ڈرامےجو تنقید کے باوجود بے پناہ مقبول ہوئے

0
132

سال 2020 کے آغاز میں کورونا وائرس کی عالمی وبا، لاک ڈاؤنز کی وجہ سے ڈرامہ انڈسٹری بھی خاصی متاثر ہوئی لیکن اس سال بھی کچھ ڈرامے شدید تنقید اور پیمرا کی جانب سے پابندی عائد کئے جانے کے باوجود ناظرین کے ذہنوں پر اپنا تاثر چھوڑنے میں کامیاب رہے-

باغی ٹی وی :عموماً پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو کمزور دل اور روتے ہوئے کردار ادا کرتے دکھایا جاتا رہا ہے لیکن اس سال ڈراموں میں خواتین کے منفی کردار پیش کرنے کا رجحان بھی نظر آیا جو تنازعات کا باعث بھی بنا اور ان پر ناظرین کی رائے منقسم ہوتی ہوئی بھی دکھائی دی کہ ایسے ڈرامے بننے چاہئیں یا نہیں۔

2020 میں پی ٹی وی پر ترکی کے شہرہ آفاق ڈرامے دیریلیش ارطغرل کو بھی اردو ترجمہ کرکے پیش کیا گیا جس کی وجہ سے پاکستانی ڈراما انڈسٹری کو شدید تنقید کا سامنا بھی ہوا کہ یہاں اسلامی فتوحات پر مبنی ڈرامے نہیں بنائے جاتے۔ اور شوبز شخصیات بھی بٹی ہوئی نظر آئیں-

ان سب چیلنجز کے باوجود اس مرتبہ بھی کچھ ایسے ڈرامے بنائے گئے جنہوں نے شائقین کی جانب سے شدید تنقید کے باوجوداپنی دلچسپ کہانی کی وجہ سے بہت مقبولیت حاصل کی اور اپنی ایک الگ جگہ بنائی۔

ذیل میں 2020 کے ان پاکستانی ڈراموں کا ذکر کیا جارہا ہے جو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنے بلکہ اپنے ناظرین کی بھرپور انداز میں توجہ سمیٹی۔

سال 2020 سب سے زیادہ مقبول ہونے والے ڈراموں میں ‘نند’ ڈرامے کا ذکر سب سے زیادہ رہا، جو ساس بہو کی لڑائی کے بجائے ایک جھگڑالو اور سازشی نند کی کہانی کے گرد گھومتا ہے۔

یہ ڈراما نجی چینل اے آر وائے سے 4 اگست 2020 کو نشر ہونا شروع ہوا اور اب تک اسے نشر کیا جارہا ہے۔

یہاں یہ بات بھی مدنظر رہے کہ اس ڈرامے کا ٹائٹل ولن پر مبنی ہے جبکہ عموماً ڈراموں کے نام ہیروئن یا ہیرو یا کہانی پر ہوتے ہیں۔

ڈراما سیریل ‘نند’ میں اداکارہ فائزہ حسن نے گوہر کے کردار سے ایک ایسی نند کو پیش کیا جو حسد کی آگ میں جل کر اپنے ہی بھائی کی زندگی خراب کرتی ہے اور بھابھی رابی (منال خان) پر الزام لگا کر اسے طلاق دلوا دیتی ہے اور اس کے بعد وہ دوسری بھابھی کو طلاق دلوانے کی کوشش بھی کرتی ہے۔

تاہم بات یہاں تک نہیں رکتی بلکہ گوہر کی چالیں اس پر الٹی پڑجاتی ہیں اور اس کا شوہر ہی گوہر کی سابقہ بھابھی سے دوسری شادی کرلیتا ہے اور طلاق کے بعد گوہر کو ذہنی توازن کھوتے بھی دکھایا گیا۔

یہ ڈراما ایک طرح سے خاندانی سازشوں پر مبنی ہے جس کا مرکزی کردار گوہر ہے لیکن نند میں کئی مقامات پر ناظرین کو ایسا لگا کہ ڈراما اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے جبکہ ایسا نہیں ہوا بلکہ اب مرکزی کردار گوہر کی اداکارہ بھی اچانک تبدیل ہوگئی ہیں جسے ناظرین نے کچھ زیادہ پسند نہیں کیا۔

