کوئٹہ(باغی ٹی وی رپورٹ)بلوچستان کے علاقے دکی میں رات گئے مقامی کوئلہ کانوں پر ہونے والے مسلح حملے میں 20 کان کن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ دکی کے ڈسٹرکٹ چیرمین حاجی خیر اللہ کی کوئلہ کانوں پر پیش آیا، جہاں مسلح افراد نے نہ صرف راکٹ اور دستی بموں سے حملہ کیا بلکہ اندھا دھند فائرنگ بھی کی، جس کے نتیجے میں موقع پر موجود کان کن جاں بحق ہوگئے۔ زخمی افراد کو فوری طور پر دکی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد انہیں مزید علاج کے لیے لورالائی کے ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
جاں بحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق مختلف علاقوں جیسے پشین، قلعہ سیف اللہ، ژوب، مسلم باغ، موسیٰ خیل، کچلاک اور افغانستان سے تھا۔ اس سانحے میں نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ حملہ آوروں نے کوئلہ کانوں کی مشینری کو بھی نشانہ بنایا اور تقریباً دس کوئلہ کانوں کی مشینری جلا دی جس سے بھاری مالی نقصان ہوا۔
حملے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور ایف سی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔ تاہم ابھی تک کسی گروہ یا تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور حملہ آوروں کی شناخت کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
دکی میں کوئلہ کانیں بلوچستان کی معیشت کے لیے اہم ہیں لیکن ان پر ہونے والے حملے کان کنوں اور مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔ اس واقعے نے کان کنوں کے اہل خانہ کو غم میں مبتلا کردیا ہے جبکہ علاقے کے لوگ سیکیورٹی کی عدم دستیابی اور انتظامیہ کی ناکامی پر سخت نالاں ہیں۔
کوئلہ کان کے مالک حاجی خیر اللہ نے بتایا کہ مسلح افراد نے دس کوئلہ کانوں کی مشینری کو بھی جلا دیا ہے۔انہوں نے اس واقعے کو کان کنوں اور ان کی مشینری پر ایک منظم حملہ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ حملہ آوروں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔ حکومتی اور سیکیورٹی ادارے واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور مزید سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
یہ حملہ نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان ہے بلکہ اس سے علاقے میں کوئلہ کی صنعت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کان کنوں کو پہلے ہی مشکل حالات میں کام کرنا پڑتا ہے اور اس حملے کے بعد ان کی زندگی اور روزگار مزید خطرے میں پڑ گئے ہیں۔