
اسلام آباد:اقوام متحدہ نےمشرقی تیمورکامسئلہ حل کیا،لیکن اسے کشمیرمیں مظالم نظرنہیں آتے،یہ دہرامعیارقبول نہیں ،اطلاعات کےمطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ مشرقی تیمور اور مسئلہ کشمیر کا معاملہ ایک جیسا ہے تاہم یو این نے مشرقی تیمور کا مسئلہ حل کیا اور کشمیر کا نہیں۔
اسلام آباد سے ذرائع کے مطابق اسمبلی میں خطاب کے دوران شیریں مزاری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ابھی بہت زیادہ جدوجہد کی ضرورت ہے، وزارت خارجہ اکیلا مسئلہ کشمیر اجاگر نہیں کر سکتا، پارلیمنٹیرینز کو بھی جانا چاہیے، اقوام متحدہ کو بار بار مسئلہ کشمیر یاد دلانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت نے کچھ نہیں کیا یہ کہنا عملی طور پر درست نہیں، مسئلہ کشمیر کو حکومت نے بہت کم وقت میں اجاگر کیا ہے، اس کے لیے پارلیمنٹیرینز کو بھی بیرون ملک بھیجنا ہوگا، تاہم بغیر تیاری کے پارلیمنٹیرینز کو باہر بھیجیں گے تو نتیجہ صفر آئے گا، کشمیر کا کیس لڑنے کے لیے کشمیر کی تاریخ جاننا ضروری ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ یو این ہیومن رائٹس کمیشن کو بھی مسئلے پر خط لکھا گیا ہے، جب تک یو این میں قرارداد نہیں آئے گی تو کمیشن نہیں بن پائے گا، وفاقی وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ میری منسٹری نے خواتین اور بچوں کے حقوق پر 18 اسپیشل مینڈیٹ کو خط لکھا، کہ بھارت کی فوج خواتین پر تشدد کر رہی ہے، خواتین سے زیادتی کو بہ طور ہتھیار استعمال کیا گیا، اس جرم پر ان ملٹری فورسز کو سزا ملنی چاہیے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر پہلی بار پاکستان کا مؤقف پوری دنیا نے قبول کیا، کشمیر ایشو پر یو این میں دو میٹنگز ہوئیں جن میں اس پر غور ہوا، یورپی یونین پارلیمنٹ میں بھی 2 بار کشمیر ایشو پر بات ہوئی، جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی، بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دنیا مذمت کر رہی ہے، بھارت کا اصل چہرہ سامنے لانا پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے، مسئلہ کشمیر سے متعلق عالمی سطح پر بھارت کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا گیا۔