‘نند’ کی کہانی ثمینہ اعجاز نے لکھی ہے، جس میں فائزہ حسن، منال خان، شہروز سبزواری، اعجاز اسلم، ایاز سمو، ٹیپو شریف، سنبل انصاری، فضا حسن، مہوش قریشی اور دیگر اداکار شامل ہیں اور اب فائزہ حسن کے مرکزی کردار کو جویریہ سعود سے تبدیل کردیا گیا ہے لیکن اب بھی اس ڈرامے کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی۔

جہاں اس ڈرامے کو اپنی کہانی کی وجہ سے بہت زیادہ تنقید کا سامنا وہیں اسے بے پناہ مقبولیت بھی حاصل ہوئی-

جلن: بہنوئی اور سالی کے درمیان عشق اور شادی کی کہانی کے گرد گھومنے والا ڈراما ‘جلن’ مداحوں کی توجہ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بحث کا حصہ بھی بنا۔

اس ڈرامے کی کہانی ‘نشاء’ (منال خان) نامی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو دولت کی ہوس میں اپنی بہن کو طلاق دلوا کر اس کے شوہر اسفندیار (عماد عرفانی) سے شادی کرتی ہے جس کے غم میں اس کی اپنی بڑی بہن ‘میشا’ (اریبہ حبیب ) خودکشی کرلیتی ہے۔

دولت کی چاہ میں اسفند یار سے شادی کے بعد بھی نشاء کو ناخوش اور پھر اپنے سابقہ منگیتر سے شادی کی کوشش کرتے دکھایا گیا۔

ڈرامے کا انجام اسفندیار کی میشا کو دھوکا دینے کے غم میں موت اور نشا کے کار ایکسیڈنٹ میں جھلس کر عبرتناک تنہا زندگی گزارنے پر دکھایا گیا۔

تاہم اس ڈرامے نے اپنی نشریات کے دوران کئی تنازعات کا سامنا کیا ڈرامے کا ٹیزر سامنے آتے ہی مداحوں نے اس پر تنقید کی تھی، اس کی کہانی کی وجہ سے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے مواد پر وارننگ جاری کی اور بعدازاں ستمبر میں اس پر پابندی بھی لگادی تھی۔

بعدازاں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے پابندی ہٹانے کا حکم دیا گیا اور ڈرامے کی نشریات دوبارہ شروع ہوئی تھیں۔

اس ڈرامے کی کہانی پر شروعات میں صارفین کی جانب سے تنقید بھی کی جارہی تھی لیکن جوں جوں ڈراما کلائمکس اور پھر نشاء کے انجام پر پہنچا اسے پذیرائی بھی ملی لیکن ناظرین کی کچھ تعداد ڈرامے کی کچھ اقساط میں بارہا نشاء کو تھپڑ پڑنے پر بھی جذباتی دکھائی دی کہ ایسا نہیں دکھانا چاہیے۔

جلن کی کہانی سدرہ سحر عمران نے لکھی تھی، یہ ڈراما 31 اقساط پر مشتمل تھا جسے رواں برس جون سے دسمبر کے درمیان پیش کیا گیا۔

رازاُلفت: رومانوی ڈراما ‘رازِ اُلفت’ بھی ٹی وی ناظرین میں مقبول ہوا جس نے یہ پیغام دیا کہ ‘محبت’ اعتبار کرنے کا نام ہے۔

ڈرامے میں یمنیٰ زیدی نے ‘مشک’ کا مرکزی کردار ادا کیا ہے اور شہزاد شیخ نے ان کی محبت ‘ارتضیٰ’ جبکہ گوہر رشید ان کے شوہر ‘اسمٰعیل’ کے کردار جبکہ کومل عزیز خان ان کی دوست اور بعدازاں دھوکے باز دوست ‘صہبا’ کے کردار میں نظر آئیں۔

راز الفت کی کہانی مشک کے گرد گھومتی ہے جو اپنے والد کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتی ہے لیکن بعدازاں تعلیم کے حصول کے دوران وہ اپنی دوست صہا کے ماڈرن لائف اسٹائل سے متاثر ہوتی ہے۔

