ڈاکٹر معید یوسف نے ہندوستانی صحافی کے سامنے بھارت کی دہشت گردی عیاں کردی

باغی ٹی وی : معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے ہندوستانی صحافی کرن تھاپر کو انٹرویو دیا یہ ان کا5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کے بعد پاکستانی سینئر عہدیدار کا بھارتی صحافی کو پہلا انٹرویو ہے.انٹرویو میں ہندوستان کی پاکستان میں دہشت گردی کے نئے ثبوت پیش کیے. انہوں نے کہا کہ 1- پاکستان کے پاس بھارت کی دہشت گردی کو مالی امداد فراہم کرنے کے ثبوت موجود ہیں 2- اے پی ایس حملے کے ماسٹر مائنڈ حملے کے وقت بھارت کی خفیہ ایجنسی را سے رابطے میں تھا 3- پاکستان کے پاس بھارت سے کی گی فون کالز کے ثبوت بھی موجود ہے 4- را نے ایک پروسی ملک میں موجود سفارت خانے کے ذریعے چائنیز کونسلٹ، پی سی گوادر اور سٹاک ایکسچینج پر حملہ کروایا 5- حال ہی میں را افسران کی نگرانی میں افغانستان میں ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیموں کو ضم کیا گیا اور اس کے لیے 10 لاکھ ڈالر دیئے گئے ،6- چینی قونصلیٹ حملے میں ملوث اسلم اچھو کے پرائمس ہسپتال نیو دہلی میں علاج کے ثبوت موجود ہیں

سمجھوتہ جیسی دہشتگردی میں ملوث ہندو پرست دہشتگردوں کوہندوستانی عدالتوں نے رہا کر دیا

پاکستان نے بامعنی مذاکرات کے لیے شرائط رکھ دیں
1۔ مقبوضہ کشمیر کے سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی
2- مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی فوجی محاصرے کا خاتمہ
3- مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب کی تبدیلی کے لاگو قانون کا خاتمہ
4- مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا روکنا
5- پاکستان کے خلاف ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی کو روکنا

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے گوشاں ہے .پاکستان امن چاہتا ہے لیکن بھارت کی ہندتوا حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں حائل ہیں

مودی حکومت توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں تنہا رہ گئی ہے، ہندوستان کی کشمیریوں پر بربریت اور فوجی محاصرے کو ختم کیے بغیر مذاکرات ناممکن ہے. دنیا کو معلوم ہے کہ کشمیری ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کے سائے تلے زندگی گزارنے کو تیار نہیں،

کشمیری ہندوستان سے نفرت کرتے ہیں، بھارت نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا جھوٹا بیانیہ بنایا گیا. وزیراعظم عمران خان نے پچھلی حکومتوں سے بڑھ کر دنیا میں آواز بلند کی ہے، کشمیری اس تنازعے میں سب سے اہم ترین فریق ہیں، وزیراعظم پاکستان کے ویژن میں خوشحالی کے لیے معاشی استحکام اور راہداری اہم ترجیح ہے،

پاکستان اپنے پڑوس میں قیام امن کیلئے کوشاں ہے،تنازعہ کے حل اور کشمیریوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ ہے، بھارتی پروپیگنڈا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کو تبدیل نہیں کر سکتا،بھارت میں میرا ہم منصب مذاکرات کے ہر راستے کو بند کرنے میں مصروف ہے،
پاکستان امن کی خواہش رکھتا ہے اور بھارت کے ساتھ کسی بھی مکالمے کا خیرمقدم کرے گا اگر بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی زندگی معمول پر لاۓ، کشمیریوں کو مذاکرات میں پرنسپل پارٹی تسلیم کرے، اور بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی بند کرے، بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی غلطی کے نتیجہ میں پاکستان کی طرف سے سخت ردعمل آئے گا،

دنیا کو نظر آرہا ہے کہ کون سا ملک امن پسند ہے اور کون سا اپنے پڑوسیوں کے ساتھ جنگ پر تلا ہے، اگر مودی حکومت کشمیریوں پر ظلم بند کر دے تو مذاکرات کیے جا سکتے ہیں،

Shares: