دعا منگی کیس کا مرکزی ملزم زوہیب قریشی فرار ہو گیا

کراچی : کراچی پولیس ہائی پروفائل کیس کے ملزم کی حفاظت نہ کر سکی، دعا منگی کیس کا مرکزی ملزم زوہیب قریشی فرار ہو گیا۔جنگ نیوز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورٹ پولیس جیل سے زوہیب قریشی کو پیشی پر لے کر گئی تاہم ملزم زوہیب قریشی واپس نہ پہنچا۔ذرائع کے مطابق پولیس اہلکار زوہیب قریشی کو جوتے دلانے طارق روڈ لے کر گئے جہاں سے وہ فرار ہو گیا۔
جیل واپسی پر جب قیدیوں کی گنتی کی گئی تو عقدہ کھلا،پولیس حکام سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں جبکہ یہ بھی سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کورٹ پولیس اہلکاروں نے جان بوجھ کر چھپایا۔دو پولیس اہکاروں کو حراست میں لے کر فیروز آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ 30 نومبر 2019 کی شب ڈیفنس، خیابان بخاری کمرشل سے کار سوار ملزمان طالبہ دعا منگی کو اغوا کر کے لے گئے تھے جبکہ ملزمان نے دعاکے ساتھ موجود اس کے دوست حارث سومرو کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا تھا۔
گزشتہ سال کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ کے بعد کار سوار ملزمان کے ہاتھوں اغوا ہونے والی دعا منگی ایک ہفتے بعد گھر پہنچی تھی،دعا منگی کا دوست اس موقع پر فائرنگ سے زخمی ہو گیا تھا۔ دعا منگی نے اپنے اس دوست کے علاج کے لیے فنڈ جمع کرنے کی مہم چلائی، جس نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر دعا منگی کو اغواکاروں سے بچانے کی کوشش کی تھی۔جنوری 2021میں انسداد دہشت گردی عدالت نے دعا منگی اغوا کیس میں زوہیب قریشی، محمد طارق عرف شکیل اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے دعا منگی کو ڈیفنس سے اغوا کیا تھا، دعا کے والد نے 25 لاکھ روپے تاوان کی رقم ادا کرکے بیٹی کو بازیاب کرایا تھا۔ دعا منگی نے اپنے 3 اغواکاروں کو پہچان لیا تھا۔ دعا منگی نے 21 اکتوبر 2021ء کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سماعت کے دوران تین مشتبہ ملزمان کو شناخت کیا۔دعا نے عدالت میں کہا کہ وہ تین ملزمان زوہیب قریشی ،مظفر علی اور وسیم راجہ کو شناخت کر سکتی ہے باقی دو کی شناخت نہیں کر سکتی۔دعا نے بیان دیا کہ یہ تینوں وہ ملزمان ہیں جنہوں نے اُسے گاڑی میں بٹھایا اور حارث کو گولی ماری۔

Comments are closed.