ڈرامے میں دکھایا گیا کہ صہبا اور مشک دونوں ہی ارتضیٰ کو پسند کرتی ہیں اور ارتضیٰ مشک کی محبت میں مبتلا ہوتا ہے لیکن صہبا کی چال میں پھنس کر وہ مشک کی محبت کو ٹھکرا دیتا ہے جس کے بعد اس کی شادی اسمٰعیل سے ہوجاتی ہے۔

تاہم ڈرامے کے اختتام پر صہبا کی حقیقت سامنے آنے پر ارتضیٰ، مشک کا منتظر ہوتا ہے لیکن وہ اسمٰعیل کا انتخاب کرتی ہے۔

یہ ڈراما 38 اقساط پر مشتمل تھا اس کی کہانی ماہا ملک نے تحریر کی جسے اپریل سے دسمبر کے درمیان نشر کیا گیا۔

یوں تو ڈراما بے حد پسند کیا گیا لیکن گوہر رشید کو یمنیٰ کا شوہر دکھانے پر ناظرین تنقیدی انداز میں یہ سوال کرتے بھی دکھائی دیئے کہ اکثر ڈراموں میں محبت میں ناکامی کا سامنا کرنے والی لڑکیوں کے شوہر کے طور پر انہیں کیوں چُنا جاتا ہے۔

سال 2020 میں ڈراما ‘پیار کے صدقے’ نے ناظرین کے دل میں جگہ بنائی اور اس کے ہر کردار نے جاندار اداکاری اور زبردست کہانی کی وجہ سے داد سمیٹی۔

4:’پیار کے صدقے’ میں بلال عباس نے احساس کمتری کا شکار لڑکے کا کردار ادا کیا ہے جس کے سوتیلے باپ نے اسے ڈرا دھمکا کر اس کی شخصیت کو مسخ کردیا تھا اور یمنی زیدی، اداکار کی بیوی کے روپ میں نظر آئیں جو انتہائی خوبصورت لیکن تھوڑی بیوقوف تھی اور ان کا سوتیلا سسر ہی شادی کا خواہش مند ہوتا ہے اور بعدازاں اپنے انجام کو پہنچتا ہے۔

ڈرامے میں اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے ایک دولت مند خاتون کا کردار ادا کیا جس نے بیوہ ہونے کے باعث خود سے کم عمر مرد (عمیر رانا) سے شادی کی جو اصل میں ان کی دولت کی وجہ سے شادی کرتا ہے، ڈرامے میں بلال عباس نے عتیقہ اوڈھو کے بیٹے اور صرحا اصغر نے بیٹی جبکہ یمنیٰ زیدی نے ان کی بہو کا کردار نبھایا۔

اس ڈرامے کو بھی اس کی کہانی کی وجہ سے خاص طور پر اداکار عمیر رانا کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی اداکاری پر بین لگانے کا مطالبہ کیا گیا-

اس ڈرامے کی کہانی زنجبیل عاصم شاہ نے لکھی تھی اور اسے بیک وقت نجی چینل ہم ٹی وی اور پی ٹی وی سے نشر کیا گیا تھا۔

تاہم ڈراما اختتام کو پہنچنے کے بعد پیمرا نے ‘سماجی اور مذہبی اقدار’ کی منافی مواد کی بنا پر اس کے نشرِ مکرر پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس ڈرامے کی کُل 30 اقساط تھیں جسے جنوری سے اگست 2020 کے درمیان نشر کیا گیا تھا۔

ڈرامہ سیریل ‘عشقیہ’ کو بھی جہاں تنقید کا سامنا رہا وہاں اسے مداحوں کی خوب پذیرائی حاصل کی۔

ڈراما ‘عشقیہ’ کی کہانی دو بہنوں حمنہ (رمشہ خان) اور رومیسہ (ہانیہ عامر) کی زندگیوں کے گرد گھومتی ہے۔

