دعائیں تقدیر بدلتی اور مصیبتیں ٹالتی ہیں،مولانا الیاس قادری

0
123

امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ نے کہاہے کہ دعا تقدیرکو بدل دیتی ہے،آنے والی مصیبتیں ٹل جاتی ہیں،بعض لوگ نماز کے بعد دعا کا انتظار نہیں کرتے بلکہ جلدی نکل جاتے ہیں،بعض اوقات انسان پر آنے والی مصیبت دعا کی برکت سے ٹل جاتی ہیں اور اسے معلوم بھی نہیں ہوتا، عام طور پر جو مانگا وہ مل جائے اسے دعا کی قبولیت کہا جاتا ہے،جو مانگا وہ فوراً مل جائے تب کہا جاتا ہے کہ دعا قبول ہوگئی،ایسا بھی ہوتا ہے کہ دعا کی برکت سے بڑی مصیبت کو چھوٹی مصیبت میں بدل دیا جاتا ہے، بڑی بیماری چھوٹی بیماری میں بدل جاتی ہے،ہمیں اللہ پاک کی کی بارگاہ سے مانگتے رہنا چاہئے،جلد بازی سے کام نہ لیں جو مانگتے ہیں فوراً مل جائے ایسا نہ سوچیں،دعا عبادت ہے،اللہ پاک کی بارگاہ میں جتنا روئیں گے گڑگڑائیں گے یہ سب ثواب کا کام ہے ۔
ان خیالات اظہار انہوں نے عالمی مدنی مرکزفیضان مدینہ میں مدنی مذاکرے میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ امیر اہل سنت نے رشتے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رشتہ طے کرنے کے د وران لڑکے کی آمدنی اور لڑکی کی عمر پوچھی جاتی ہے، لڑکے کی آمدنی تو پوچھی جاتی ہے مگر اس بات کی تحقیق نہیں کی جاتی کہ لڑکا حلال کماتا ہے یا حرام،لڑکا اگرچہ سود لاتا ہویا حرام کی آمدنی ہو لوگوں کو اس کی فکر نہیں ہوتی ان کا مقصد صرف پیسہ ہوتا ہے،لڑکا یا لڑکی بے نمازی ہو تو لوگوں کو یہ عیب محسوس نہیں ہوتا،نہ ہی اس بارے میں پوچھا جاتا ہے،بعض ایسے افعال ہوتے ہیں جو معاشرے میں معیوب سمجھتے جاتے ہیں جن سے لوگ بچتے ہیں،اگر لڑکا شراب پیتا ہے یا جوا کھیلتا ہے تو اسے اپنی بیٹی نہیں دیں گے،یہ درست ہے مگر بے نمازی اور سود خور بھی اچھا آدمی نہیں ہے،افسوس لوگ سود خور کے گویا پاوںپکڑ کر اپنی بیٹی پیش کرتے ہیں جو اللہ کے نزدیک گناہ ہے لوگ اس بات کی طرف کم توجہ دیتے ہیں اس عیب کو زیادہ دیکھا جاتا ہے جو معاشرے میں برا سمجھا جاتا ہے۔
امیر اہل سنت نے جہیز سے متعلق گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ جہیز ایسا ہوکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے،جہیز کا انتظام کرتے کرتے لڑکیوں کی عمر نکل جاتی ہے،کئی مقامات پر باپ تو کہیں بیٹی جہیز نہ ہونے کی وجہ سے خودکشی کرلیتے ہیں،حالانکہ ایسا نہیں کرنا چاہئے یہ حرام ہے،ایسا نہ کریں حالات کا مقابلہ کریں،افسوس معاشرہ اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ کوئی کل کا مرتا آج مرجائے بس رسم رواج کو آنچ نہ آئے،مالداروں کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا درمیانہ طبقہ جہیز کی وجہ سے دب رہا ہے اور غریب طبقہ تو کہیں کا نہیں رہتا۔اللہ کرے کہ کوئی ایسا مدنی انقلاب آجائے کہ شادیاں ںسستی ہوجائیں۔

Leave a reply