ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی درخواست پر وفاقی حکومت کی بڑی استدعا کی سپریم کورٹ نے مسترد

0
52

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی درخواست پر وفاقی حکومت کی بڑی استدعا کی سپریم کورٹ نے مسترد

سپریم کورٹ میں سفری پابندیوں کیخلاف ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی درخواست پر سماعت ہوئی

سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو عدالت آنے کی اجازت دیدی،عدالت نے وفاقی حکومت کی ان کیمرا سماعت کی استدعا مسترد کردی

دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹر صاحب سے ایٹم بم کا فارمولہ نہیں پوچھنا، ایسی کوئی وجہ نہیں کہ سماعت ان کیمرا کی جائے،

جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان کی خدمات کو تسلیم کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کی رضا مندی سے 2009 میں فیصلہ دیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو 10 سال تک کہیں چیلنج نہیں کیا گیا،ڈاکٹر قدیر خان نے 10سال بعد لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ،مطمئن کریں ڈاکٹر قدیر اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوبارہ کیوں نہیں گئے،

وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چلنے والے کیس کے حقائق کو درخواست میں تفصیل سے لکھا ہے،جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ وکلا کی ذمہ داری ہے کہ قوم کے ہیرو کا تمسخر نہ بنائیں، جسٹس یحییٰ خان نے کہا کہ عدالت سے غیر مناسب حکم کےلیے اصرار نہ کریں، درخواست پر اپنے موکل سے مشاورت کر کے موقف بتا دیں،

واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملک بھر میں آزادانہ نقل و حرکت سمیت ان کے بنیادی حقوق پر عمل درآمد کے لیے 23 دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا تھا۔ ایڈووکیٹ زبیر افضل رانا کے توسط سے عدالت عظمی میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ آزادانہ نقل و حرکت سمیت بنیادی حقوق، معقول پابندیوں کی آڑ میں کسی کی پسند یا ناپسند پر کم  یا سلب نہیں کیے جاسکتے۔

ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے لاہور ہائی کورٹ کے 25 ستمبر 2019 کے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمی میں اپیل دائر کی تھی جس میں ان کی اسی طرح کی ایک درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کردیا گیا تھا کہ ان کے تحفظ کے لیے ریاست کی جانب سے خصوصی سیکیورٹی اقدامات کا معاملہ ان کے دائرہ کار میں نہیں۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے اپیل میں کہا کہ میری 84 سال عمر ہے اور اکثر بیمار رہتا ہوں، میرے ساتھ جو سلوک کیا جارہاہے وہ کے آر ایل کے کسی سائنسدان کے ساتھ نہیں کیا گیا، قانون کے مطابق ہر شہری کو آزادانہ نقل وحرکت ،اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔

یوم تکبیر، پاکستان تیس منٹ‌ میں تمام بھارتی شہروں‌ کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے. ڈاکٹر عبدالقدیر خاں

ایٹمی سائنس دان نے کہا ہے کہ مجھے کینسر کے مرض کی تشخیص ہو چکی ہے ایسی حالت میں پابندیاں جان لیوا ہو سکتی ہیں، حکومتی ادارے گمراہ کن پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ میری جان کو خطرہ ہے ، ایک عمر رسیدہ شخص کو اسکول کالج اور یونیورسٹیوں میں کیا خطرہ پیش آسکتا ہے، میری سکیورٹی کا یہ مطلب ہرگز نہیں نقل وحرکت پر پابندی عائد کر دی جائے۔

ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر نے اپنے انتقال کی خبروں کی تردید کردی

قبل ازیں رواں‌برس ماہ جولائی میں پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا حکومت کے نام خط لکھا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے چند غیرقانونی اور بلاجواز رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ حسب معمول حکومت کی طرف سے جھوٹ کا پلندہ پیش کیا جا رہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے۔ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مجھے کیا خطرہ پیش آ سکتا ہے؟ جب میں نیوکلیئر پروگرام اور ایٹم بم بنانے میں مصروف تھا اس وقت دنیا کے اخبارات میں میری تصاویر شائع ہو رہی تھیں، میرے فوٹو شائع کیے جا رہے تھے، فلمیں بنائی جا رہی تھیں۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ میں اس وقت انگلینڈ، فرانس، جرمنی، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، مصر، سوڈان، نائجیریا، مالی (ٹمبکٹو)، تھائی لینڈ، جاپان، روس، ازبکستان، قازقستان، مراکو، کینیا، شام وغیرہ کے سفر کر رہا تھا۔ اس وقت ان کو میری جان کی فکر نہ تھی اور نہ ہی کسی نے مجھے مارا۔ نہ ہندوستانیوں نے، نہ امریکنوں نے اور نہ ہی اسرائیلیوں نے، اس وقت میرے ساتھ میرے رفقائے کار ہوتے تھے نہ گارڈ، نہ بندوقیں، نہ فوجی، نہ رینجرز۔ ایٹمی دھماکوں کے 6 برس بعد تک میں دنیا میں سفر کرتا رہا، اس وقت سب کو علم تھا کہ میں کون ہوں.

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا کہ اب جبکہ میں 83 سال سے زیادہ عمررسیدہ ہو چکا ہوں، چلنا پھرنا مشکل ہے، ملک میں ہی ہوں اور باہر جانے کا قطعی کوئی ارادہ نہیں ہے تو اس دروغ گوئی سے مجھے پریشان کیا جا رہا ہے۔ درحقیقت ان کو اپنی بدمعاشیوں کے راز فاش ہونے کا خطرہ ہے مگر میں محب وطن پاکستانی ہوں، میں نے اور میری بیوی بچوں نے ملک کی خاطر خاندانی زندگی قربان کر دی ہے۔ میں جان دے دوں گا ملک سے کبھی غداری نہ کروں گا۔ میں ایک عام انسان کی طرح اپنی بقیہ زندگی گزارنا چاہتا ہوں۔

Leave a reply