اس میں دکھایا گیا ہے کہ حمنہ اور حمزہ (فیروز خان) یونیورسٹی میں ساتھ پڑھتے تھے اور ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہوجاتے ہیں لیکن حمنہ اپنی والد کی خواہش کی خاطر عظیم (گوہر رشید) کے ساتھ نکاح کرلیتی ہے۔

حمزہ کو حمنہ کا کسی اور سے شادی کرنا بے وفائی لگتا ہے اور وہ اس سے بدلے کے لیے رومیسہ سے شادی کرلیتا ہے ڈرامے میں رومیسہ کو ایک انتہائی چلبلے کردار کے طور پر دکھایا گیا ہے تاہم سچائی سامنے آنے کے بعد رومیسہ، حمزہ سے خلع لیتی ہے اور وہ تنہا رہ جاتا ہے۔

اس ڈرامے کی کہانی محسن علی شاہ نے تحریر کی ہے یہ ڈراما 28 اقساط پر مشتمل تھا جسے فروری سے اگست کے درمیان پیش کیا گیا۔

خیال رہے کہ ابتدائی 2 سے 3 اقساط میں ڈرامے کو زیادہ پسند نہیں کیا گیا تھا اور شائقین کی جانب سے بے جا تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا لیکن جب حمزہ نے رومیسہ سے شادی کی تو ڈرامے کی پسندیدگی کا گراف بھی بڑھتا دکھائی دیا تاہم ستمبر میں پیمرا نے غیراخلاقی مواد کی بنیاد پر اس کے نشر مکرر پر پابندی لگادی تھی۔

رواں برس کمزور اور نازک اندام کرداروں کے بجائے خواتین کے مضبوط کرداروں، طبقاتی فرق، حسد اور ذہنی صحت کے اہم مسائل کو اجاگر کرنے والا ڈراما ‘ثبات’ بھی بہت مقبول ہوا۔

ڈرامے میں سیمی راحیل کو متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی خاتون کے کردار میں دکھایا گیا جو مشکل وقت میں اپنے شوہر اور بیٹی کا سہارا بنتی ہیں اور لیلیٰ زبیری کو دولت مند خاندان کو جوڑے رکھنے کی کوششیں کرتا دکھایا گیا۔

ثبات میں اداکارہ عنایہ کا مرکزی کردار جبکہ سارہ خان نے ان کی نند میرال کا منفی کردار ادا کیا جو اپنی بھابی سے شدید نفرت کرتی ہے اور نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہوتی ہے۔

ڈرامے میں سارہ خان کے کردار اور اداکاری کو بہت زیادہ پسند کیا گیا جو ان کی مقبولیت میں اضافے کی وجہ بھی بنا۔

دوسری جانب ثبات میں ماورا حسین کو متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے طور پر دکھایا گیا ہے جو ہراسانی کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے اور میرال کی سازشوں کے باوجود اپنے سسرال اور میکے میں سرخرو ہوتی ہے۔

اس ڈرامے کی کہانی کاشف انور تحریر کی جو 28 اقساط پر مشتمل تھا اور اسے مارچ سے اکتوبر کے درمیان نشر کیا گیا۔

فیصل قریشی نے ‘مقدر’ ڈرامے میں ایک جاگیردار کا منفی کردار ادا کیا جس میں وہ مدیحہ امام کے مدمقابل دکھائی دیے۔

‘مقدر’ کی کہانی جاگیردار سیف الرحمٰن (فیصل قریشی) کو ایک آر جے رائمہ (مدیحہ امام) سے پہلی نظر میں محبت ہوجاتی ہے جو پہلے سے ہی کسی اور کی منگیتر ہوتی ہے اور جلد ہی اس کی شادی اپنے ماموں زاد حارث (علی انصاری) سے ہونے والی ہوتی ہے۔

لیکن سیف الرحمٰن، رائمہ کو اغوا کرکے اس سے زبردستی نکاح کرتا ہے اور اسے اپنی حویلی کی بی بی سرکار کا درجہ دیتا ہے۔

تاہم ڈرامے کے اختتام میں سیف الرحمٰن کی پہلی بیوی فرخندہ (عائشہ گل) کی جانب سے رائمہ پر قاتلانہ حملے کے نتیجے میں فیصل قریشی کی موت اور اس کے بعد رائمہ کو اس سے محبت میں تنہا زندگی گزارتے دکھایا گیا۔

