ نے پاکستان کو عالمی برادری میں مضبوط بنانے کے لیے اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے 28مٸی 1998 کو بلوچستان میں چاغی کے مقام پہ ایٹمی دھماکہ کیا اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان اب ایک ایٹمی طاقت ہے لہذا ہماری ارضِ پاک کی طرف میلی نگاہ سے نہ دیکھنا ورنہ ہم جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ دنیا آپ کو A.Q.Khan کے نام سے بھی جانتی ہے اور عالمی دنیا میں آپ کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔
ایک اسلامی ریاست کے قیام کے لیے جہاں علامہ اقبال رح اور قاٸداعظم رح کی خدمات ناقابل فراموش ہیں وہیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بقاء کی خدمات قابلِ تحسین ہیں ۔ آپ نے شدید مخالفت اور دباٶ کے باوجود بھی اس ارضِ پاک کو ایک ایٹمی طاقت بنایا ۔
پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا پوری دنیا کے لیے یہ پیغام تھا کہ اس اسلامی مملکتِ خداداد کو کوٸی شکست نہیں دے سکتا۔ آپ کے اس اقدام سے دنیا میں پاکستان ایک طاقتور مملکت بن کر اُبھرا۔
آپ کو محسنِ پاکستان کے خطاب سے نوازا گیا ۔ اور سرکاری سطح پہ بہت سے اعزازات نشانِ امتیاز اور ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا مگر پھر بھی بحیثیت قوم ہم نے انہیں وہ عزت و مقام نہیں دیا جس کے وہ قابل تھے
انہوں نے اس اسلامی ریاست کو ایٹمی طاقت بنا کہ عالمی دنیا کے ظلم سے بچا لیا شام ، فلسطین، اعراق، لبنان، یمن اور دیگر اسلامی ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان سرزمین پاکستان پہ قدرت کا ایک انمول تحفہ تھے جنہوں نے وطنِ عزیز کے دشمنوں پہ لرزا طاری کر دیا ۔
آپ نے ایک اسلامی ریاست کی مضبوطی اور اس کی بقاء کے لیے جو کوششیں کیں اور جو کارہاۓ نمایاں انجام دیے اس کے بعد اگر آپ کو محسنِ اُمت کہا جاۓ تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا۔
آپ ایک سچے مسلمان اور عاشقِ رسول صلى الله عليه واله وسلم بھی تھے. آپ نے ایک نجی ٹی وی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن میں کہا تھا :
"کہ آپ کو اپنے بھوپالی ہونے پہ فخر ہے کیونکہ ایک تو وہ غدار نہیں ہوتے اور دوسرا ان میں کوٸی قادیانی پیدا نہیں ہوتا ”
آپ صرف ایک شخصیت کا ہی نام نہیں تھے بلکہ ایک عہد کا نام بھی تھے جو تمام ہوا اور سب کو افسردہ کر گیا۔ پاکستان ایک مخلص ایماندار اور نڈر و دلیر محبِ وطن اور ایک مضبوط قوت سے محروم ہو گیا😢
” ڈھونڈو گے اگر ہمیں ملکوں ملکوں ۔۔۔ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم”
ہر آنکھ اشک بار ہے انکے جانے پہ۔ انکا خلاء باقی رہے گا اور پاکستان اور پاکستانی انکی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے ۔ وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ یہ قوم ہمیشہ انکی خدمات کی مقروض رہے گی اور تاریخ میں آپ کا نام سنہری حروف میں لکھا جاۓ گا۔ ہمیں یہ افسوس ہمیشہ رہے گا کہ جیسے انکی قدر کرنے کا حق تھا ہم نے ویسی نہیں کی۔
"عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہلِ وطن۔۔۔۔یہ الگ بات ہے دفناٸیں گے اعزاز کے ساتھ”
اللّٰہ پاک ڈاکٹر صاحب کی بے حساب مغفرت فرماۓ اور ان کے درجات بلند فرماۓ آمین ❣️
شمسہ بتول
@sbwords7