ڈاکٹر عبد القدیر خان ٹرسٹ کے جعلی جنرل سیکرٹری اور جعلی ٹرسٹیز کیخلا ف مقدمہ درج

0
233
abdul-qadeeer-dr

رائے عنصر علی اسسٹنٹ کمشنر نے ایس ایچ او تھانہ نصیر آباد لاہور کو ایک درخواست دی جس میں شوکت بابر ورک، محمد سہیل اور سعید احمد وغیرہ کو ملزم نامزد کرتے ہوئے کہا کہ شوکت ورک نے (بطور ایکٹنگ چیئرمین ٹرسٹ ) ایک بوگس اور جعلی ڈیڈ تیار کر کے دھوکہ دہی سے رجسٹرڈ کروا لی تھی اور اس رجسٹریشن کے لیے ایک جعلی ریزولیوشن بنائی گئی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ٹرسٹیز نے ڈاکٹر اے کیو خان کے اختیارات بطور چیئرمین ختم کر دیے تھے اور شوکت بابر ورک کو (نام نہاد) ایکٹنگ چیئرمین بنا دیا گیا تھا۔

اس طرح جعل سازی اور دھوکہ دہی سے اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر لاہور، رائے عنصر جس کے پاس سب رجسٹرار گلبرگ ٹاؤن کا بھی چارج تھا 26 اکتوبر 2021 کو شوکت ورک نے جعلی کاغذات تیار کر کے دھوکہ دہی اور فراڈ سے ٹرسٹ ڈیڈ رجسٹرڈ کروائی تھی۔جب تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ شوکت بابر ورک کی جانب سے داخل کی جانے والی ڈیڈ جعلی اور بوگس کاغذات کی مدد سے تیار شدہ نکلی اور محمد سہیل، شوکت بابر ورک اور سعید احمد کے پاس کسی قسم کا اختیار نہیں تھا کہ وہ بذریعہ ریزولیوشن ڈاکٹر قدیر خان کے اختیارات ختم کرتے۔جس کے بعد سب رجسٹرار گلبرگ ٹاؤن کی درخواست پر ایف آئی آر نمبر 497/2024 تھانہ نصیر آباد نزد چلڈرن ہسپتال فیروز پور روڈ لاہور مزکورہ بالا تینوں افراد کے خلاف درج کی گئی ہے۔

شوکت بابر ورک اور اسکے ساتھی لوگوں کو دھوکہ دہی کے ذریعے ڈاکٹر قدیر کا نام استعمال کر کے چندے بھی وصول کرتے رہے ہیں۔ شوکت بابر ورک پاکستان ٹیلیویژن میں کام کرتا رہا ہے اور اس کو ایک ملازم کی ہائیکورٹ میں رٹ پیٹیشن کے نتیجہ میں ہائی کورٹ کے حکم سے پی ٹی وی سے نکال دیا گیا تھا اور اس کے بعد سپریم کورٹ سے بھی شوکت بابر ورک کی اپیل 2005 میں خارج ہو گئی تھی۔

ڈاکٹر قدیر اصل میں نواز شریف تھے، تن تنہا بم بنانے سے بٹن دبانے تک سب کچھ اپنے ہاتھوں سے کیا، ارشاد بھٹی کی نواز شریف کے فینز پر تنقید

ڈاکٹر قدیر کا وزیراعلیٰ سندھ کو لکھا خط منظر عام پر آ گیا

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آخری دستخط شدہ درخواست پر سماعت

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے میری داڑھی کی توہین کرنے سے بھی گریز نہیں کیا ، صدیق الفاروق

بتایا جائے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قانونی طور پر کس کس سے ملنے کی اجازت ہے؟ سپریم کورٹ

Leave a reply