سندھ ہائی کورٹ ،ڈی ایس پی نواز رانجھا قتل کیس

سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ لاپتا ملزم ابو عرفان کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کے لیے نادرا سے رجوع کیا تھا، نادرا نے لاپتا ملزم کا شناختی کارڈ بلاک نہیں کیا،

جسٹس نظر اکبر نے حکم سناتے ہوئے کہا کہ مفرور اور لاپتا ملزم کے کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا عدالت حکم دے گی تو ہوگا؟
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو آئی جی کی اپنی ایس اوپی میں شامل ہے، عدالت شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم کیوں دے؟

سندھ پولیس اتنی نااہل ہے وہ کسی مفرور اور لاپتا ملزم کا شناختی کارڈ تک بلاک نہیں کرسکتی؟ لگتا ہے ملزم مفرور نہیں آئی جی کے گھر پر ہے، جب آقا کی ہدایت آئے گی تو عدالت میں پیش کردیا جائے گا،
ٹی وی پر بیٹھ کر کہتے ہو ہم ملزم پکڑتے ہیں عدالت چھوڑ دیتی ہے،ہم کیا کریں،

جسٹس نظراکبر نے کہا کہ کیا ہم ملزمان چھوڑتے ہیں؟ ملزمان پولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے چھوٹ جاتے ہیں، سادہ سا کیس ہے ملزم ضمانت پر رہا ہوا پھر لاپتا ہوگیا، اسے تلاش کرنا پولیس کا کام ہے، پولیس چاہے تو کچھ بھی کرسکتی ہے،

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سزا یافتہ ملزم ضمانت پر رہائی کے بعد لاپتا ہوگیا، ملزم ابو عرفان ڈی ایس پی نواز رانجھا قتل میں دس سال جیل کاٹ چکا ہےٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنائی تھی
عدالت نے سماعت ملتوی کردی

Shares: