دردناک کہانی: معذور سعودی ہاشم اور فاطمہ کے علاج کا طویل سفر

0
102

سعودی عرب میں دو بہن بھائی ہاشم اور فاطمہ کے خاندانوں نے اپنے مریض بچوں کے علاج میں لگ کر تھکاوٹ اور درد کا ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ حال ہی میں شمالی سرحدوں کے گورنر شہزادہ فیصل بن خالد بن سلطان بن عبدالعزیز نے ان بچوں کی عیادت کی اور دونوں کے علاج معالجے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔.

عالمی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں بچوں کی ماں ھبہ ابا الخیل نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ وہ اپنے بچے ہاشم کے جینیاتی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا علم ہونے کے بعد سے مشکل حالات میں خاندان کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہیں۔ یہ بیماری پیدائش پر ہی ظاہر ہو گئی تھی اور اس بیماری سے ہاشم کے چہرے کے خدوخال اور گردن کا سائز بڑھ گیا تھا۔ ریاض کے آرمڈ فورسز ہسپتال میں ہاشم کا علاج کیا گیا اور میرو ٹرانسپلانٹ کے ذریعے علاج کے لیے انھیں سنگاپور بھی لے جایا گیا لیکن علاج کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں اور انھیں مملکت واپس بھیج دیا گیا۔

بعد ازاں بیماری پہلے سے بھی بڑھ گئی اور ہاشم کو دل کی ناکامی اور سانسوں کی ڈور برقرار رکھنے کیلئے آکسیجن پر منتقلی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ اسے دمہ، مرگی کے دورے اور مکمل دماغی فالج کا بھی سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے اس کی دیکھ بھال کرنا بہت مشکل ہوگیا۔ صرف میں ہی ہوں جو اکیلی اس کی دیکھ بھال کرتی ہوں۔ نوکرانی کی سہولت میسر نہیں۔ ہاشم کی عمر اب 16 ہوگئی ہے اور مشکلات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

ہاشم کے علاوہ ھبہ کی ایک 8 سال کی بیٹی فاطمہ بھی بھی ہے جو قبل از وقت پیدا ہوئی تھی اور آکسیجن کی کمی کا شکار تھی جس کی وجہ سے اسے دماغی فالج، ہیمپلیجیا اور آنکھوں میں جھرجھری پیدا ہوئی تھی۔ وہ طارق ہسپتال میں زیر علاج ہے جس میں اس کی فزیوتھراپی کی جاتی ہے اور اس کی بحالی کیلئے فزیو تھراپی کا شعبہ بھی سرگرم ہے۔ تاہم اسے مزید علاج کی ضرورت ہے۔ جب ریاض کے ایک ہسپتال میں علاج کی درخواست بھیجی گئی تو اسے دور دراز کے کلینک میں علاج کی منظوری مل گئی جس کی وجہ سے ایک ساتھ دونوں بچوں کی دیکھ بھال کرنا انتہائی مشکل ہوگیا تھا۔

مزید یہ بھی پڑھیں؛
کارکنان کو آج کے جلسہ کیلئے پی ٹی آئی رہنماء منتے ترلے کرنے لگے
ہمارے ڈراموں کی کہانیاں گھٹیا ہیں جس میں رونا دھونا دکھایا جاتا ہے عفت عمر
دا لیجنڈ‌آف مولا جٹ کی کامیابی کا فائدہ دوسری پاکستانی فلموں کو بھی ہو گا
ھبہ ابا الخیل نے مزید بتایا کہ وہ اب شدید تھکاوٹ اور سختی محسوس کرتی ہے، اپنے معذور بچوں کو علاج کے لیے لے جانے کے لیے کوئی ملازمہ یا گاڑی نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہوگئی ہیں۔ ھبہ ابا الخیل نے تریف میں معذوروں کی انجمن کا شکریہ ادا کیا اور طارق ہسپتال کے جامع بحالی اور فزیوتھراپی کے شعبہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ھبہ ابا الخلیل کی مشکلات میں کمی کا مرحلہ اس وقت آ گیا جب شمالی سرحدی علاقے کے گورنر شہزادہ فیصل بن خالد بن سلطان بن عبدالعزیز نے طائف میں معذوروں کی ایسوسی ایشن کی طرف سے بچوں کی حالت زار سے آگاہ کرنے کے بعد اہل خانہ سے ملاقات کی اور بچوں کے علاج مکمل کی ہدایت جاری کر دی۔

Leave a reply