ڈرامے کی مقبولیت کی وجہ بنیادی طور پر فیصل قریشی کی اداکاری بنی لیکن زبردستی نکاح اور آخر میں مرکزی کردار کی موت نے ناظرین کو مایوس بھی کیا۔

اس ڈرامے کی کہانی اقبال بانو نے تحریر کی ہے جو 38 اقساط پر مشتمل تھا اور اسے فروری سے نومبر کے درمیان نشر کیا گیا۔
ڈراما سیریل ‘دیوانگی’ نے بھی اپنی کہانی سے مقبولیت حاصل کی جس کی کہانی محبت اور انتقام کے گرد گھومتی ہے۔

دیوانگی کی کہانی غربت کا شکار لڑکی نگین فیاض (حبہ بخاری) اور سلطان درانی (دانش تیمور) کے گرد گھومتی ہے، جو نگین کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے اور اس سے شادی کا خواہش مند ہوتا ہے لیکن شادی کے عین موقع پر نگین کے اغوا کے باعث دونوں کی شادی نہیں ہوپاتی جس کے پیچھے نرمین (زویا ناصر) کا ہاتھ ہوتا ہے۔

ڈرامے میں نگین کو سلطان اور نرمین کی سازشوں اور ہارون (علی عباس) جیسے معاون ساتھی کا ساتھ پاتے دکھایا گیا ہے۔

دیوانگی میں دکھایا گیا کہ نرمین کی سچائی سامنے کے آنے کے بعد سلطان کو نگین کی شادی شدہ زندگی خراب کرتے اور نگین کو دنیا کو سلطان کی حقیقت دکھاتے دکھایا گیا۔

ڈرامے کا اختتام نگین کے ہاتھوں سلطان کی موت پر ہوا جو اسے گولی مار دیتی ہے اور اکثر ناظرین کی جانب سے نگین کے گولی مارنے کے سین کو بہت زیادہ پسند کیا گیا تھا، اس ڈارمے کی آخری قسط بھی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ پر رہی تھی۔

یہ ڈراما 41 اقساط پر مشتمل تھا جس کی کہانی سعدیہ اختر نے لکھی اور اسے دسمبر 2019 سے اگست 2020 کے دوران نشر کیا گیا۔


ڈراما سیریل ‘مشک’ بہت زیادہ مقبول ہوا جو دیگر ڈراموں کے مقابلے میں یکسر منفرد کہانی اور اداکاری پر مبنی ہے۔

‘مشک’ ڈرامے کے چرچے اس کے نشر ہونے سے قبل ہی شروع ہوگئے تھے جس میں اداکارہ عروہ حسین نے 4 برس کے وقفے کے بعد چھوٹی اسکرین پر واپسی کی اور ‘گُڈی’ کے کردار سے ان کی زبردست اداکاری اس ڈرامے کی جان ہے۔

علاوہ ازیں اس ڈرامے کی کہانی اداکار عمران اشرف نے لکھی ہے جو بطور لکھاری ان کا دوسرا ڈراما ہے اور وہ اس میں آدم کا مرکزی کردار ادا کررہے ہیں، اس سے قبل انہوں نے ‘تعبیر’ ڈراما لکھا تھا لیکن مشک کی کہانی اور اس کے بول نے ان کی مقبولیت کو چار چاند لگادیے ہیں۔

اس ڈرامے کی کہانی ایک چھوٹے سے گاؤں کے 2 خاندانوں کے گرد گھومتی دکھائی دیتی ہے لیکن اس میں بڑی بڑی حویلیوں میں چلتی سازشوں، محبت، دھوکے اور زمینداروں کی حاکمیت دکھائی گئی۔

مشک کی اب تک 17 اقساط نشر ہوچکی ہیں اور اس کا او ایس ٹی بھی بہت مقبول ہوا جس میں علی ظفر نے اپنی آواز کا جادو جگایا علاوہ ازیں مشک کے کچھ ڈائیلاگز بھی کافی زیادہ مقبول ہوئے۔

Leave a reply