کورونا وائرس: 2 کروڑ امریکی نوکریوں سے محروم ، کاروباری تباہی بھی بہت زیادہ
واشنگٹن :کورونا وائرس: امریکی تاریخ میں پہلی بار 2 کروڑ سے زائد نوکریاں ختم،طلاعات کے مطابق امریکا کے محکمہ لیبر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک میں اپریل میں 2 کروڑ سے زائد نوکریاں ختم ہوگئیں جو گزشتہ ایک دہائی میں پیدا ہوئی تھیں۔
خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق امریکا میں معیشت کو غیر معمولی دھچکے سے بیروزگاری کی شرح 14.7 فیصد تک ہوگئی ہے جو مارچ میں 4.4 تھی۔بیروزگاری کی یہ شرح 2009 میں سامنے آنے والے عالمی مالی بحران سے کئی گنا زیادہ ہے۔امریکا میں مارچ میں 8 لاکھ 70 ہزار نوکریاں ختم ہوئیں جو ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ تھیں، حالانکہ لاک ڈاؤن کے باعث کاروباری سرگرمیاں مارچ کے دوسرے حصے میں بند ہوئی تھیں۔
امریکی محکمہ لیبر کی رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے باعث غیر زرعی شعبوں میں ملازمتیں ختم ہونے کی شرح 1939 کے بعد سب سے زیادہ ہے جبکہ بیروزگاری کی شرح 1948 کے بعد سب سے زیادہ بڑھی ہے۔تمام اہم صنعتی شعبوں میں ملازمتیں تیزی سے ختم ہوئی ہیں جن میں بالخصوص تفریحی اور مہمان نوازی کی صنعتوں میں بڑی سطح پر نوکریاں ختم ہوئی ہیں اور یہ صنعتیں لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
تاہم محکمہ لیبر نے کہا کہ رپورٹ میں چند ورکرز کو غلط طریقے سے ملازم ظاہر کیا گیا حالانکہ انہیں بیروزگار شمار کرانا چاہیے تھا۔اگر ان کا ٹھیک سے شمار کیا جائے تو بیروزگاری کی شرح 5 فیصد تک زیادہ ہوگی۔