مزید دیکھیں

مقبول

روزگار کے مواقع، سندھ حکومت کا جاب پورٹل کا افتتاح

سندھ حکومت نے شہریوں کو روزگار کے مواقع دینے...

کراچی:پارک کی کھدائی کے دوران اسلحے کی بوریاں برآمد

کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سیکٹر ایل ون میں...

گورنر خیبر پختونخوا کا دورہ صوابی، سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سے کی تعزیت

صوابی: گورنر خیبر پختونخوا، فیصل کریم کنڈی نے جماعت...

سیالکوٹ: گیس لیکیج سے گھر میں آگ، دو خواتین جھلس گئیں

سیالکوٹَ،باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض) مسلم کالونی نزد...

آئندہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان

اسلام آباد: آئندہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں...

ڈرامے کو بدلنے سے پہلے دیکھنے والوں کا نظریہ بدلنے کی ضرورت ہے صبور علی

پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ صبور علی کا کہنا ہے کہ ’ڈرامہ کو بدلنے سے پہلے دیکھنے والوں کا نظریہ بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ جب تک اسے قبول نہیں کریں گے ہم نئی چیز بنا ہی نہیں سکیں گے-

باغی ٹی وی : صبور علی نے ڈراما سیریل ’’فطرت‘‘ میں منفی کردار ادا کیا تھا۔ اس ڈرامے میں جہاں ان کی اداکاری کی تعریف کی گئی تھی وہیں ان کے منفی کردار پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔

اس حوالے سے چند روز قبل برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی اردو کو انٹرویو میں صوبر علی نے اپنے کردار کی مقبولیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ لوگ ہمیں برا بھلا بھی کہتے ہیں اور ان کرداروں کو پسند بھی کرتے ہیں۔

اداکارہ صبور کے مطابق شاید لوگ ان کرداروں کے ذریعے اپنے اندر موجود اُن چیزوں کو جوڑتے ہیں جنھیں وہ خود سامنے نہیں لا سکتے، اور ہم شاید اُن کے اِسی مخفی کردار کو پیش کررہے ہوتے ہیں۔

صبور علی نے کہا کہ عموماً جتنے بھی سکرپٹ آفر ہوتے ہیں وہ لگ بھگ ایک ہی جیسے ہوتے ہیں اور جب یہ پتہ چلتا ہے کے سیٹ پر جا کر وہی کام کرنا ہے جو چار بار پہلے ہی کر چکے ہیں، تو بہت افسوس ہوتا ہے۔

تاہم صبور کہتی ہیں کہ انھیں شکایت نہیں ہے کیونکہ اسی کام نے انھیں بہت کچھ دیا ہے۔ لیکن اُنھوں نے زور دیا کہ ’سکرپٹ اچھا ہونا بہت اہم بات ہے۔‘

ڈراموں میں یکسانیت کو تبدیل کرنے کے حوالے سے صبور علی کا کہنا تھا کہ ڈرامہ کو بدلنے سے پہلے دیکھنے والوں کا نظریہ بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ جب تک اسے قبول نہیں کریں گے ہم نئی چیز بنا ہی نہیں سکیں گے، کیونکہ یہ ایک طرح کا کاروبار ہی ہے۔ ورنہ ہمارا تو دل کرتا ہی ہے نئی چیز بنانے کا۔

 

موازنہ تو ٹھیک لیکن جب سجل کیساتھ مقابلہ کیا جاتا ہے تو بہت عجیب لگتا ہے صبور علی